…………….. پانچواں عشق ………………
جھجھر ایک ریاست تھی …..مکاں وہیں ہیں مگر مکیں اسلامی جمہوریہ پاکستاں میں خوشبو کے سفیر ہیں ………..ڈاکٹر ابرار عبد السلام ……..ایک زرخیز زہن اور نکتہ رس محقق ہیں ….ان کی تحقیقات روش عام پر چلنے سے گریزاں ہیں …اپنے اسلوب کو اس خطابت سے بھی بچایا ہے جس کی روش معاصر تنقید میں عام ہے …..ان کا اسلوب سادہ , تجزیاتی , مدلل ہے اور اسی بنا پر متاثر کن ہے …..مولتان میں خیام پزیر اور لطیف الزماں خاں کے اصلی عاشق ……….صاحب نقد ونظر
لطیف الزماں خان …….نے مرزا غالب اور رشید احمد صدیقی اور نجی کتب خانے کے حوالے سے اپنی منفرد شناخت قایم کی …….خاکہ نگاری ..تحقیق ..تدوین …ترجمہ نگاری اور کالم نگاری بھی معتبر حوالے ہیں ……….بقول شخصے غصے والے , کتابوں والے ….لطیف الزماں خان سے ھمیں بھی اچھے لگتے ہیں مگر ھماری باتیں ہی باتیں ہیں …ابرار عبد السلام تو ….کام کرتا یے اور کرتا ہی جاتا ہے …خان صاحب کے عشق میں کام کام اور کام کرتے ہیں ……..
شعلہ عشق سیہ پوش ہوا……عارف , خستہ کے بغیر ………اب ڈاکٹر ابرار عبد السلام کے شعلہ جوالا ……بیک وقت تین عمدہ کتابیں منظر عام پر لایاہے …….بہار آمد , نگار آمد ….شاباش …مرحبا …واہ وا ….اردو ادب کا ہر خیر خواہ دے گا …..تحقیق کا بنیادی کام نیے علم کی تخلیق ہے …یار عزیز پروفیسر ڈاکٹر ابرار عبد السلام ثم مولتانی …..نے خان صاحب کی تخلیقی اور فکری کاینات کا وژن احسن انداز سے یوں دیا ہے کہ سوال اٹھانے کو دل چاہتا ہے کہ …..اردو کی جامعاتی تحقیق بحران کا شکار کیوں ہے ؟؟؟ان میں سطحی و سرسری تجزیے کیوں آکاس بیل کی طرح پھیلتے جا رہے ہیں ………….
ڈاکٹر ابرار عبد السلام نے ادب کے سنجیدہ قاریین کے لیے فہمیدہ تین کتابیں …..عشق کو پیشہ نہیں بلکہ عبادت سمجھتے ہوے بیکن بکس , ملتان .لاھور سے مارچ 2018ء میں سرمہ مفت نظر یعنی مبلغ یک صد نوے روپے (190) فی کتب کے پھول برساے ہیں ……
لطیف الزماں خاں کی تنقید نگاری (انشاے لطیف کے تناظر میں ) کا انتساب …جدید عہد کے معتبر نقاد ڈاکٹر ناصر عباس نیر کے نام کیا ہے …..جس کا دیدہ زیب سرورق میرے ایک محبوب الیاس کبیر کے تخلیقی زہن کی اپچ ہے ….حیرت انگیز کہ اندر قیمت 300 روپے مگر پس پشت سرورق پہ 190 روپے نے مغالطہ کو راستہ دیا ہے …….دوسری کتاب کا اسم رکھا گیا ہے …..تجھے ھم ولی سمجھتے ( لطیف الزماں خاں پر لکھے گیے خاکوں / یاداشتوں کا مجموعہ ) اس کا انتساب …..درویش استاد ڈاکٹر عبدالعزیز ساحر کے نام ہے …………( خان صاحب کے زخیرہ کتب پر ایم .فل کا کام کی سعادت مقامی جامعہ کی بجاے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی , اسلام آباد نے حاصل کی ) …… …صد افسوس کہ ااس فقیر رھگزر کی یاداشت کی لکھت میری بے ڈھب مصروفیات کی وجہ سے تاخیر در تاخیر کا شکار ھوی اور ابرار پر اشرار غالب ھوے اور ھم خشک آنکھوں سے جی بھر کے روے …………….اب تلافی اور معزرت کے لیے ……(25 مارچ اتوار شام 6 بجے ملتان ٹی .ھاوس کی رفیع الشان عمارت میں ان کتابوں کی تقریب رونمای پر …جہاں سب کو موجود ہونا چاہیے ) سر کے بل چیچہ وطنی سے جاوں گا …………….لطیف الزماں خاں کے سچے اور اصلی عاشق ڈاکٹر ابرار عبدالسلام کی ترتیب و تہزیب سے تیسری کتاب …….ان سے بھی ملیے …..انتساب ….کراچی کے پیارے دوستوں ڈاکٹر سہیل شفیق , ڈاکٹر داود عثمانی , ڈاکٹر طاہر قریشی , محمد امان , امین ہاشم , محمد معروف , ناصر جاوید , نسیم احمد , اور بیدل لایبریری کے روح رواں ….محمد زبیر کی محبتوں کے نام ……ہے
22مارچ کو یار عزیز نے مندرج تینوں عزیز کتابوں کا پارسل ڈاک کے حوالے کیا اور 24 کی مدھ بھری سہ پہر میں نے دونوں ھاتھوں سے محبت تھام لی ….بٹرے تپاک سے ست بسم اللہ کہا ………رات گیے لوح سے تمت تک ریزہ حرف چنوں گا اور کل شب ملتان ٹی .ھاوس میں مجھے کچھ کہنا ہے اپنی زباں میں ان شاء اللہ ……….رشیدیات کی رسید حاضر ہے …………ڈھیروں پھول اور کلیاں
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“