پاکستان میں ہر سال 3 لاکھ 15 ہزار افراد فضائی آلودگی سے ہلاک ہوجاتے ہیں
دنیا میں پانچ ایسے ممالک ہیں جو بدترین دہشتگردی کا شکار ہیں ۔۔۔ان پانچ ممالک میں پاکستان بھی شامل ہے ۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق دہشت گردی میں اب تک 50 ہزار انسان اپنی جان گنوا چکے ہیں ۔2005 کے زلزلے کی وجہ سے 90 ہزار سے ایک لاکھ پاکستانی ہلاک ہوئے ۔پاکستان اور بھارت کے درمیان 1948 سے 1999 تک چار جنگیں ہوئیں ہیں ،ان جنگوں میں 12 ہزار پاکستانی جاں بحق ہوئے ۔ڈبلیو یچ او کے مطابق پاکستان میں ہر سال ٹریفک حادثات میں 30 سے 35 ہزار افراد ہلاک ہوجاتے ہیں ۔اب آیئے اس بریکنگ نیوز پر جس کی حقیقت اتنی خوفناک اور بھیانک ہے کہ پاکستانی سن کر حران رہ جائیں گے ۔عالمی میڈیکل جرنل دی لانسٹ کی ایک سائنسی تحقیقی یا تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہر سال پاکستان میں فضائی آلودگی کے سبب 3 لاکھ 15 ہزار افراد ہلاک ہوتے ہیں ۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے فضائی آلودگی دنیا بھر میں موت کا چوتھا بڑا سبب ہے ۔پاکستان 10 اکتوبر سے اب تک سموگ اور فوگ کی قیامت سے گزررہا ہے ،سموگ کی وجہ سے پنجاب اور خیبر پختونخواہ کے لوگ سب سے زیادہ متاثر ہورہے ہیں ۔سموگ کے دوران ہمیں ٹی وی یا پرنٹ میڈیا کے زریعے یہ بتایا جاتا ہے کہ سموگ یا فوگ کے سبب پاکستان میں پروازوں کا شیڈول متاثر ہورہا ہے،ٹرینیں بارہ بارہ گھنٹے لیٹ ہورہی ہیں ،سموگ کی وجہ سے لوگ بیمار ہورہے ہیں ،اسپتالوں میں مریضوں کی تعداد بڑھ گئی ہے ،فیکٹریاں بند ہورہی ہیں ،ٹرپننگ کی وجہ سے لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے ،بچے اسکول نہیں جارہے ،نوکری پیشہ افراد نوکریوں پر نہیں جارہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ پچھلے ایک ماہ میں ان وجوہات کی وجہ سے پاکستان کو اب تک امریکہ نے نائن الیون کے بعد دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے امداد دی ہے ،یہ اتنا بڑا نقصان ہے۔لیکن ہم پاکستانیوں کا اس سموگ اور فوگ کے بارے میں ہمیشہ یہ رویہ رہا ہے کہ یہ سموگ زندگی کا ھصہ ہے ،ہم اب اس کے عادی ہو گئے ہیں ۔مسئلہ یہ ہے کہ ہم ہر ابنارمل چیز کے عادی ہو گئے ہیں ۔اس لئے اب ہم دہشت گردی کے ساتھ ساتھ فضائی آلودگی کے سبب ہونے والی اموات کے بھی عادی ہو چکے ہیں ،ہر سال تین لاکھ پندرہ ہزار انسان فضائی آلودگی سے مر جاتے ہیں ،ہمیں ،حکومت اور ریاست کو اس کی پرواہ نہیں ۔فضائی آلودگی کی وجہ سے پاکستان میں لاکھوں انسان مررہے ہیں اور بدقسمتی ملاحظہ فرمایئے کہ اس حوالے سے حکومت اور ریاست کی طرف سے کوئی سرگرمی دیکھنے کو نہیں مل رہی ۔پاکستان میں ائیر کوالٹی ریڈنگ کے ڈیٹا کے حوالے سے کوئی سسٹم ہی موجود نہیں ۔دنیا بھر میں ائیر کوالٹی مانیٹرز مشینیں ہوتی ہیں،جو ہوا میں آلودگی کا سبب بننے والے عناصر کا ڈیٹا بتاتی ہیں ۔