آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک وکیل صاحب نے ایک عجیب و غریب کیس دائر کیا ہے۔اس کیس میں استدعا کی گئی ہے کہ حکومت کو کرونا ویکسین کی خریداری سے روکا جائے۔ پوچھا گیا کیوں؟ کہنا تھا کہ یہ ویکسین مسلمانوں اور خاص طور پر پاکستانیوں کیخلاف انگریزوں اور یہودیوں کی سازش ہے۔ اس ویکسیسن کے ذریعے ہمارے جسموں میں سور اور بندر کا ڈی این اے ڈالا جائے گا۔
کیس کی سماعت کرنے والے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب صاحب کا اس موقع پر کہنا تھا کہ بھائی کیا اس ویکسین سے صرف ہم ہی بندر اور سور بنیں گے؟ یہ ویکسین تو پوری دنیا لگوا رہی ہے۔ آپ کو کوئی مسئلہ ہے تو آپ نہ لگوائیں۔
وکیل صاحب کا کہنا تھا کہ نہ لگوائیں تو کہیں سفر نہیں کر سکتے۔ بڑا مسئلہ ہے۔ قوم کو بندر اور سور بننے سے بچائیں۔
وکیل صاحب نے اس موقع پر عدالت کو خود تیار کئے ہوئے ایک نقشے کی مدد سے بھی ‘‘سمجھانے’’ کی کوشش کی۔جس میں دکھایا گیا ہے کہ کیسے یہ ویکسین لگوانے کے بعد ہم بندر بن جائیں گے۔
میرے ایک دوست کہتے ہیں آج کے اس کیس پر آپ کچھ تبصرہ کریں۔
بھائی کیا تبصرہ کروں؟
وکیل صاحب ٹھیک کہہ رہے ہیں۔کسی اور کو ہو تو ہو،مجھے تو رتی بھر بھی شک نہیں ہے کہ گورے ایک عرصے سے ہمیں بندر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں اور وہ اپنی اس کوشش میں کافی حد تک کامیاب ہوئے بھی ہیں۔
میں ان وکیل صاحب سے اتفاق کرتا ہوں۔ اس ویکسین کو لے کر میں بھی کئی دن سے پریشان تھا۔ پہلے ساری دنیا مل کر ایک مذموم اور گھناونے منصوبے کے تحت آئیوڈین ملے نمک اور پھر پولیو ویکسین کے ذریعے ہمیں نامرد بنانا چاہتی تھی۔ اس میں مکمل کامیابی میں ناکامی پر اب ہمیں بندر بنانے پر تل گئی ہے۔ زیادتی ہے۔
ہو سکتا ہے کہ کئی ڈیڑھ سیانے اس بات کو نہ مانیں اور میرا یا کیس دائر کرنے والے ان وکیل صاحب کا ٹھٹھہ اڑائیں۔ ان کی خدمت میں گزارش ہے کہ بھائی اپنے شہر اور علاقے کی دیواریں دیکھو۔ ہمارے تقریبا ہر شہر کی دیواریں نامردی اور عضو تناسل کی بے حد کمزور اور حد درجہ بگڑی ہوئی حالت کو درست کرنے کیلئے دن رات کی محنت شاقہ سے تیار کردہ دوائیوں،مقویات،طلا خاص اور معجون مچھلی وغیرہ کے اشتہارات سے بھری پڑی ہیں۔
ستیاناس ہو گوروں کا۔ہم اقبال کے شاہین تھے۔ اڑنا اور چٹانوں پر بسیرا کرنا ہمارا شیوہ تھا،نامرد بنا دیا اور عضو تناسل کمزور کر کے رکھ دیے۔ یہ کرونا ویکسین بھی ایسی ہی ایک کوشش ہے۔اسے بھی آئیوڈین ملے نمک اور پولیو ویکسین کی طرح سنجیدہ نہ لیا گیا تو نامرد تو بنے ہی اب ہم مزید بندر بھی بنیں گے۔
جج صاحب نے وکیل صاحب کے دلائل سننے کے بعد کیس کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ دیکھیں اگلی پیشی پر کیا بنتا ہے۔ خواہش اور دلی دعا ہے کہ میری یہ تحریر اور خدشات کسی طرح عدالت عالیہ کے معزز جج صاحب تک پہنچ جائیں۔
یااللہ تیرا ہی آسرا ہے۔کوئی سبب پیدا کر۔