پاکستان میں جمہوریت کے نام پر مکروہ دھندہ ۔۔۔۔۔ایک کہانی
پاکستان میں نام نہاد مذہبی اور سیاسی رہنماؤں میں کوئی فرق نہیں ہے۔۔پاکستان میں لیڈر بننے کی خواہش ان لوگوں میں پیدا ہوتی ہے ,جو مکمل طور پر احسا س کمتری کا شکار ہوتے ہیں ۔اس لئے پاکستان میں تمام احساس کمتری میں مبتلا لوگ یا تو سیاسی دنیا کا حصہ ہیں یا پھر مذہبی دنیا کا ۔۔۔یہ دونوں ہمارے معاشرے میں اپنی طاقت کے بل بوتے پر صرف ایک چیز ثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ وہ احساس کمتری کا شکار نہیں ہیں ۔ایک اور بھی دلچسپ مسئلہ ان دونوں میں یہ ہے کہ دماغ اور زہانت سے محروم ہیں ۔اس ملک میں دانشور ،پروفیسر اور لکھنے والے جمہوریت کی محبت میں مذہبی اور سیاسی رہنماؤں کو مظبوط اور طاقتور بنا رہے ہیں اور یہ سب سے بڑا المیہ ہے ۔تمام لبرل دانشور نجم سیٹھی، جمہوریت کی محبت میں ان کے ساتھی ہیں ۔ اس قسم کے نام نہاد دانشور ، زہانت سے محروم ہیں،لیکن چالاکی اور عیاری سے بھرپور ۔یہ بھی عجیب و غریب بات ہے کہ یہ موقع پرست دانشور، صرف جمہوریت سے متعلق خوبصورت الفاظ کے ساتھ کھیلتے ہیں اور حقائق کو مسخ کررہے ہیں ۔ان دانشوروں کے جمہوری خیالات اور نظریات مکمل طور پر بدعنوانی پر قائم ہیں ۔ان کی دانشوری بھی بدعنوانی ہے ۔مسئلہ یہ ہوا ہے کہ ان کے مفادات بھی مذہبی سیاستدانوں کے ساتھ نتھی ہیں ۔جمہوریت ،جمہوریت کا نغمہ گانا اس لئے ان کی زندگی کا مقصد ہے ،کیونکہ ان کا پیٹ بھی اسی جمہوریت سے بھرتا ہے ۔یہاں لبرل دانشور، اسٹیٹس کو کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں اور یہی ان کا سب سے بڑا مفاد ہے۔یہ دانشور جمہوریت کے نام پر کروڑوں انسانوں کو نواز شریف ،زرداری اور فضل الرحمان جیسے لیڈروں کا غلام بنا رہے ہیں۔ کہتے تو یہ ہیں کہ یہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے مخالف ہیں ،لیکن حقیقت میں یہ ان کے بھی ساتھ ہیں ۔ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو گالیاں دینا اور نواز زرداری کی جمہوریت پر لفظوں کا ہیر پھیر ان کا مکروہ دھندہ ہے ۔پاکستان میں جمہوریت کے دعویدار یہ لبرل دانشور ایوارڈز اور ڈالرز کی خاطر مذہبی و سیاسی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ملے ہوئے ہیں ۔احساس کمتری میں مبتلا نواز شریف ،زرداری اور فضل الرحمان کو سہارا دینے والے لبرل دانشور استحصال کرنے والی قوتوں کے ایجنٹ ہیں اور یہی بات پاکستان کے عوام کو سمجھنی ہوگی ۔جس طرح نواز زرداری جیسے نااہل سیاستدان پاکستان کے کروڑوں انسانوں کا استحصال کررہے ہیں ،اسی طرح یہ دانشور بھی اس جرم میں برابر کے شریک ہیں ۔کیا کبھی ان لبرل دانشوروں نے سیکولر معاشرے کی بات کی ؟،کیا کبھی ان نام نہاد سیکولر دانشوروں نے لبرل آئین اور قانون کی بات کی؟ ۔کیا کبھی انہوں نے قرارداد مقاصد کے خلاف بات کی ؟۔یہ صرف جمہوریت جمہوریت کا راگ کیوں الاپتے ہیں ؟اس پر ہم سب کو سوچنے کی ضرورت ہے ۔کیونکہ نجم سیٹھی وغیرہ جیسے انسان آکسفورڈ ،کیمرج اور ہاورڈ جیسی یونیورسٹیوں کے تعلیم یافتہ جاہل ہیں ،اس لئے لوگ ان کو سنتے ہیں ،لیکن ان کی حقیقی زہنیت کو نہیں سمجھتے ۔