دنیا بھر کے ممالک میں , جہاں جہاں بھی بارشیں کثرت سے ھوتی ھیں ( جیسے مغربی ممالک ), ان زمینوں کے مسام ضرورت سے زیادہ کھلے ھوتے ھیں کیوں کہ بارش کا پانی زمین کی اوپری تہوں سے نچلی تہوں کی طرف زیادہ مقدار میں بہتا ھے,
ان علاقوں میں پانی کی وافر مقدار زمین کے مساموں کے ذریعے زیر زمین نیچے جاتی رھتی ھے ,
ایسی زمینوں کے مسام بند نہیں ھوتے بلکہ ضرورت سے زیادہ ( 100% ) کھل جانے کی وجہ سے پودوں کے غذایء اجزاء پودوں کی جڑوں سے دور نیچے کی طرف بہہ جاتے ھیں, اس عمل کو لیچنگ ( leaching) کہتے ھیں,
زمین کی نچلی تہوں کی طرف جانے والا بارش کا یہ پانی , زمین کی اوپر والی سطح میں موجود نمکیات ( خصوصا چونے / کیلشیم کاربونیت) کو بھی اپنے ساتھ نیچے لے جاتا ھے,
چونے ( کیلشیم کاربونیت) کی حد سے زیادہ کمی ھو جانے کی وجہ سے ان زمینوں کی پی ایچ ( 6.0 سے بھی نیچے ) گر جاتی ھے, اسی لیے ان زیادہ بارشوں والی زمینوں کو تیزابی زمینیں کہا جاتا ھے,
( یاد رھے کہ ساینس دانوں کی تحقیق کے مطابق بہترین کاشتکاری کیلیے زرعی زمین کی پی ایچ 6 تا 7 کے درمیان ھونی چاھیے)
بارشوں کی کثرت کی وجہ سے ان علاقوں کی ھوا میں نمی کی مقدار بہت زیادہ رھتی ھے, جس کی وجہ سے زمین کی تہہ والا پانی ( subsoil water ) زمین کے مساموں کے ذریعے زمین کی اوپر کی سطح کی طرف ( upward movement ) بہت کم مقدار میں حرکت کرتا ھے,
یوں زمین میں موجود نمکیات زمین کی اوپر کی سطح کی طرف منتقل نہیں ھو سکتے,
اس کے برعکس دنیا کے وہ ممالک جہاں سالانہ بارشیں ھوتی ھیں ( جیسے پاکستان) وھاں کا موسم گرمیوں میں گرم خشک, جبکہ سردیوں میں سرد خشک رھتا ھے,
ان کم بارشوں والے علاقوں میں ھوا میں نمی کی مقدار بہت کم ھوتی ھے, جس کی وجہ سے سطح زمین سے پانی بخارات میں تبدیل ھو کر بڑی تیزی سے اڑتا رھتا ھے,
بخارات بننے والے پانی کی جگہ لینے کیلیے زمین کے نیچے والا پانی ( subsoil water ) زمین کی اوپر کی سطح کی طرف حرکت کرتا ھے ( upward movement )
اس دوران یہ زمین کی درمیانی تہوں میں موجود نمکیات کو بھی اپنے ساتھ اوپر لے آتا ھے,
پانی تو بخارات بن کر اڑ جاتا ھے, جبکہ اس پانی کی ساتھ اوپر آنے والے نمکیات ( کیلشیم اور سوڈیم کے نمکیات) بخارات بن کر اڑ نہیں سکتے,
چنانچہ یہ نمکیات زمین کے اس حصے میں اکتھے ھونے لگتے ھیں جہاں پودے اپنی جڑیں پھیلاتے ھیں ( plant root zone)
ان نمکیات کے اکتھا ھونے کی وجہ سے ایسی زمینوں میں چونے ( کیلشیم کاربونیت ) اور سوڈیم دھات کے نمکیات ( خصوصا سوڈیم کاربونیت) کی مقدار میں مسلسل اضافہ ھوتا رھے گا,
چونے ( کیلشیم کاربونیت ) کی زیادتی کی وجہ سے ایسی زمینوں کی پی ایچ جب 7.0 سے بھی بڑھ جاتی ھے تو ان زمینوں کو اساسی زمینیں ( alkaline soils) کہا جاےء گا,
یہاں سوال یہ پیدا ھوتا ھے کہ کیلشیم اور سوڈیم کی یہ نمکیات ( کاربونیت) ھماری زمینوں میں کہاں سے آتے ھیں?
