پرائی شادی میں عبداللہ دیوانہ
——–
یہ محاورہ تو آپ نے سنا ہی ہوگا..آپ کوئی فرہنگ و لغت اٹھا لیں..اس کی سمجھ نہیں آئے گی… لیکن جو حال پاکستانیوں کا فیفا ورلڈ کپ کے حوالے سے ہے..یہ محاورہ ہم پر صادق آتا ہے.. ہم ہی وہ عبداللہ ہیں جو پرائے ورلڈ کپ کے دیوانے ہوئے ہیں..ایک بھائی صاحب کو جب عبداللہ کا خطاب دیا تو بولے ." بھئی پرایا تو ہرگز نہیں . آخر فٹ بال تو ہمارا ہی استعمال ہو رہا ہے ! "..
اس وقت تو مجھ سے جواب نہ بن پایا..پر اب ایک واقعہ ذہن میں آتا ہے..ایک بھائی صاحب جیب میں دو چار نیبو ڈال کر رکھتے.. کسی ہوٹل میں جاتے اور کسی بھی گاہک کے ساتھ بیٹھ جاتے .. اور کہتے …" ارے میاں! نیبو کے بغیر کھانے کا کیا مزہ ، لیجیے ہم نیبو نچوڑ دیتے ہیں.."….اور ساتھ ہی ان کے کھانے میں نیبو نچوڑ دیتے..چار و ناچار وہ گاہک ان صاحب کو اپنے ساتھ کھانے میں شریک کر لیتا..یہی حال ہمارے فٹ بالز کا ہے..جو اس وقت نیبو کا کام دے رہے ہیں..اور ہم سب نیبو نچوڑ بنے ہوئے ہیں..
علماء کی کثیر تعداد اس فحش کھیل کے خلاف ہے جس میں مرد کی رانیں نظر آئیں..مگر علماء کی قلیل تعداد کو یہ کھیل دیکھتے ہوئے بھی پایا گیا ہے.. ان قلیل علماء کی خاص بات یہ ہے کہ دوران کھیل فٹ بال کے علاوہ ہر شے کو دیکھتے ہیں..اکثر جب کیمرہ شائق خواتین کے کلوز اپ لیتا ہے تو ایسے علماء نظر ہٹائے بغیر لاحول پڑھتے نظر آتے ہیں..
چونکہ مجھے کوئی کھیل کھیلنا نہیں آتا..تو اکثر صاحبان حسب توفیق مجھے بے وقوف بناتے رہتے ہیں..مثلا ایک صاحب کہنے لگے ." حسنین میاں ! جو فٹ بال ورلڈ کپ فرانس کے تاریخی شہر ماسکو میں دیکھا تھا .. اسے میں بھلا نہیں سکتا..کلائیو لائیڈ نے وہ شاندار گول کیا کہ ڈان بریڈمین جیسا گول کیپر بھی گول روک نہیں سکا..اگر چہ میری وہاں رہائش کا مسئلہ رہا…کافی برا تجربہ تھا..میں نے قسم کھائی تھی کہ آج کے بعد یورپ جاوں گا لیکن فرانس تو بالکل نہیں جانا.. ماسکو کے ساتھ ہی فرانس میں ایک قصبہ برلن کے نام سے مشہور ہے.. کافی دھول میں اٹا ہوا قصبہ ہے..اب تو خیر شاید سولنگ اور سیوریج کا بندوبست ہو گیا ہو جب میں گیا تھا تو برلن میں ہر گلی میں پانی کھڑا ہوتا تھا..فرانس میں بل فائیٹنگ بہت مشہور کھیل ہے…چاہے فرانس کا شہر میڈرڈ ہو یا شکاگو..بل فائیٹنگ برابر مشہور ہے.."
میں بظاہر ان کے علم سے بہت مرعوب ہوا .. سچے محب وطن تھے..
