(Last Updated On: )
میرا نام جوجو ہے، چونکیے نہیں میں ایک بِلا ہوں، یعنی میل کیٹ، ہلکے سنہرے رنگ کے فر ہیں میرے ۔ مجھے نہیں پتہ میرا نام جوجو کس نے رکھا؟کیوں رکھا؟ایک دن میرے مالک نے اپنے ایک دوست کو مجھے دے دیا اور وہ مجھے اپنے گھر لے آئے۔ یہ ہیں، شمشیر انکل ۔ یہاں مجھے کسی چیز کی کمی نہیں تھی ، اچھا کھانا ملتا تھا اور ایک اور بلی کیارا بھی تھی، وہ میری اچھی دوست بن گئی۔ شمشیر انکل کی ایک بیٹی ہے زینب ، چھوٹی سی پیاری سی، مگر مجھے اس سے ڈر لگتا تھا،کیونکہ وہ کبھی میری دُم پکڑ لیتی یا میرے کان کھینچتی یا مجھے اٹھانے کے چکر میں وہ خود میرے اوپر گر جاتی۔ہمار ی نسل بہت صفائی پسند ہوتی ہے۔ہماری ذات سے انسان کو کسی قسم کی تکلیف نہیں ہو سکتی ۔ہاں، تو میں کہہ رہا تھا کہ زینب میرے ساتھ کھیلتی تھی۔
ایک دن ایسا ہوا کہ شمشیر انکل کے گھر مہمان آئے ، وہ تھی یسرا اور ان کی ممی ۔ ان لوگوں کو دیکھ کر مجھے اپنائیت کا احساس ہوا ۔ آپ کو شاید علم نہیں ہو کہ ہم بلیاں اپنا مالک خود ہی منتخب کرتی ہیں ۔ مجھے یسرا اور ان کی ممی بہت اچھی لگیں ، میں جھٹ سے ان کی گود میں بیٹھ گیا اور ان کے ہاتھ کو چومنے چاٹنے لگا ، یسرا کی ممی نے بھی کوئی اعتراض نہیں کیا ، وہ بھی مجھے پیار کرنے لگیں ۔ یسرا کی ممی نے زرینہ آنٹی کو بتایا کہ کیارا ماں بننے والی ہے ۔ پھر وہ لوگ چلے گئے اور میں دل ہی دل میں دعا کر رہا تھا کہ یسرا کی ممی مجھے اپنا لیں ۔
دوسرے ہی روز کیارا کے تین بچے پیدا ہوئے ، بہت ہی پیارے ننھے منے سے بچے ، مجھے بے حد خوشی ہوئی کیارا کے بچے دیکھ کر ۔ پھر پتہ نہیں کیا ہوا کہ اگلے روز ان میں سے دو بچے مر گئے اور زرینہ آنٹی کو لگا کہ میں نے ان بچوں کو مار ڈالا ہے ۔کیونکہ زرینہ آنٹی یسرا کی ممی سے فون پر کہہ رہی تھیں کہ ’’ آپ کو جوجو کو لینا چاہیں گی ؟ کیونکہ ابھی کیا را کے چھوٹے بچے ہیں اور شاید جوجو نے اس کے بچوں کو مار ڈالا ہے ۔ مجھے دکھ اس بات کا تھا کہ مجھ پر دو معصوم کے قتل کا الزام تھا ، جو کہ میں نے کیا ہی نہیں اور خوشی اس بات کہ تھی کی اسی بات کو وجہ بنا کر مجھے یسرا کی ممی کے حوالے کیا جانے والا تھا ، یعنی میری دعا قبول ہو گئی ۔
اگلے ہی روز مجھے یسرا کے گھر بھیج دیا گیا ، میں بہت ڈرا ہوا تھا ، کیونکہ نئی جگہ تھی اور پتہ نہیں اس گھر میں اور کتنے لوگ ہوں گے ؟ مگر ممی نے مجھے بہت پیار سے گود میں اٹھایا اور سب سے کچھ اس طرح تعارف کرایا ۔’’ میں ممی ہوں ، یہ یسرا آپا ہیں ، ایک وجدان بھائی جان ہیں اور ایک بھابی جان ہیں ۔ ‘‘ یہ سن کر میری جان میں جان آئی کہ چلو یہاں زینب کے جیسی کوئی چھوٹی بچی نہیں ہے ، جو میری دم پکڑ سکے ۔ اس بات کی بھی خوشی تھی کہ میں بھی اب اس فیملی کا ایک ممبر بن گیا تھا ۔
