عمران خان ، فوج اور چیف جسٹس کا ایک پیج پر ہونے سے سمجھا گیا تھا کے اب پاکستان میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے امن اور چین ہو جائے گا ۔ لیکن تینوں کے اپنے زاتی مفاد ، ۲۲ کروڑ لوگوں کے مفاد ات سے ٹکرا گئے اور سب کچھ back to zero ۔
فرانس کے صدر میکرون کو میں بہت زیادہ پسند کرتا ہوں ۔ سچا ، کھرا ، صاف ستھرا اور حُب الوطن ۔ ایک حالیہ بیان میں اس نے قومیت کو بہت لتاڑا کچھ اس طرح۔
Nationalism is a betrayal of patriotism … by saying so we put our own interests first , with no regard to others , we erase what a nation holds dearest .. its moral values ..
ہماری پاکستانیوں کی کوئ اخلاقی قدریں نہیں ۔ میں نے کل کے بلاگ میں لکھا تھا کے ہمارے پیارے نبی ، سرور دو عالم نے دراصل ہمیں بہترین اخلاقی قدریں دیں جو ہم نے ان کو بشر نہ مان کر گنوا دیں ۔ کل ایک عالم فرما رہے تھے کے جناب بشر تو عالم نور جا ہی نہیں سکتا ۔یہاں امریکی مانتے ہیں کے روح زندہ جسم میں سے آسمانوں تک ٹریول کر سکتی ہے ۔
میں کراچی میں چینی قونصلیٹ کے چند قدموں پر رہتا تھا ۔ صبح کو اکثر واک کرتا اس کے سامنے سے گزرتا اور چینی زبان میں سلام دعا کرتا ۔ ایک دن وہاں چاروں اطراف کی سڑکیں بند کر دی گئیں اور ہمارا واک کا راستہ برباد ہو گیا ۔ دل ہی دل میں انتظامیہ کو بہت گالیاں دیں لیکن کیا کرتے ۔ کچھ دنوں بعد اس کے ساتھ والی سڑک بھی بند کر دی گئ ۔ کل اسی قونصلیٹ کے ان barricades کو دہشتگردوں نے کیسے توڑا ؟ سمجھ سے باہر ہے ۔ جب سب کچھ ہو ہوا گیا تو ایک خاتون اے ایس پی اور پی ٹی آئ کے فیصل واڈا کی اداکاریاں دیکھنے کے قابل تھیں ۔ اسی قونصلیٹ کے چند قدم پر ایک چینی کمپنی کا دفتر ہے ، جہاں نیلم کالونی سے غریب لڑکیوں کو ایک ہزار ، دو ہزار دے کر ان کی برہنہ تصویریں اور وڈیو اپلوڈ ہو کر چین کی پورن سائیٹس پر چلائ جاتی ہیں ۔ چارٹڑد اکاؤنٹمٹ ، اے ایس پی نے کہا کے سماج میں “ٹور” کی خاطر وہ اے ایس پی بنی ۔ وہی وجہ جو ڈاکٹر ، انجینئر اور دیگر پروفیشنل دیتے ہیں جب اس برٹش راج کی فرسودہ میراث پر تھانیداری جمانے نازل ہوتے ہیں ۔
یہاں امریکہ کی ساؤتھ کیلیفورنیا یونیورسٹی کے ایک انگریزی کے پروفیسر اور بہت مشہور لکھاری ویتنامی امریکی ، ویت تھام نگیوں حُب الوطنی پر بہت زبردست بیانیہ پیش کرتے ہیں ۔ وہ اسی یونیورسٹی میں ethnicity پر بھی پروفیسر ہیں اوربہت ساری کتابوں کے بھی مصنف ہیں ؛
“Vietnam whose patriotic mythology says we have suffered for centuries to be independent and free. And yet today Vietnam while being independent , is hardly free. I could never go back to Vietnam for good , because I could never be a writer there and say the things I say without being sent to prison .. so I chose the Freedom of America even at a time when “love it or leave it” is no longer just rhetorical”
اس وقت پوری دنیا اس کردار کی دو نمبری کا شکار ہے ۔ اگلے سال اگر سعودی یمن جنگ بند نہ ہوئ تو ایک کرؤڑ یمنی خطرہ ہے کے قحط کی نظر ہو جائیں گے ۔ ایران اور سعودیہ کی ہٹ دھرمی پر سب خاموش ۔ پیسہ ، شہرت اور دولت کے چکر نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے ۔ اچھی قدریں اور اخلاقیات والے لوگ stateless ہوتے جا رہے ہیں ۔ نہ اپنے ملک برداشت کر رہے ہیں نہ باہر کے ۔ لہٰزا اب اپنے ملکوں کو ہر حال ٹھیک کرنا ہو گا ۔ اب تو نقل مکانی پر بھی پوری دنیا میں پابندیاں لگ گئیں ہیں ۔ اسی کو ویت تھام پھر کہتا ہے کے اب امریکہ اور دوسرے ترقی یافتہ ملکوں کو
“Poverty , violence and instability in the countries from which many of these people are fleeing “
کیا پاکستان اس کے کیے تیار ہے ؟ موجودہ حالات میں تو بلکل نہیں ۔ کل کے سین پر تو مجھے ایک وقت ایسا لگا کے پاکستان میں ۲۲ کروڑ وزیراعظم ہیں ۔ اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو ۔ پاکستان پائیندہ باد
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...