ڈولفن کی آنکھ اور وہیل کے نغمے
مچھیرے کو اپنی کشتی میں سے ایک ڈولفن نظر آئی ہے۔ اس ایک لحظے کو یہ دونوں پانی کے اوپر ہوں گے لیکن یہ بڑی ہی مختلف دریاؤں کے باسی ہیں۔ ڈولفن اب پانی کے نیچے ہے۔ اس کے آس پاس ساتھی ڈولفن کا گروپ ہے۔ یہ آوازیں نکال رہی ہیں، سیٹیاں بجا رہی ہیں، شور کر رہی ہیں۔ کسی مصروف سڑک کے ٹریفک جتنا شور انہوں نے سمندر میں ڈالا ہوا ہے۔ سطح کے قریب اٹھکیلیاں کرتا ہوا اور سانس بحال کرتا ان کا گروہ اب سمندر کی تاریک گہرائیوں کی طرف خوراک کے لئے سفر شروع کرے گا۔
سمندر کی سطح اس ہوا اور پانی کی دنیاؤں کو الگ کرتی ہے۔ یہ بہت ہی مختلف دنیائیں ہیں۔ ہوا میں روشنی آسانی سے سفر کرتی ہے۔ پانی میں یہ زیادہ دور تک نہیں جاتی۔ لیکن پانی میں آواز کی لہریں بہت آسانی سے سفر کرتی ہیں۔ ڈولفن کی آنکھ اور آواز کا ارتقا اس مناسبت کا اعلی نمونہ ہے۔ اس کی آنکھ پانی کے اوپر بھی دیکھ لیتی ہے اور پانی کے اندر بھی لیکن اس کو رنگ نظر نہیں آتے۔ پانی کے اندر کی بے رنگ دنیا میں رنگ معنی نہیں رکھتے۔ پانی اندر نیلا ہے لیکن ڈولفن کو یہ سیاہ نظر آتا ہے۔ اس سیاہی میں اس کا چاندی کے رنگ کا شکار اس کو حرکت کرتا دکھائی دے گا۔
یہ بہت زیادہ فریکوئنسی کی آوازیں نکال رہی ہے۔ ان کے ٹکرا کر واپس آ جانے کو یہ محسوس کر لے گی۔ اس ایکولوکیشن کی صلاحیت سے یہ اپنے آگے کی چیز کے خدوخال کو انتہائی باریکی سے جان سکتی ہے۔ ان ہائی فریکوئنسی کی آوازوں کو ہم نہیں سن سکتے۔ آواز کی یہ لہریں پانی میں دور تک نہیں جاتیں۔ اگر فریکوئنسی کم کرتے جائیں تو رینج بڑھتی چلی جاتی ہے۔
ڈولفن کے برعکس بالین وہیل گروپ میں نہیں رہتی۔ اس کی آواز بڑی کم فریکوئنسی پر ہے۔ یہ ہزاروں میل دور تک بھی پہنچ سکتی ہے۔ وہیل کو اب اپنے کسی ساتھی کی تلاش ہے۔ اس کی تلاش کاآغاز پیچیدہ نغموں سے ہو گا۔ عشق کے اس چکر کی ابتدا میں دوسرے ساتھی تک یہ گایا ہوا نغمہ سمندر کے پانی کی آواز لے جانے کی خاصیت کی وجہ سے پہنچے گا۔ آواز کی یہ فریکوئنسی اتنی کم ہے کہ ہم اس کو نہیں سن سکتے۔
ڈولفن وہیل کا نغمہ نہیں سن سکتی، وہیل ڈولفن کی سیٹی نہیں سن سکتی۔ یہ دونوں ہماری قابل سماعت رینج سے باہر ہیں۔ سمندر کا پانی ان طرح طرح کی آوازوں سے بھرا پڑا ہے۔ کہیں جھینگے کی پوپ، کہیں بحری جہاز کا تھمپ اور کہیں آبی مخلوق کی آپس میں ایک دوسرے سے کی گئی باتیں۔ ہر کوئی اپنی پسند کا سگنل اٹھا لیتا ہے۔ ویسے ہی جیسے اس پانی کے اوپر ہوا میں روشنی، ریڈیو ویوز، ٹی وی سگنل، موبائل فون، وائی فائی اور طرح طرح کے سگنلز میں معلومات کا سمندر ہمارے ارد گرد موجود ہے۔ ہم ان میں سے کچھ معلومات کبھی اٹھا لیتے ہیں۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