(Last Updated On: )
وہ نظم لیے
کشتی میں آ کے کیا بیٹھی گئی
دنیا نے خود کو
چپو بنا لیا ہے
وہ
سوتی نظم سےاچانک جاگتی ہے
اور کہتی ہے
،، بھیا زور سے،،
اور دنیا اُس کی نظم کا
زیر ، زبر ، پیش، قومہ بننے کے لیے
اپنی ساری طاقت
چپوں میں منتقل کر دیتی ہے
سمندر کے پانی نے
خود کو پوٹلی میں باندھا
پوٹلی کو کندھے پہ رکھا
خود کو سمندر سے نکالا
اورکنارے پہ آ کے بیٹھ گیا
اور دنیا
چپو بنے
اُس کی کشتی کھینے میں جُتی ہوئی ہے