پاکستان نے اعلیٰ پیداوار کی حامل مکئی کے بیج میں خودکفالت حاصل کرلی
ایک زرعی ملک ہونے کے باوجود پاکستان میں زرعی تحقیق کا شعبہ عدم سرپرستی اور بے توجہی کا شکار رہا ہے۔ پاکستانی کاشتکار مختلف اقسام کی فصلوں کےلیے زیادہ تر بیرونی طور پر تیار کیے بیجوں پر انحصار کرتے ہیں۔ لیکن اس معاملے میں اچھی خبر یہ ہے کہ کم از کم مکئی کی حد تک پاکستان اس معاملے میں خودکفیل ہوگیا ہے۔
حال ہی میں زرعی صحافیوں کی جانب سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بیج ایسوسی ایشن سے منسلک نامور زرعی سائنسدان شفیق الرحمٰن نے بتایا کہ پاکستان نے مکئی کے ہائبرڈ یعنی مخلوط بیجوں پر تحقیق اور پیداوار میں خودکفالت حاصل کرلی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں مقامی طور پر مکئی کے بیج تیار کرنے والی کمپنیوں نے تحقیق و ترویج کے شعبے میں بین الاقوامی کمپنیوں کو بھی مات دے دی ہے؛ اور بین الاقوامی معیار کے حامل اعلیٰ اور زیادہ پیداوار دینے والے بیجوں کی کئی اقسام دریافت کرلی ہیں۔
ان کے مطابق رواں ماہ زرعی تحقیقاتی کونسل (پی اے آر سی) کی جانب سے ایک پیداواری مقابلے کا انعقاد کیا گیا جس میں کئی ملکی و بین الاقوامی کمپنیوں نے حصہ لیا۔
مقابلے میں پہلے نمبر پر آنے والی بہاریہ مکئی کی تین اقسام یعنی SB-9663 ،SB-9617 اور SB-9618 تھیں۔ خوشی کی بات یہ ہے کہ مذکورہ تینوں اقسام ’’کسان سیڈ کارپوریشن‘‘ کی جانب سے مقامی طور پر تیار کی گئی ہیں۔ ان اقسام سے 10.26 ٹن فی ہیکٹر کی پیداوار حاصل کی گئی جو ملک میں مکئی کی موجودہ اوسط پیداوار سے دوگنی زیادہ ہے۔
اسی طرح صوبہ خیبر پختونخوا کی پیٹل سیڈ کمپنی کے تیار کردہ CS 240 بیج نے 9.90 ٹن فی ہیکٹر پیداوار کے ساتھ پانچویں پوزیشن حاصل کی۔
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں جینیاتی مواد اتنی وافر مقدار میں دستیاب ہے کہ اس سے اعلیٰ میعار کی بہاریہ مکئی کے مخلوط بیج تیار کئے جاسکیں۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان اس وقت بڑی مقدار میں مخلوط بیج درآمد کرتا ہے جس پر سالانہ کروڑوں روپے کا زرمبادلہ صرف ہوتا ہے۔ لیکن ان اقسام کی دریافت اور بڑے پیمانے پر کھیتوں میں کئے گئے عملی تجربات کے بعد، مکئی کے تمام بیج ملکی سطح پر ہی تیار کئے جاسکیں گے جس سے قیمتی زرمبادلہ کی بچت ہو گی۔ دلچسپی کی بات یہ ہے کہ یہ بیج مقامی سطح پر موسمی حالات اور درجہ حرارت کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کئے گئے ہیں اور اسی بناء پر ان سے درآمدی بیج کی نسبت کہیں زیادہ پیدوار حاصل کی جاسکے گی۔ یہی نہیں بلکہ اس میں مقامی طور پر پائی جانے والی فصلاتی بیماریوں کے خلاف مزاحمت بھی پائی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ مکئی اس وقت پاکستان میں گندم اور چاول کے بعد تیسری سب سے بڑی اگائی جانے والی غذائی جنس ہے جس کا صنعتی و گھریلو استعمال دن بدن بڑھتا جارہا ہے۔ ملک کی بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر زیادہ پیداوار دینے والے بیج دریافت کرنے کی ضرورت ہے۔ اس ضمن میں ملکی زرعی سائنس دانوں کی تحقیقی کاوشیں لائق تحسین ہیں۔
بہاریہ مکئی، ہائبرڈ، بیج، کسان