پاکستان میں پہیہ الٹا گُھوم رہا ہے !
کل کی میری چیف جسٹس اور چیف آف آرمی سٹاف کی اپیل کی عوام میں بے احد پزیرائی ہوئ ۔ ربِ تعالی کا بے حد ممنون ہوں کہ لوگوں کو یہ سمجھ آنے لگا ہے کہ چیزیں کتنی سادہ ہے ۔ اور ان کے ساتھ کتنا بڑا دھوکہ ہو رہا ہے ۔ اور مزید کوئ چیزیں درست نہیں کرنا چاہتا، چونکہ وہ گند کا حصہ ہیں ۔
آج سے دس سال پہلے ایک میرے عزیز نے کہا تھا کہ تم بہت بیوقوف ہو ، پاکستان دو نمبر طریقے سے بنا تھا اور دو نمبر طریقے سے ہی چلے گا ۔ میرا جواب یہ تھا کہ یہ تو میں نہیں کہ سکتا کہ دو نمبر طریقے سے بنا تھا ، البتہ یہ درست ہے کہ اسے دو نمبر طریقے سے چلایا جا رہا ہے اور عوام بھی اس میں بہت خوش ہیں۔ لیکن انجام بہت بُرا ہو گا ۔ قدرت کا نظام ایک نمبر طریقے پر مبنی ہے ۔ اور اس کے مطابق ہی ڈیزائنڈ ہے ۔اس میں کوئ گنجائش ، رعایت ، ڈھیل اور بہانے نہیں۔
وہی ہوا جیسا میں نے سوچا تھا ۔ میری بہن سعدیہ نے آج تسلیم کیا کہ آپ جہاں سے چیزوں کو دیکھ رہے ہیں ہم لوگ نہیں۔ قتل و غارت کا بازار گرم ہے ۔ ہیسے کی دوڑ نے رشتوں کو تباہ و برباد کر دیا ہے ۔ چند ٹکوں کی خاطر عزتیں نیلام ہو رہی ہیں ۔ کل خواجہ آصف پر سیاہی پھنکتی دیکھی ، پرسوں کشمالہ طارق اور مطیع اللہ جان کو دست گریبان دیکھا ۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان کئ معیشت کا ۷۰ فیصد بلیک منی ہے ۔ کل ایک دوست کی بیگم پاکستان سے آئ بتا رہی رھی تھیں کہ پاکستان میں باہر کھانا کھانا ایک معمول ہے اور بل ۲۵۰۰۰ سے کم نہیں ہوتا ۔ جی یہ وہ ملک ہے جسے بڑے فخر سے مملکت اسلامیہ پاکستان کہا جاتا ہے ۔ ۶۰ فیصد آبادی دو ڈالر یومیہ سے کم پر گزارہ کر رہی ہے ۔ کوئ ایسی بیماری نہیں جو ملک میں نہ ہو ۔ AIDS امریکہ میں ختم ہو گئی تو پاکستان میں شروع ۔
ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے اختر نامی شخص نے زرداری دور میں ٹکا کر لُوٹا اور کرپشن کی ، نیب کیس بنا ، اور ہائیکورٹ سے کیس محض اس بنیاد پر خارج ہو گیا کے موصوف فوت ہو گئے ہیں۔ نواز دور میں حنیف عباسی نے دوبارہ ڈرگ اتھارٹی کے چیف بنا دیا۔ ایک شخص معاملہ اسلام آباد ہائ کورٹ میں لے گیا، اختر صاحب کو طلب کیا گیا ، پوچھا گیا کہ آپ تو مر گئے تھے؟ انہوں نے کہا جناب میں باہر چلا گیا تھا قمر زماں کی نیب نے سمجھا مر گیا ہوں۔ کیس دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ ہوا اور موصوف ابھی بھی پاکستان ڈرگ ریگیولیٹری اتھارٹی کے چیف ہیں ۔ چیزوں میں ملاوٹ سے لے کر ، زمینوں اور گھروں پر قبضے ، غرضیکہ ہر قسم کی چور بازاری ۔ پیسہ ، پیسہ اور پیسہ ۔ ایمان پیسہ ، دین پیسہ ، اسلام پیسہ ۔ جیسے کہ پاکستانیوں کے منہ کو ہیسے کا خون لگ گیا ہے ۔ جب عمران خان کی حکومت کے پی کے میں آئ ، سب سے پہلے سوات میں ماربل کی بہترین کانوں کے ٹھیکے تقریباً مفت جہانگیر ترین کو دیے گئے ۔ پرویز خٹک نے پورا خاندان مختلف پوسٹوں پر لگا دیا ۔ اور اب خود کہتا ہے ہم ہار گئے ۔ سینٹ کے الیکشن میں خریداری ہوئ ۔
قدرت کے قوانین بہت آسان اور بہت سادہ ہیں ۔ میں ان پر پچھلے ۵۹ سالوں سے عمل کر رہا ہوں بہت خوش ہوں ۔ صرف اور صرف سچ پر مبنی ہیں ۔ کوئ سائنس نہیں ، کوئ ٹیکنالوجی کام نہیں آتی جب رُوح نے پرواز کرنی ہوتی ہے کر جاتی ہے ۔ کاٹا گیا درخت کبھی بھی دوبارہ ہرا نہیں ہوتا ۔ مُردہ قبر سے واپس نہیں آتا۔ جھوٹ ، مکر اور فریب کو کبھی کامیابی نہیں ملتی ۔ زندگی بہت آسان ہے لیکن ہم ماشاءاللہ پورا زور لگاتے ہیں اسے مشکل بنانے کا ۔ بنائیں سرکار ، کون روکتا ہے بُگھتیں پھر ۔
اسی کے پیش نظر میں نے عرض کی تھی کہ اب پئیہ کو سیدھا چلانے کا وقت آ گیا ہے ۔ وگرنہ تاریخ گواہ ہے ڈھیل ایک حد تک دی جاتی ہے ۔ پھر بستیاں صفحہ ہستی سے مٹا دی جاتی ہیں ۔
جب برلن وال گری تھی ، روس ٹوٹا تو لوگوں نے اپنی آنکھوں سے بڑے بڑے تیس مار جرنیلوں کو اپنے تمغے بیچ کر ڈبل روٹی خریدتے دیکھا۔ ہمارے جرنیل جو اربوں کھربوں میں مست اور مگن ہیں تیار رہیں وہ وقت دور نہیں جب ان سے سب کچھ چھن جائے گا ۔ ابھی تو یہ اوکاڑہ کے مزار عین کو قتل کرتے جا رہے ہیں ۔ ان کا وقت دور نہیں ۔ قمر جاوید باجوہ کسی بہت بڑی بھول میں ہے ۔ جلد چودہ طبق روشن ہو جائیں گے اور پھر
۔ ‘ناچ کرے گی خلق خدا’
آپ پاکستانیوں کو اُس موڑ پر لے آئیں ہیں جہاں ‘جنگ آمد بجنگ آمد’ والا معاملہ ہے ۔ بغاوت نواز شریف نہیں کرے گا ، ہم عوام کریں گے اس تعفن شدہ نظام کے خلاف ۔ یاد رہے
‘کوئ تو ہے جو نظام ہستی چلا رہا ہے۔ وہی خدا ہے’
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