دوستو, یہ نمکیات دنیا بھر کی زمینوں میں قدرتی طور پر پاےء جاتے ھیں, ھاں جن علاقوں میں بارشیں زیادہ ھوتی ھیں, وھاں یہ زمین کے مسام 100% کھلے ھونے کی وجہ سے زیر زمین چلے جاتے ھیں, ( leach down)
مگر جن علاقوں میں سالانہ بارشیں کم ھوتی ھیں, وھاں ھوا میں نمی کی مقدار کم ھونے کی وجہ سے یہ نمکیات مساموں کے عمل ( capillary action ) کے نتیجے میں سطح زمین پر ( plant root zone میں) اکتھے ھوتے رھتے ھیں,
پھر زیر زمین پانی ( subsoil water ) جس قدر سطح زمین کے قریب ھو گا, اسی قدر زیادہ مقدار میں زمین کی سطح سے بخارات بن کر اڑے گا, اور پودوں کی جڑوں کے قریب نا حل پذیر نمکیات کو چھوڑتا چلا جاےء گا ,
ان نمکیات کی وجہ سے زمین خراب ھوتی جاتی ھے اور اس کا پی ایچ لیول بڑھتا چلا جاتا ھے,
اگر ان نمکیات میں سوڈیم کے نمکیات ( کاربونیت) ھوےء تو یہ زمین میں کالا کلر ( sodic soils ) پیدا کریں گے, اگر کیلشیم کے نمکیات ( کاربونیت ) ھوےء تو سفید کلر ( saline soils ) پیدا کریں گے,
اور اگر دونوں قسم کے نمکیات ( کاربونیت ) ھوےء تو دونوں قسم کا کلر ( saline sodic soils ) پیدا کریں گے,
ان تینوں اقسام کی زمینوں کو کلر زدہ ( alkaline soils ) ھی کہا جاےء گا,
بد قسمتی سے وطن عزیز پاکستان کی اکثر زمینیں مکسڈ کلر ( saline sodic soils ) نوعیت کی ھیں, ان زمینوں کا پی ایچ لیول 7.0 سے زیادہ ھے,
جیسے جیسے زمین کی پی ایچ اور نمکیات کی مقدار میں اضافہ ھوتا جاتا ھے, پودوں کی ان نمکیات کیلیے برداشت بھی ختم ھوتی جاتی ھے, پہلے پہل زمین میں دھوڑیاں ( patches) بنتی ھیں, ان دھوڑیوں میں اگنے والے پودوں کا قد چھوتا رہ جاتا ھے,
جب متاثرہ زمین میں ان نمکیات کی مقدار مزید بڑھ جاتی ھے تو نو زایدہ پودے اگنے کے فورا بعد ھی جل کر مر جاتے ھیں, رفتہ رفتہ اس زمین میں بیج اگنا ھی بند کر دیتا ھے,
نمکیات کی مقدار بڑھنے سے ان دھوڑیوں کا پھیلاوء بھی بڑھتا چلا جاتا ھے,, حتی کہ سارا کھیت ھی متاثر ھو کر بیج اگانا بند کر دیتا ھے, اور کھیت بنجر ھو جاتا ھے,
پس سوڈیم اور کیلشیم کے وہ مرکبات جن میں کاربونیت موجود ھیں , ھماری زمینوں کی پی ایچ بڑھانے کا موجب ھیں,
سوڈیم کاربونیت ( کالا کلر ) تو زمین کے ذرات کی شکل بگاڑ کر زمین کے مساموں کو بالکل ھی ختم کر دیتا ھے, جبکہ کیلشیم کاربونیت ( سفید کلر ) زمین کے ذرات کو آپس میں سختی سے جوڑ دیتا ھے, جس کی وجہ سے زمین سخت ھو کر پانی جذب نہیں کر سکتی,
دوستو , ایک تو ھمارے ملک پاکستان کی زمینوں میں چونے ( کیلشیم کاربونیت ) کی مقدار دنیا بھر کی زمینوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ھے, جو کہ ھماری زمینوں کی پی ایچ بڑھانے کا باعث ھے,
دوسرے , مارکیت میں ملنے والی اکثر مروجہ کھادیں ( جیسے ڈی اے پی, ایس ایس پی, تی ایس پی, زورآور, زرخیز, نایتروفاس اور کیلشیم امونیم نایتریت وغیرہ) کیلشیم کی حامل کھادیں ھیں,
کیلشیم والی یہ کھادیں بھی ھماری ( اساسی ) زمینوں کے پی ایچ لیول میں مزید اضافے کا باعث بن رھی ھیں,
اسکے علاوہ ھمارے اکثر تیوب ویلوں کے پانی میں بھی کیلشیم کے نمکیات کی مقدار ضرورت سے زیادہ ھے,
کیلشیم کی یہی زیادتی لوگوں میں مثانے اور گردوں کی پتھری کا باعث بھی بن رھی ھے, ھسپتالوں میں ھر عمر کے لوگ مثانے اور گردوں کی پتھری کا شکار ھیں,
ان پتھریوں میں کیلشیم فاسفیت اور کیلشیم آگزالیت پاےء گےء ھیں,
سیم زدہ علاقوں کا زیر زمین پانی تو انتہایء غیر موزوں ھے,