میں آپ لوگوں کو ایک اور بات بتاتا چلوں ، کہ جب ہم لوگ انسانوں کے ساتھ رہتے ہیں ، تو صرف چار یا چھ مہینے میں ان کی بولی سمجھنے لگتے ہیں ، سب کچھ ہماری سمجھ میں آنے لگتا ہے ، بس ہم انسانوں کی طرح بول نہیں پاتے ۔ ہم بلیاں آپس میں بات کرنے کے لیے کبھی میاوں میاوں نہیں کرتے ، کیونکہ ہم لوگ آپس میں کان کے اشاروں سے بات کرتے ہیں ۔ میاوں میاوں تو ہم اس وقت کرتے ہیں ، جب انسانوں کو یعنی اپنے مالک کو اپنی جانب متوجہ کرنا ہو۔ایک اور اہم بات یہ ہے کہ ہمیں کاپی کیٹ اس لیے بھی کہا جاتا ہے کہ ہم آپ انسانوں کے چہرے کے تاثرات دیکھ کر سمجھ جاتے ہیں کہ آپ خوش ہیں یا دکھی اور جیسے آپ کے تاثرات ہوتے ہیں ،ہمارے جذبات بھی ویسے ہیں ہو جاتے ہیں ، یعنی آپ خوش تو ہم خوش آپ دکھی تو ہم دکھی ۔ ہاں ایک اور بات ہم جب پیدا ہوتے ہیں ، اسی وقت سے ہماری مونچھیں بھی ہوتی ہیں ۔ یہ موچھیں ، بہت حساس ہوتی ہیں ، یہ قدرت کا بہت بڑا انعام ہے ہمارے لیے ۔ اس سے ہمیں دور دور کی چیزوں کا یہ خطرے کا علم ہو جاتا ہے ۔ اسی کے ساتھ اچھی باتوں کو علم بھی ہوتا ہے ۔ جیسا کہ ہم رہتے ہیں پانچویں منزلے پر ، مگر ممی جب مارکٹ سے واپس آتی ہیں ، توہماری عمارت کے پاس پہنچتے ہی مجھے پتہ چل جاتا ہے کہ ممی نیچے آ گئی ہیں اور ساتھ میں چکن بھی لائی ہیں ۔ یہ میری مونچھوں کی وجہ ہی سے پتہ چلتا ہے ۔
مجھے چکن اور انڈا بہت پسند ہے ، مگر ممی مجھے صرف ’’ کیٹ فوڈ ‘‘ ہی دیتی ہیں ، جو چھوٹے چھوٹے بسکٹ کی شکل کے ہوتے ہیں ۔ اس میں مختلف ذائقے کے بسکٹ ملتے ہیں ۔ مجھے ’’میکریل ‘‘نہیں پسند ہے میں ’’سی فوڈ‘‘ ’’ سالمون ‘‘ ’’ اوشین فش ‘‘ اورٹونا جیلی پسند کرتا ہوں ۔ مجھے بغیر نمک کا صرف پانی میں ابلا ہوا چکن کھلایا جاتا ہے ، تاکہ میری طبیعت خراب نہ ہو، کیونکہ ہم پرشین کیٹ کو نمک مسالہ بالکل نہیں کھلایا جا سکتا ، اس سے پیٹ خراب ہو جاتا ہے اور دست لگ جاتے ہیں ۔
ممی مجھے بہت اچھے شیمپو اور ہلکے گرم سے نہلاتی بھی ہیں ۔پندرہ دن میں ایک بار مجھے نہلایا جاتا ہے ، نہلانے سے پہلے ممی ماحول بناتی ہیں ، مجھے بہت پیار سے بتاتی ہیں ، جوجو ابھی نہائی نہائی کرنا ہے ، پھر وہ دھیرے دھیرے میرے بدن پر پانی ڈال کر پہلے میرے بالوں کو سہلا تی ہیں اور پھر شیمپو سے ہلکے ہلکے مساج کر کے مجھے نہلاتی ہیں ۔،میرے بال خشک کرنے کے لیے جس مشین کا استعمال کرتے ہیں اسے ہیر ڈرائر کہتے ہیں ، اس کی آواز مجھے ذرا پسند نہیں ۔ ممی سے ڈاکٹر نے کہا تھا کہ کیٹ کی دُم ، ناک ، آنکھ اور کان ہمیشہ صاف رکھنے سے کیٹ کبھی بیمار نہیں ہوتی ، یہی وجہ ہے کہ ممی دن میں دو بار میری آنکھیں گیلے کپڑے سے صاف کرتی ہیں اور روزانہ ایک بار میری دُم دھلاتی ہیں ، ہفتے میں دو بار میرے کان کی صفائی کی جاتی ہے ۔ مجھے ہر مہینے پابندی سے ایک دوا پلائی جاتی ہے ، اس کا ذائقہ مجھے ذرا پسند نہیں ، اس دوا کا نام شاید ’’ کل وارم ‘‘ ہے ۔ ممی کہتی ہیں ، اس سے جوجو کے پیٹ میںکیڑے نہیں پیدا ہوں گے ۔ مجھے ممی نے پہلے دن ٹائلیٹ بتا دیا تھا ، اسی وقت سے میں سوسو پوٹی کرنے اچھے بچوں کی طرح ٹائیلیٹ جاتا ہوں ، پھردروازہ کھٹکھٹا تا ہوں تاکہ ممی ، یسرا آپا یا بھائی جان کوئی آ کر مجھے دھلا دیں ۔ میں یوں بھی بہت صفائی پسند ہوں ۔ اب میںاس گھر میں بہت خوش ہوں ۔چلیے آپ بھی خوش رہیں اوراگر آپ کا ارادہ ہو ، کسی بلی کو گھر لانے کا ، تو ان تمام باتوں کو سمجھیے اور اس پر عمل کیجیے ، جیسے یسرا آپا اور ان کی ممی کرتی ہیں ، اس سے آپ کی بلی بھی بہت خوش اور صحت مند رہے گی ۔