پاکستان بارے ایک چشم کشا انکشاف یہ کیا کہ آج تک کسی ماں نے ایسا فٹ بالر پیدا نہیں کیا جو ان وطن کے سجیلے جوانوں کے خلاف گول کر سکے.. گول کرنا تو دور کی بات..آج تک کسی ملک کی اتنی ہمت نہیں ہوئی کہ پاکستان کے خلاف فٹ بال گراونڈ میں اترے… اس قوم کے پاس سرفراز نواز ، نذر محمد جیسے عمدہ فٹ بالر تھے.. لہذا فٹ بال واحد کھیل ہے جس میں کوئی ان جوانوں کے آگے نہیں ٹھہر سکا..
اس لیکچر نے میرے اندر حب الوطنی کے جراثیم کچھ حد تک ضرور پیدا کر دیے..میرے ایک فیس بکی دوست کئی دن سے فٹ بال میچز کی پوسٹ ڈال رہے ہیں..میں نے ازراہ تفنن ان سے پوچھ لیا کہ میچ تو آپ خوب دیکھ رہے ہیں..لیکن یہ dribbler , counter attacker , clinical finisher, play maker وغیرہ کون ہوتے ہیں…یا libero , shot stopper , stopper کون ہوتے ہیں..یا center midfield , full back وغیرہ کن دواوں کے نام ہیں.
تو ان صاحب نے ایسا جواب دیا کہ میں لاجواب ہو گیا…" ارے بھئی ! ہم صرف فٹ بال دیکھتے ہیں..لیکن یہ چیزیں کبھی نہیں دیکھیں..نہ ان میں دلچسپی ہے..ہم رہے فٹ بال کے شوقین.. یہ سب چیزیں آپ کو ہی مبارک..
اگر پاکستانی عوام فٹ بال دیکھتی ہے تو یہ اچھی بات ہے..دیکھنا چاہیے.. لیکن کلاسیکل قسم کی کھچیں مارنے سے پرہیز کرنا چاہیے…مثلا میں ایک چائے کے ڈھابے سے چائے پی رہا تھا..تو وہاں ٹی وی پر ریسلنگ کا میچ جاری تھا..کچھ مزدور بھائی بھی وہ میچ دیکھ رہے تھے… اس دن شاید ٹرپل ایچ ریسلرز کے درمیان کشیدگی ختم کرانے آیا تھا..اور بڑی پر امن تقریر کر رہا تھا .. 'ریسلرز کو بلا وجہ کسی میچ میں نہیں کودنا چاہیے…ریفری کی عزت کی جانی چاہیے..لڑائی صرف رنگ تک رہنی چاہیے… رنگ سے باہر دوستانہ ماحول…"..اس گرج چمک اور دقیق ، گنجلک ، ناقابل فہم انگریزی کا مزدور بھائی نیا ہی ترجمہ کر رہے تھے.. مثلا ایک بھائی بولا..' اے ویکھ براک لیزنر نے رومن رینز دا میچ پا دتا اے… تے میچ دا رول بنایا اے کہ جس ٹیم تک کسے دی لت نئی ٹٹے کی میچ نہیں جے مکنا '…' اے کہہ ریا اے جدوں بیلٹ لڑ کے نئی جت سکدے تے بے ایمانی کیوں کردے او..'..ایک سین میں ریفری نے دو ریسلر کو لڑنے سے روکا..تو ہمارے کمنٹیٹر بھائی مائیکل کول نے انگریزی میں دونوں کو شانت رہنے کا کہا..جس کا ترجمہ مزدور بھائی نے یہ کیا .'اے امپیر کہہ ریا اے کہ لڑائی لڑائی معاف کرو ، اللہ دا گھر صاف کرو'…
انگریزی کا اس قدر شستہ ، سلیس اور با محاورہ ترجمہ مجھ سے برداشت نہ ہو سکا…اس سے پہلے کہ خواتین ریسلرز کا میچ شروع ہوتا اور فحش جملے میرے کانوں سے ٹکراتے ، میں نے کھسکنے میں ہی اپنی عافیت جانی…
شکر ہے کہ میں کھیل کود سے حتی الامکان دور ہی رہتا ہوں…ورنہ میرا حال ان نامور شخصیات جیسا ہی ہونا تھا….
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