دیش میں انتخابی دھاندلی بہت پرانامسئلہ ہے مزیدیہ کہ صاحبان اختیاراسکو پرانا بھی نہیں ہونےدیتے ہرالیکشن میں دھاندلی کی شکایات عام ہوتی ہیں اس وقت کی سرکارانکو بےبنیادقراردیتی ہے مگربعد میں سرکارکے کارندے ان باتوں کو سچ مانتے ہیں ہمارامسئلہ یہی دھاندلی زدہ حکومتیں ہیں
1951میں صوبائی اسمبليوں کےانتخاب کااعلان ہوا 31مارچ کو الیکشن ہوئے اسرقت کےوزیراعلی نے پرانےیونینسٹوں انگریزوں کے وفاداروں کو کامیاب بنانے کامشن ڈپٹی کمشروں کودیا شھاب صاحب نے بطور ڈی-سی جھنگ اس الیکشن کی حقیقت بیان کی ہے عوام نےوڈیروں کومستردکیا مگرجیت انہی کی ہوئی
مارچ1954میں بنگال میں صوبائی اسمبلی کے الکیشن ہوئے حکومتی جماعت مسلم لیگ ہارگئ جگتوفرنٹ جیت گیا 3اپریل1954کو مولوی فضل الحق وزیر اعلی بنے مگر صرف ڈیڑھ ماہ کے اندر 29مئ1954کو کرپشن لاقانونیت کوجوازبناکر حکومت کو فارغ کردیاگیا ڈیڑھ ماہ میں کیاکرپشن ہوئی یہ معلوم نہیں
1971کےالیکشن میں عوامی لیگ نےاکثریت حاصل کی ستمبرمیں مارشل لا ایڈمنسٹریٹر نے 88شرپسنداراکین کی لسٹ جاری کی حکم دیا فوجی حکام کےسامنےپیش ہوں صفائی دیں صفائی کامطلب یہی تھا عوامی لیگ شیخ مجیب کاساتھ چھوڑنا تمام مشق کےبعد 78قومی 193صوبائی اسمبلی کےممبران نااہل ہوئے
مشرقی پاکستان کےساتھ ایک زیادتی یہ بھی ہوئی کہ انکا مینڈیٹ چوری کیاگیا 78 قومی 193 صوبائی اسمبلی کی سیٹیں ان جماعتوں میں تقسیم کردی گئیں جو عام الکیشن میں امیدواربھی کھڑےنہیں کرسکیں اس گناہ میں پی-پی جماعت اسلامی نیپ قیوم لیگ سب شریک ہوئے یہ کاروائی ابھی کی لگتی ہے
1977میں دوسرےعام الیکشن کااعلان ہوا الیکشن میں دھاندلی کےالزامات عام رھے بیروکریسی اور ISIکے سیاسی سیل نے دھاندلی میں اہم کرداراداکیا سیل کی بنیادبھٹونے مخالفین کوکچلنےکیلئےرکھی فوج بھٹوکےمخالفوں کو اپنادشمن سمجھ کر نشانہ بناتی رھی آخرمیں عفریت نےبھٹوصاحب کونگل لیا
1985میں غیرسیاسی بنیادوں پرالیکشن کروائےگئے اس الیکشن میں تمام امیدوارہی آزادتھے مگران امیدواروں کو نااہل قراردیاگیا جوپی-پی سےتعلق یااسکی قیادت کیلئے نرم گوشہ رکھتےتھے اس الیکشن میں پرانی قیادت کو پیچھےدھکیل کر نئ بونسائی پودسامنےلائی گئ جسکاسیاست سےتعلق کم ہی تھا
1988کےالیکشن میں پی-پی کاراستہ روکنےکیلئے نوجماعتوں کااتحادتشکیل دیاگیا اتحادکی تشکیل میں ISIکےسربراہ جنرل حمیدگل اسحاق خان اسلم بیگ کااہم کردارتھا حمیديل بےنظیرکو وطن دشمن سمجھتےتھے تمام ترحربوں کےباوجود پی-پی جیت گئ توحکومت کو اسمبلی کےاندرختم کرنےکی کوشش کی گئ
