آبشار ہو یا دریا پانی ہر روپ میں مسحور کن ہوتا ہے مگر پانی کی ایک اور قسم بھی ہوتی ہے جہاں پانی کو بہاؤ کا رستہ نہیں ملتا اور وہ اندر ہی اندر زمین میں گلتا جاتا ہے، اوپر سبز کائی جم جاتی ہے اور نیچے گہری دلدل کی کھائی، راہ چلتے کسی کا ایک پاٶں پڑ جاۓ تو دلدل کا بھنور لمحوں میں پورا پورا انسان کھا جاتی ہے جبکہ دریا کا بہتا پانی کھتوں کو سیراب کرتا ہوا قدرت کا عطا کیافریضیہ ادا کرتا رہتا ہے۔
آبشار ہو یا دریا کا تیز بہاؤ بھوک پیاس سے بے نیازی عطا کر دیتا ہے کچھ لوگ تیز بہاؤ کو زیادہ دیر برداشت نہیں کر پاتے کیونکہ پانی میں بہت کشش ہوتی ہے یوں لگتا ہے جیسے بہتے پانی کے شور میں بلاوا ہے ، پانی کی لہروں سے ابھی کوئی ہاتھ نکلے گا اور ساتھ بہا لے جاۓ گا، یہی وجہ ہے کہ لوگ پانی سے لطف اندوز ہونے جاتے ہیں پر کبھی واپس نہیں آتے، یہی حال سمندر کی آتی جاتی لہروں کا ہے یہ لہریں قریب آتے سمے دھیمی ہوتی ہیں مگر اچانک تیز بہاؤ بنتا ہے اور پانی کے دھاروں سے کھیلتا انسان لمحوں میں غاٸب ہو جاتا ہے۔