پاکستان میں حقیقی لبرل اور آزاد خیال دانشور وہ انسان ہیں جن میں بغاوت ہے ۔باغی قسم کے دانشور ایسے انسان ہیں جنہیں جمہوریت یا نواز زرداری کے نام پر خریدا نہیں جاسکتا ۔ان باغیوں کی کتابیں شائع نہیں ہوتی اور نہ ہی ان کے خیالات کو میڈیا پر آنے دیا جاتا ہے ،اس کی وجہ ان کا آزاد ہونا ہے ۔باغی دانشور پاکستان میں بہت ہیں، لیک ان کے نظریات نیوزپیپرز،میگزین اور میڈیا پر نہیں آتے ،کیونکہ یہ کسی اسٹیٹس کو ،کسی اسٹیبلشمنت یا کسی زرداری نواز کے ایوارڈ اور پیسے کے چکر میں نہیں آتے ۔یہ دانشور جمہوریت کے نام پر مذہبی اور سیاسی اسٹیبلشمنٹ کے گرد طاقت ور دیوار بنے ہوئے ہیں۔پاکستان میں کروڑوں لوگ ان کو عزت اس لئے دیتے ہیں کہ یہ دانشور ہیں ۔لیکن یہ ایک سیاسی عالمی گیم کے ایجنٹ بنے بیٹھے ہیں ۔زہانت ایک روحانی قوت کا نام ہے ،جو ان میں نہیں ۔نواز زرداری کی طرح یہ بھی احساس کمتری میں مبتلا ہیں ۔احساس کمتری جس قوت سے ان کو ہے اس بارے میں یہ سب جانتے ہیں ۔ لبرل دانشور بھی زرداری اور نواز شریف کی طرح طاقت اور شان و شوکت چاہتے ہیں ،اس لئے عوام کو چاہیئے کہ وہ ان کا بائیکاٹ کریں ،ان کی باتیں مت سنیں ،کیونکہ یہ بھی کروروں انسانوں کو بھیڑ بکریاں بنارہے ہیں اور وہ بھی جمہوریت کے نام پر ۔اس معاشرے میں تمام انسان ایک دوسرے سے مختلف ہیں اور ان کا مختلف اور منفرد ہونا ہی سب سے اچھی بات ہے ۔لیکن یہ دانشور جمہوریت کی غلط تشریح کرکے ان سب کو ہجوم دیکھنا چاہتے ہیں اور نواز زرداری کو ان کے لیڈر کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں ۔میرا پاکستان کے انسانوں کو مشورہ ہے کہ وہ جمہوریت کے نام اپنی انفرادیت ار آزادی کو برباد مت کریں اور ان دانشوروں سے دور رہیں ۔پاکستان میں جمہوریت کے نام پر کسی بھی انسان کو اپنی آزادی اور انفرادیت پر کمپرو مائز نہیں کرنا چاہیئے ۔میری نگاہ میں جمہوریت ایک روحانی عمل ہے اور ایک مقدس خیال ہے ،ایک مقدس نظریہ ہے ۔سیاست نے اس نظریئے کو آلودہ کردیا ہے ۔نواز شریف زرداری اور نام نہاد نجم سیٹھی جیسے دانشوروں نے جمہوریت کو برباد کردیا ہے ۔۔پاکستان میں ایک لمحے کے لئے کبھی جمہوریت نہیں آئی ،اور نہ ہی زرداری نواز اور سیٹھی جیسے لوگوں کی وجہ سے آئے گی ۔جمہوریت کا مطلب ہے ہر انسان اور ہر فرد کو اپنے نظریات اور خیالات کے مطابق زندگی انجوائے کرنے دینا ۔۔یہ نہیں کہ جمہوریت کے نام پر انسانوں کو بھیڑ بکریاں بنانا ۔جمہوریت کا حقیقی نظریہ یہ ہے کہ ہر انسان کو تمام پہلوووں سے آزادی میسر ہو ،ایسے ہی جیسے آسمان پر اڑتے پنچھی کو ہوتی ہے ۔لیکن پاکستان میں جمہوریت کا مطلب ہے نواز زرداری سیٹھی کو طاقتور بنانا اور تمام انسانوں کو ان کا غلام بنا دینا اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو گالیوں سے نوازنا اور ان کو سازشی ٹولہ کہنا ۔یہ کیا جمہوریت ہے جس میں مولوی عقیدے کی تبلیغ کررہا ہے اور لوگوں کی زہانت کو تباہ کرہا ہے اور انہیں زہنی مریض بنا رہا ہے جبکہ سیاسی اسٹبلشمنٹ ہر طریقے سے پاکستانیوں کا استحصال کررہی ہے صرف جمہوریت کے نام پر ۔۔۔۔