جنگ شروع ہوتے ہی ملک میں ایمرجنسی لگ جاتی ہے۔ آئین ، قوانین سب معطل ہو جاتے ہیں۔ ایمرجنسی کا مطلب ہوتا ہے ، ملک کے تمام وسائل اور زرائع، فوج کی زیر نگرانی چلے جاتے ہیں۔۔پٹرول کے زخائر فوج کے حوالے ہو جائیں گے۔ پٹرول پر کوٹا لگ جائے گا۔ بجٹ معطل ہو جائے گا، اور مالی وسائل پر بھی اختیار فوج کے پاس چلا جاتا ہے۔ تمام اشیائے ضروریات کی قلت ہو جائے گی اور وہ انتہائی مہنگی ہو جائیں گی۔۔۔ تمام کاروبار مملکت اور عوامی زندگی معطل ہو جائے گی۔ ملک بھر میں بے روزگاری پھیل جائے گی۔ ہر شہری کی زندگی بے یقینی ہو جائے گی۔ انڈیا ہمارے سمندر کو مکمل یا جزوی بلاک کردے گا۔ آپ کی امپورٹ اور ایکسپورٹ بند ہو جائے گی، وار زون ڈیکلئیر ہونے کی وجہ سے ہوائی، بحری سروسز مہنگی ہو جائی گی۔۔ فوجوں کی بارڈر کی طرف وسیع پیمانے پر حرکت سے آپ کی سڑکیں اور راستے ٹوٹ پھوٹ جائیں گے۔۔ فضائی اور مزائلوں کے حملوں سے شہروں کی آبادیاں ، بلڈنگیں، ریلوے اسٹیشن، ہوائی اڈے۔۔کمیونیکیشن کے زرائع تباہ ہونے شروع ہو جائیں گے۔۔ لاکھوں کروڑوں کا ہجوم ۔۔ تمام سرحدی شہروں۔۔۔۔لاہور، سیالکوٹ۔۔ سے نکل بھاگے گے۔۔ ملک کے تمام وسائل جنگ میں جھونک کر ان کر پھونک دیا جائے گا۔۔۔ کہیں ہم انڈین علاقے میں داخل ہو جائین گے، کہیں وہ پاکستان کے اندر چلے آئیں گے۔ اس طرح کے علاقوں کی تمام بستیاں آبادیاں کھنڈرات میں بدل جائیں گی۔۔
ہمارے تمام بڑے سٹیریٹجک شہر، اسلام آباد، راواپنڈی، فیصل آباد، ملتان، سرگودھا۔۔۔کراچی۔۔۔سب مزائل حملوں کی زد میں ہونگے۔۔
ہم نے ہمیشہ انڈیا سے یا تو شکست کھائی ہے یا صرف سخت مزاحمت کرپائیں گے۔۔ ان کی فوج وسائل کی ہرچیز ہم سے دس گنا زیادہ ہوگی۔۔ دس گنا بڑی طاقت کوئی مذاق نہیں ہوتا۔۔۔ جذباتی نعرے بازی دھری کی دھری رہ جاتی ہے۔ ہماری فوج کا وسیع تر حصہ تر حصہ تباہ و برباد ہو جائے گا۔۔ اربوں ڈالی کی مالیت کی پراپرٹی اور سازو سامان آگ اور خون کی نظر ہوگی۔۔ پاکستانی روپے کی قدر ردی کے کاغذوں کے برابر ہو جائے گی۔۔ ہر چیز یا تو رک جائے گی، غیر یقینی کا شکار ہو جائے گی۔ آپ کی پراپرٹیاں کاروبار سب زیرو ہو جائیں گے۔۔ مسئلہ سروائیول کا آ جائے گا۔۔ حال اور مستقبل سب تباہ ہو جائیں گے۔۔
جنگ اگر مزید شدید اور طوالت اختیار کرتی ہے۔ اور انڈیا ہمارے کسی بڑے شہر پر قبضہ کرلیتا ہے۔۔ تو ہم 'ٹیکٹیکل ایٹم بم' اپنے ہی ملک کے اندر گرا دیں گے ( جس پر بھارت نے قبضہ کیا ہوگا' اپنے ہی ملک کے اندر ایٹم بم مارنے سے کیا قیامت خیز اثرات ہونگے۔۔۔ اس کا بس تصور ہی کیا جا سکتا ہے۔ اس کے جواب میں اگر انڈیا ہم پر ایٹم بم چلا دیتا ہے۔۔ تو۔۔۔۔اور پھر عالمی برادری اس سارے خوفناک تماشے کو کیسے برداشت کرے گی۔۔
چلیں تصور کرتے ہیں۔ بالآخر سلامتیی کونسل جنگ بندی کرا دے گی۔۔سیز فائر ہوگا۔۔ طے پائے گا دونوں ملکون کی فوجین اپنے اپنے ملک میں واپس چلی جائیں۔۔۔ ہمیں خود کو گالی دے پوچھنا چاہئے۔۔ کہ آخر کار اس سے ہمیں ملے گا کیا۔۔۔؟؟؟ پاکستان کی جو موجودہ حالت ہے۔۔ ہم کئی سو سال پیچھے چلیں جائیں گے۔۔ ایسے تصور کر لیں ہمارا ایک بازو ایک ٹانگ ٹوٹ چکی ہوگی۔ سارے جسم پر زخم ہونگے آدھا جسم جل چکا ہوگا۔۔
“