پہلے ایک تجربہ، ایک تصویر بنائیں جس میں نلکے سے نکلتے ہوئے پانی کی دھار بہہ رہی ہو۔ کسی چھوٹے بچے کو کہیں کہ اس تصویر میں رنگ بھرے۔ نوٹ کریں کہ وہ اس پانی کی دھار میں نیلا رنگ بھرے گا۔ اب اپنے باتھ روم میں پانی چلا کر دیکھ لیں۔ جتنا مرضی غور کریں، اس کا تو کوئی رنگ ہی نہیں۔ نیلے رنگ کا کہیں شائبہ تک نہیں ہے۔ (اگر کہیں کوئی رنگ نظر آ گیا تو فورا پلمبر کو بلوائیں)۔
اب بچے کی اس حرکت کی گرہ ایک ایک کر کے کھولتے ہیں۔ وسیع و عریض سمندر کو دیکھیں تو یہ ہمیشہ نیلا نظر آئے گا لیکن ان سے چلو بھر پانی نکالیں کر دیکھیں تو نیلا رنگ کہیں نہیں۔ کیا اس کی وجہ نمک ہے؟ نہیں، صاف پانی کی جھیل کا بھی یہی معاملہ ہے۔ کیا اس کی وجہ آسمان کی ریفلکشن ہے؟ نہیں، سیٹلائیٹ سے لی گئی تصاویر بھی یہی رنگ دکھاتی ہیں بلکہ گدلا پانی بھی سیٹلائیٹ سے نیلا دکھائی دیتا ہے۔
اس کی وجہ پانی کی کیمسٹری ہے۔ پوری تفصیل میں جائے بغیر یہ کہ اس کی وجہ یہ کہ جب روشنی پانی میں داخل ہوتی ہے تو سرخ رنگ کا سپیکٹرم سب سے پہلے جذب ہوتا ہے اور اس سے اگلے رنگوں کی ویولینتھ اس کے بعد۔ سب سے آخر میں جذب ہونے والا رنگ نیلا ہے۔ اگر پانی کم گہرائی کا ہو تو تمام روشنی پار ہو جائے گی اور یہ بے رنگ نظر آئے گا۔ جس طرح گہرائی بڑھے گی، یہ نیلا ہوتا چلا جائے گے۔ اسی طرح اگر پانی کے اندر غوطہ لگائیں اور پلاسٹک کے دو ڈبے ساتھ رکھیں جن میں سے ایک سرخ ہو اور ایک نیلا، تو پینتیس میٹر کی گہرائی تک پہنچتے ہوئے سرخ ڈبہ سیاہ نظر آنا شروع ہو جائے گا جبکہ نیلا اپنا رنگ برقرار رکھے گا۔ سمندر یا جھیلیں پانی کی اتنی مقدار رکھتے ہیں کہ یہ پانی ہمیں نیلا ہی نظر آتا ہے اور اسی لئے تمام تصاویر میں بھی اسے اسی رنگ سے بنایا جاتا ہے۔
دوسرا یہ کہ بچے نے آخر نیلا رنگ نلکے کے پانی میں کیوں بھرا، اس کی وجہ ہمارے دماغ میں۔ ہم جب چیزوں کو یاد رکھتے ہیں تو اس کا طریقہ ایسوسی ایشن کا ہے۔ ہمارا ذہن بہت سی چیزوں ایک کلسٹر کی شکل میں جوڑ کر رکھتا ہے۔ پانی اور اس کے ذہن میں بنے رنگ کے تصویر کو ہمارا ذہن جوڑ لگا کر ہمیں تصویر دکھاتا ہے۔ اس بچے نے وہ سمندر کا رنگ اس نلکے میں بھی دیکھ لیا جہاں کہ وہ تھا ہی نہیں۔
تیسرا اس میں اساتذہ کے لئے۔ ایسوسی ایشن کا یہ طریقہ ہمارے سیکھنے کا طریقہ ہے اور ہمارا ذہن غیرشعوری طور پر الگ الگ تصورات کی آپس میں گانٹھ لگا کر رکھتا ہے۔ ایسوسی ایٹو لرننگ خود بڑا ٹاپک ہے لیکن ایک بنیادی بات اس میں یہ کہ اگر سیکھنا یا پڑھائی بچے کے لئے سختی کے ماحول میں ہو تو یہ عمل اس کے لئے منفی ایسوسی ایشن پیدا کرے گا اور بچے کے لئے نہ صرف یہ مشکل ہو گا بلکہ وہ اس سے فرار کے طریقے ڈھونڈے گا۔ اس کے مقابلے میں کھیل ہی کھیل میں سکھانا علم کے ساتھ مثبت ایسوسی ایشن پیدا کرتا ہے اور بچوں کے سیکھنے کے لئے سب سے مؤثر طریقہ ہے۔