مولوی کہہ رہا ہے کوئی عقیدے پر سوال نہ اٹھائے اور عقیدے کی زنجیروں میں جکڑا رہے ۔اور نواز زرداری جیسے کرپٹ سیاسی رہنما جمہوریت کی تبلیغ کرکے ان کو بھیڑ بکریاں بنا رہے ہیں ۔یہ جمہوریت نہیں ہے ۔پاکستان میں کہیں بھی جمہوریت نہیں ہے۔جمہوریت کے نام پر جو کچھ ہورہا ہے وہ تماشا کریسی ہے ۔پاکستان میں سیاستدانوں اور مذہبی رہنماؤں کے دن گنے جاچکے ہیں ۔عوام ان کو سمجھ چکے ہیں اب جمہوریت کے نام پر یہ نہیں بچ سکتے اور نہ ہی ان کو بچنا چاہیئے۔اب ایک ایسا پوائنٹ آچکا ہے جہاں ہم نے فیصلہ کرنا ہے کہ ان سیاستدانوں کے ساتھ اجتماعی خودکشی کرنی ہے یا پھر ان سے نجات حاصل کرنی ہے ؟سیاستدانوں اور مزہبی رہنماؤں کے ساتھ ساتھ سیٹھی جیسے دانشوروں نے جمہوریت کے نام پر پاکستانی تہذیب و کلچر اور زندگی کو تباہ کیا ہے ۔جمہوریت کے نام پر انسانوں کے ساتھ ریپ کیا گیا ہے ۔۔ان سب کا انجام قریب ہے اور اس کے لئے یہ خود زمہ دار ہیں ۔پاکستان میں سیاسی جماعتیں استحصالی طبقے ہیں ۔اور ہم ان کا مسلسل شکار ہیں ۔جو جمہوریت یہاں ہے اس کے نام پر عوام صرف سیاستدانوں کے چناؤ میں تو شایدآزآزاد ہوں لیکن باقی تمام آزادیاں اور حقوق کے لئے یہ قید میں ہیں ۔یہ سیاستدان آلودگی سے بھرپور ہیں ۔ہمارے لئے زہر قاتل ہیں ۔اور ہمیں مسلسل بے وقوف بنا رہے ہیں ۔اس طرح کی مکروہ اسٹریٹیجی بنائی گئی ہے کہ ہم اس اسٹریٹیجی سے ناواقف ہیں ۔ہم پانچ سال کے لئے زہریلے سانپوں کا انتخاب کرتے ہیں اور وہ بھی جمہوریت کے نام پر ۔جب پانچ سال کے لئے ان زہریلے سانپوں سے بور ہوجاتے ہیں تو پھر اور زہریلے سانپ اگلے پانچ سالوں کے لئے اجاتے ہیں اور اسے کہا جاتا ہے جمہوریت ؟میری نگاہ میں جمہوریت وہ ہے جہاں سیاستدانوں ،سیاسی جماعتوں ،کا نام و نشان تک نہ ہو ۔حقیقی جمہوریت میں سیاسی جماعتیں نہیں ہوتی ۔۔سیاستدان کو کوئی حق نہیں کہ وہ یہ کہے کہ فلاں اچھا ہے ،فلاں برا ہے ،میرا انتخاب کرو ۔اس پر لعنت بھیجو ۔اس کو جمہوریت نہیں استحصال کہتے ہیں ۔پاکستان کا سیاستدان مافیا جمہوریت نہیں ہے۔پاکستان میں ہر جرائم پیشہ انسان سیاستدان ہے ۔پاکستان میں جرائم پیشہ لوگوں اور سیاستدانوں میں کوئی فرق نہیں ۔دونوں ایک ہیں ۔سیاستدان کامیاب جرائم پیشہ لوگ ہیں اور جرائم پیشہ لوگ ناکام سیاستدان ہیں ۔پاکستان میں مذہبی اور سیاسی لیڈرز ایک ہی کشتی کے سوار ہیں اور ایک دوسرے کی بھرپور مدد کررہے ہیں ۔مذہبی لیڈر بزدل ہیں لیکن چالاک ہیں اور اسی چالاکی کی وجہ سے خدا کے نام پر اور مذہب کے نام پر کڑوڑوں انسانوں پر کنٹرول کئے بیٹھے ہیں اور سیاستدان جمہوریت کے نام پر اور جمہوریت کی طاقت کے بل بوتے پر کروڑوں انسانوں کو بے وقوف اور بھیڑ بکریاں بنائے بیٹھے ہیں ۔اب ہمیں ان کی مکروہ اسٹریٹیجی کو سمجھنا ہوگا اور ان سے نجات حاصل کرنی ہوگی ۔اگلی کہانی میں جمہوریت کی حقیقت کو واضح کرنے کی کو شش کروں گا ۔میرے نقطہ نظر سے کسی کو اختلاف ہو تو میری طرف سے اڈوانس معذرت ۔۔۔اور اگر کوئی اس نقطہ نطر کا دلائل سے جواب دے تو میری خوش قسمتی ہوگی ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