فضاٗ میں ایسے آلودہ عناصر ہیں جو انسانی بالوں سے تیس گنا زیادہ باریک ہوتے ہیں ،اس فضائی آلودگی میں گرد مٹی کے علاوہ کاربن ،نائیٹریٹ ،سیلفیڈ اور زہریلی گیسز شامل ہیں ،یہ پیچیدہ کیمیکل مرکب ہے ،لیکن پاکستان میں ائیر کوالٹی مانیٹرز مشیینیں نہیں ہیں ۔۔۔تمام دنیا میں جب موسم کی صورتحال بتائی جاتی ہے تو ساتھ یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ فلاں ملک کے فلاں شہر میں ہوا میں آلودگی کا سبب یہ عناصر ہیں ،اس کے بعد وہاں احتیاطی تدابیر اختیار کی جاتی ہیں ۔لیکن ایسا کوئی انتظام پاکستان میں نہیں ہے ۔بھیا یہ آلودگی کیوں ہے اور کیسے ہے اور کیوں ہر سال پاکستان میں تین لاکھ پندرہ ہزار انسان مررہے ہیں ،ان اموات کو کیسے روکا جاسکتا ہے ،یہ کام بھی ریاست کا ہی ہے ،جس طرح دہشت گردی کو روکنا ریاست کا کام ہے ،اسی طرح فضائی آلودگی کے سبب ہونے والی ہلاکتوں کو روکنے کی زمہ دار بھی حکومت و ریاست ہے۔ابھی تک اس ملک کے لوگوں کو یہ معلوم نہیں کہ یہ سموگ اور فوگ کیا ہے ؟انہیں یہ بھی معلوم نہیں کہ سموگ کی طرح فوگ بھی خطرناک ہے؟جب فوگ ہو تو ہم کہتے ہیں موسم خوشگوار ہے ،جب سموگ ہو تو ہم کہتے ہیں قدرت کا کمال دیکھیں کیا موسم ہے؟کسی کو یہ معلوم نہیں کہ ہوا ان کی زندگی کو ختم کررہی ہے ۔اچھا پھر جب بارش ہوجاتی ہے ،سموگ ختم ہو جاتی ہے تو ہم کہتے ہیں مسئلہ ختم ہو گیا ،یہ ہیں ہمارے انسانی رویئے۔۔۔۔۔ائیر پالوشن خوفناک مسئلہ ہئ،اس کے اثرات آہستہ آہستہ پڑتے ہیں اور انسان موت کی وادی میں پہنچ جاتا ہے ،شاید اسی وجہ سے ہمیں فکر نہیں ،دہشت گرد حملے میں انسان اسی وقت مرجاتا ہے ،شاید اس کی ہمیں اس لئے زیادہ پرواہ ہے ،دہشت گردی کو روکیں ،دہشت گردوں کا قلع قمع کریں ،وہ ناسور ہیں ،زمین پر بوجھ ہیں اور بدصورت مخلوق ہیں ،لیکن یہ فضائی آلودگی بھی بدترین ہے ،اس پر بھی غور کریں ۔لاہور پاکستان کا وہ واحد شہر ہے جہاں سب سے زیادہ فضائی آلودگی کی وجہ سے اموات ہورہی ہیں ۔پاکستان میں ائیر کوالٹی ماحول میں کتنی ہونی چاہیئے ،ہمیں کیا ماہرین ماحولیات اس سے بے خبر ہیں ،وہ اس وجہ سے کہ ان کے پاس ڈیٹا ہی نہیں ہے۔ہمیں صرف اتنا بتایا جاتا ہے کہ ماسک پہن لیں ،بھیا اس کے لئے بھی سرجیکل ماسک پہنادیا جاتا ہے ،بھیا اس کے لئے بھی یعنی فضائی آلودگی کے لئے بھی خصوصی ماسک ہوتے ہیں جو پاکستان کی کسی بھی فارمیسی ،میڈیکل اسٹور اور جنرل اسٹور پر دستیاب نہیں ہیں ۔۔۔وہ ایسے ماسک ہوتے ہیں جو آلودہ مواد کو remove کردیتے ہیں ۔سوال یہ ہے کہ حکومتیں ائیر کوالٹی مانیٹرز مشینیں استعمال کیوں نہیں کرتی ،چین اور بھارت میں ہزاروں کے حساب سے ہر شہر میں اس طرح کی مشینیں استعمال کی جارہی ہیں ،پاکستان میں کیوں نہیں ؟فضائی آلودگی سے تین لاکھ سے زائد انسان مررہے ہیں ،اس لئے حکومت کو چاہیئے کہ وہ اس حوالے سے اقدامات اٹھائے ۔۔۔امید ہے ضرور ان لاکھوں انسانوں کی موت کو روکنے کے لئے پالیسی بنائی جائے گی۔۔۔۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