1990کےالیکشن دیش کےپہلےالیکشن تھے جن میں دھاندلی کھل کرسامنےآئی مہران بنک سکینڈل ISIکےسربراہ کی طرف سے مختلف سیاسی جماعتوں کے لیڈران میں تقسیم کئےگئے ملزمان نے اپنے گناہوں کااعتراف کیا مگر یہ کیس ابھی تک انصاف کے مرحل تک نہیں جاسکا نہ مجرمان کو سزائیں مل سکیں
1993کےالیکشن میں نوازشریف کاراستہ روکنےکیلئے پی-پی کی سربراہی میں PDAبنایاگیا جس میں مقتدرحلقوں کےحامی راہنما منظوروٹو حامدچٹھہ شامل تھے اسکےبعد مذھبی جماعتوں کااتحاد PIFبنایاگیا اسطرح مقصدحل نہ ہواتو احتساب کےنام پر ن لیگی امیدوران کو ڈیفالٹرقراردیکر نااہل کیاگیا۔
1993میں کراچی کی نمائندہ جماعت ایم-کیو-ایم نے الیکشن کابائیکاٹ کیا وجہ ماورائے عدالت قتل عام تھا الیکشن میں ٹرن آؤٹ 10-20%تک رہا اس الیکشن میں پہلے بار فوج تعینات کی گئ صوبائی تسمبلی کےالیکشن میں متحدہ نے کراچی میں کلین سویپ کیا فوج آپریشن سے مقبولیت کم نہیں ہوتی
تین فروری1997کو ملک میں عام انتخاب ہوئے انتخاب میں دھاندلی کی شکایت عام رہی پی-پی کی اپیل کہ حکومت بحال کی جائے الیکشن سے چنددن پہلےمستردکی گئ پی-پی اس امیدپر مہم شروع نہ کرسکی کہ شاید انکی حکومت بحال ہوجائے بی-بی نےکہا تھا لاھورکیلئے قانون الگ ہے لاڑکانہ کیلئےالگ
2002کےالیکشن میں دھاندلی کااعتراف ISIکےسیاسی کےسربراہ جنرل احتشام ضمیرنےخودکیا ق لیگ کوجتوانےکی بھرپورکوشش ہوئی رات تک ق لیگ صرف38سٹیں جیت سکی جھرلوپلان شروع ہوا مگرق لیگ 78سے آگےنہ جاسکی حکومت کیلئے پی-پی فاروق لغاری کے نیشنل الائنس کوتوڑاگیا جوحکومت کاحصہ تھے
2008کے الیکشن میں دھاندلی کیلئے صرف یہی کافی ہے کہ اکبربگٹی کی شھادت کےبعد بلوچستان میں ق لیگ کانام لیناجرم تھا الیکشن میں ق لیگ وہاں سےجیت گئ بات مشہورہوئی ہیلی کاپٹرمیں نتائج ہواکارخ جان لیتےہیں بلوچستان واحدصوبہ ہے جہاں عوامی حکومتی نہیں بن سکی شایدبن بھی نہ سکے
2013کےالیکشن میں دہشتگردی کےخطرات کوبہانہ بناکر پی-پی اے-این-پی کو۔ مہم سےروکاگیا اسی دوران احتساب کابےرحم عمل شروع ہوا پی-پی کےکئ وزیراسکی زدمیں آئے حامدسعیدکاظمی شھاب الدین قادرگیلانی الیکشن سےپہلے پیشیاں ہی بھگتتےرھے جبکہ تحریک انصاف ن لیگ مہم چلاتی رھیں
2018کےالیکشن میں دھاندلی کی ابتداء 22اگست2016کوہوئی جب متحدہ کےممبران کو جماعت بدلنےپرمجبورکیاگیا اسکےبعد مائنس تھری کی گیم شروع ہوئی سال بعد نوازشریف نااہل ہوئے الیکشن میں تحریک لبیک ملی مسلم لیگ بھی بنی اب غائب ہیں فارم45کسی کونہیں ملا اورتحریک انصاف جیت گئ
حوالہ شھاب نامہ گوھرگزشت لکھتےرھےجنوں کی حکایت قلم کمان حامدمیر ہاں میں باغی ہوں جیون اک کہانی علی احمدخان جومیں نےدیکھا راؤرشید ایک سیاست کئ کہانیاں
Separation of eastPakistan..HassanZaheer..last days of united Pakistan..white paper election 1990..working with zia..