پیراڈائز پیپرز یا لیکس کی کہانی
لو جی اب پاناما لیکس کے بعد پیراڈائز لیکس بھی آگئی ہیں ۔۔۔یہ تہلکہ خیز لیکس اب دنیا کے ہر نیوز چینل میں بریکنگ نیوز کے طور پر پیش کی جارہی ہیں ۔۔۔ پیراڈائز لیکس میں دنیا کی معروف شخصیات اور کمپنیوں کے نام شامل ہیں۔ پیراڈائز لیکس میں ایک کروڑ 34 لاکھ دستاویزات شامل ہیں،اس کام کے لیے 67 ممالک کے 381 صحافیوں کی خدمات حاصل کی گئیں۔ یہ دستاویزات سنگاپور اور برمودا کی دو کمپنیوں سے حاصل ہوئی ہیں۔ پیرا ڈائز پیپرز پہلے جرمن اخبار نے حاصل کیے اور آئی سی آئی جے کے ساتھ شیئر کیے۔ ان میں 180 ممالک کی 25 ہزار سے زائد کمپنیاں، ٹرسٹ اور فنڈز کا ڈیٹا شامل ہے۔ ان پیپرز میں 1950 سے لے کر 2016 تک کا ڈیٹا موجود ہے ، جن ممالک کے سب سے زیادہ شہریوں کے نام آئے ہیں ان میں امریکا 25 ہزار 414 شہریوں کے ساتھ سرفہرست ہے۔ برطانیہ کے 12 ہزار 707 شہری، ہانگ کانگ کے 6 ہزار 120شہری، چین کے 5 ہزار 675 شہری اور برمودا کے 5 ہزار 124 شہری شامل ہیں۔پاکستان کی طرف سے پیراڈائز لیکس میں سابق وزیراعظم شوکت عزیز کے ایک ٹرسٹ کا انکشاف ہوا ہے ۔۔ اشوکت عزیز نے انٹارکٹک میں یہ ٹرسٹ قائم کیا تھا ۔ ان کی اہلیہ اور بچے اس ٹرسٹ کے بینی فشری بنے۔دستاویزات کے مطابق شوکت عزیز نے ڈیلاویر (امریکا) میں ٹرسٹ قائم کیا، جسے برمودا سے چلایا جارہا تھا۔ پیراڈائز لیکش کے مطابق بطورشوکت عزیز نے کبھی یہ اثاثے ظاہر نہیں کیے۔ شوکت بھائی نے نیویارک سے اپنے وکیل کے ذریعے بتایا کہ انہیں ٹرسٹ پاکستان میں ظاہر کرنے کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ وہ ’سیٹلر‘ (Settler) تھے، شوکت عزیز 1999 میں شوکت عزیز وزیر خزانہ مقرر ہوئے جبکہ 28 اگست 2004 کو وزارتِ عظمٰی کا قلم دان سنبھالا اور 15 نومبر 2007 کو بطور وزیراعظم سبکدوش ہوئے۔انہوں نے 1969 میں سٹی بینک میں شمولیت اختیار کی، 2007 کے بعد سے شوکت عزیز بیرون ملک مقیم ہیں۔ اس کے علاوہ این آئی سی ایل کے سابق چیئرمین ایاز خان نیازی کا نام بھی پیراڈائز لیکس میں شامل ہے،ایاز خان نیازی کے برٹش ورجن آئی لینڈ میں چار آف شور اثاثے سامنے آئے ہیں۔ ان میں سے ایک اینڈالوشین ڈسکریشنر نامی ٹرسٹ تھا۔ باقی تین کمپنیاں تھیں جن کے نام یہ تھے: اینڈالوشین اسٹیبلشمنٹ لیمیٹڈ، اینڈالوشین انٹرپرائسز لیمیٹڈ اور اینڈالوشین ہولڈنگز لمیٹیڈ ….ان سب کو 2010 میں اس وقت قائم کیا گیا تھا ،جب ایاز نیازی این آئی سی ایل کے چیئرمین تھے۔ ایاز نیازی کے دو بھائی حسین خان نیازی اور محمد علی خان نیازی بینی فشل اونر تھے، جبکہ ایاز نیازی، ان کے والد عبدالرزاق خان اور والدہ فوزیہ رزاق نے بطور ڈائرکٹر کام کیا۔پاکستان سے شیرات آئل اینڈ گیس کمپنی کا نام بھی نئی لیکس میں سامنے آ یا ہے۔ شیرات آئل اینڈ گیس کمپنی کے تین آف شور اکاونٹس سامنے آئے ہیں۔شیرات آئل اینڈ گیس کمپنی نےڈی ٹی ایچ لائسنس کے لیے بھی نیلامی کی بولی بھی دی تھی۔ پیراڈائز پیپرز میں شامل سب سے بڑا بین الاقوامی نام برطانیہ کی ملکہ الزبتھ دوئم کا ہے۔ دستاویز کے مطابق ملکہ الزبتھ نے آف شور کمپنیوں میں کئی ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری کی۔ دستاویز میں جن بین الاقوامی شخصیات کے نام آئے ہیں ان میں امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن، امریکی وزیر تجارت ولبر راس، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 13 قریبی ساتھی، کینیڈین وزیراعظم کے قریبی ساتھی و مشیران، اردن کی سابق ملکہ نور، یورپ میں نیٹو کے سابق کمانڈر ویزلے کلارک بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ مائیکروسافٹ، ای بے، فیس بک، نائیکی اور ایپل جیسی بڑی کمپنیوں کے حوالے سے بھی اہم انکشافات کیے گئے ہیں جبکہ گلوکارہ میڈونا اور پاپ سنگر بونو کی بھی آف شور کمپنیاں سامنے آئی ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ مائیکروسوفٹ کے شریک بانی پال ایلن اور ای بے کے بانی پائری اومیڈیار کا نام بھی سامنے آئے ہیں اور ان کی جانب سے بھی آف شور کمپنیوں میں سرمایہ کاری کا انکشاف ہوا ہے۔۔پیراڈائز پیپرز میں دنیا کی بڑی کمپنیوں کی جانب سے ٹیکس بچانے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کی تفصیلات بھی درج کی گئی ہیں۔ دستاویز کے مطابق فیس بک نے اربوں ڈالر کا منافع آئرلینڈ کے ذریعے ’کے مین‘ آئی لینڈ منتقل کیا جہاں ٹیکس شرح صفر فیصد ہے۔ فیس بک کچھ ملکوں میں اشتہارات سے ملنے والے منافع پر ٹیکس ادا نہیں کرتی۔کھیلوں کی ملبوسات بنانے والی کمپنی نائیکی جیسی بڑی کمپنی نے ہالینڈ میں ایسا سیٹ اپ بنا رکھا ہے جس کے ذریعے یورپ اور مشرق وسطیٰ سے ملنے والے منافع کے بڑے حصے پر ٹیکس نہیں دینا پڑتا۔ اس خطے سے ملنے والا منافع تقریباً ساڑھے 8 ارب یورو تک پہنچتا ہے۔ کمپنی نے امریکا سے باہر تقریباً 12.25 ارب ڈالر جمع کیے جن پر 2 فیصد سے بھی کم ٹیکس دیا۔دنیا کی سب سے بڑی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل کے حوالے سے یہ تفصیلات آئی ہیں کہ یورپی یونین کے کمیشن نے گزشتہ سال ایپل کو حکم دیا تھا کہ وہ ٹیکس کی مد میں 13 ارب یورو آئرلینڈ کو ادا کرے۔ یہ مقدمہ اب بھی یورپی عدالت انصاف میں زیر سماعت ہے۔ٹرمپ حکومت کے وزیر تجارت ولبر روس کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ ان کے ایک شپنگ کمپنی میں شیئرز ہیں۔اس شپنگ کمپنی نے 2014 سے اب تک ایک روسی کمپنی سے چھ کروڑ اسی لاکھ ڈالر کی رقم حاصل کی۔دستاویزات کے مطابق روسی انرجی کمپنی کے شریک مالک روسی صدر ولاڈی میر پوٹن کے داماد ہیں۔دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ ٹوئٹر اور فیس بک میں ایک سرمایہ کار کا تعلق روس کی دو سرکاری فرمز سے تھا ،جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ کرملن کی حساس نوعیت کی سیاسی ڈیلز کروانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔دستاویزات کے مطابق کرملن کی ایک فرم وی ٹی بینک نے ٹوئٹر میں 2011 میں خاموشی سے 191 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی جبکہ ایک اور فرم گیزپروم نے ڈی ایس ٹی گلوبل کے اشتراک سے فیس بک میں بھاری سرمایہ کاری کی۔تاہم دستاویزات میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بھاری سرمایہ کاری کے باوجود کرملن کے ٹوئٹر یا فیس بک پر اثر و رسوخ حاصل کرنے کے کوئی شواہد نہیں ملے۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