(Last Updated On: )
اب مسجد اقصی میں جو کہرام مچا ہے
’’اے خاصۂ خاصانِ رَسُل وقت دعا ہے‘‘
اب ایسے میں ہم عید کا کیا جشن منائیں
بندوں کے لبوں پر ترے جب آہ و بکا ہے
دنیا میں علمدار ہیں جو امن و سکوں کے
اب کوئی نہیں پوچھتا اُن سے کہ یہ کیا ہے
اقوامِ مِلل جیسے ہوں اب گونگی و بہری
ملتی ہے جو ناکردہ گناہی کی سزا ہے
ہیں اہلِ فلسطین کے حالات دگرگوں
اُفتاد جو اُن پر ہے پڑی ہوش ربا ہے
ہیں درپئے آزار یہود اور نصاریٰ
میزائل و راکٹ ہیں، کہیں تیرِ قضا ہے
اللہ کی نُصرت کے سبھی ہیں وہاں طالب
اب حشر سے پہلے ہی جہاں حشر بپا ہے
دل روتا ہے اب دیکھ کے یہ خون کے آنسو
لاشہ لئے ہاتھوں میں ہراک شخص کھڑا ہے
دنیا میں کہیں بھی نہ کسی پر پڑے برقی
اب اہلِ فلسطین پہ جو وقت پڑا ہے