پاکستان میں عالمی کرکٹ کی واپسی
پاکستانی عوام کے لئے سب سے بڑی خوشخبری یہ ہے کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی وآپسی کا سفر شروع ہوگیا ہے ۔۔سب کو معلوم ہے کہ آج سے آٹھ سال پہلے دو ہزار نو میں لاہور میں سری لنکن ٹیم پر دہشت گردانہ حملہ کیا گیا تھا جس کے بعد پاکستان میں عالمی کرکٹ کا دروازہ بند ہو گیا تھا ۔اس کے بعد 2015 میں زمبابوے کی کرکٹ ٹیم پاکستان آئی تھی ،پاکستان اور زمبابوے کے درمیان قذافی اسٹیڈیم میں تین ٹی ٹوئینٹی میچز کھیلے گئے تھے ۔اس کےبعد لاہور میں دہشت گرد حملوں کا سلسلہ چل نکلا تھا جس کے بعد عالمی ٹیموں اور عالمی کھلاڑیوں نے پاکستان آنا بند کردیا ۔خوشی کی خبر یہ ہے کہ ICC کے سیکیورٹی ڈائریکٹر جائلز کلارک اور متعدد عالمی ٹیموں کے کرکٹ بورڈز کے چئیرمین بھی آج قذافی اسٹیڈیم میں ہونے والا کرکٹ میچ دیکھیں گے ۔قذافی اسٹیڈیم میں ورلڈ الیون اور پاکستان کے درمیان تین ٹی ٹوئینٹی میچز کھیلے جائیں گے ،پہلا میچ آج ہوگا دوسرا 13 ستمبر اور آخری میچ 15 ستمبر کو کھیلا جائے گا ۔تمام ٹکٹیں فروخت ہو چکی ہیں ،پاکستانی عوام بہت خوش و خرم دیکھائی دے رہے ہیں ۔وہ شائقین کرکٹ جنہوں نے پاکستان کی ٹیم کو پاکستان میں عالمی ٹیموں کے ساتھ میچ کھیلتے نہیں دیکھا ،مطلب لائیو نہیں دیکھا ،ان کی آج خواہش پوری ہو جائے گی۔ورلڈ الیون میں جنوبی افریقہ کی ٹیم کے کپتان فاف ڈپلیسی کے علاوہ ہاشم آملہ بھی میدان میں کھیلتے نظر آئیں گے ۔فاف ڈپلیسی نے ایک میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا ہے کہ کرکٹ سے بڑھ کر پاکستان آئے ہیں ،پاکستان ے دہشت گردی کے خلاف بہت صدمے سہہ ہیں ،اس لئے وہ پاکستان کے ساتھ ہیں ،اچھی بات ہے کہ اگر ٹرمپ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیاں ماننے کو تیار نہیں تو فاف ڈپلیسی تو ہمارے ساتھ کھڑے ہیں ۔ورلڈ الیون میں نیوزی لینڈ ،آسٹریلیا ،جنوبی افریقہ اور بنگلہ دیش کے کھلاڑی شامل ہیں ،کاش بھارت کا بھی کوئی کھلاڑی ہوتا ،ایسا ہوجاتا تو عوام بھی خوش ہوجاتے ہیں ،دونوں ملکوں کے درمیان ٹینشن بھی کچھ کم ہو جاتی اور دوستی کے گیتوں کے سر چاروں اطراف سنائی دے رہے ہوتے ،لیکن ایسا نہیں ہوسکا ،کاش مودی سمجھداری کا مظاہرہ کرتے اور اپنے کسی کھلاڑی کو پاکستان آنے دیتے ۔تینوں میچز لاہور میں ہورہے ہیں ،کیا ہی اچھا ہوتا اگر ایک میچ کراچی میں کرادیا جاتا ،لیکن ایسا بھی نہیں ہوسکا ،یہ بھی ایک بدقسمتی کی بات ہے ،کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے ۔شہر کے امیج اور اس کی کریڈیبیلیٹی بڑھانے کا یہ اچھا موقع تھا ،لیکن معلوم نہیں نہ ہی کراچی والے کراچی کے لئے کچھ کررہے ہیں اور نہ ہی پنڈی اور سویلین حکومت والے کراچی کے لئے پرعزم دیکھائی دیتے ہیں ۔نجم سیٹھی سے کوئی نفرت کرے یا محبت ،لیکن ایک بات حقیقت ہے کہ سیٹھی کو پاکستان میں عالمی کرکٹ کی بحالی کا کریڈٹ ملنا چاہیئے ۔اب سیاستدانوں سے بھی اپیل ہے کہ وہ کسی کھلاڑی کو ریلو کٹا یا پھٹیچر نہ کہیں ،جو ہوگیا سو ہو گیا ،ہمارے مہمان ہیں ،مشکل وقت میں ہمارے ساتھ کھڑے ہیں ،ان کا شکریہ ۔ان تینوں میچز کے ایک مہینے کے بعد سری لنکا کی ٹیم پاکستان آرہی ہے ،شاید ایک میچ ہوگا ،اس کے بعد تقریبا ایک ہی مہینے کے بعد ویسٹ اینڈیز کی ٹیم پاکستان کا دورہ کرے گی ۔پاکستان کے کرکٹ لورز اور شائقین کے لئے خوشیاں ہی خوشیان ہیں ۔امید ہے آج اچھا میچ دیکھنے کو ملے گا ۔امید اور یقین ہے کہ آج امن رہے گا اور کسی قسم کا ناخوشگوا ر واقعہ نہیں ہو گا ۔آج ایک تو اسٹیدیم میں میچ ہوگا ،دوسرا ٹی وی اسکرین پر بہاریں سجیں گی اور تیسرا پاکستان کا ایک بہترین سافٹ اور لبرل امیج دنیا میں جائے گا ۔اس لئے سب دعا کریں کہ آج کا دن محبت ،خوشی اور امن کے ساتھ گزر جائے ۔امین
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