پاکستان کو میری ضرورت نہیں ۔
“سر میں آپ کو پاکستان سے لکھ رہی ہوں۔ پاکستان کو میری بھی ضرورت نہیں ۔ روز خودکشی کا سوچتی ہوں ۔” یہ تھا ایک فیس بک میسنجر میسیج ، اگلے دن جب میں نے ڈاکٹر فیصل کا امریکہ سیٹل ہونے کہ فیصلہ پر تبصرہ کیا ۔ ۹۰ فیصد پاکستانیوں کا یہی خیال ہے کہ ہر آنے والے حکمران کو ان کی ضرورت نہیں ۔ یہ بیانیہ درست بھی ہے اور غلط بھی ۔ درست اس لیے کہ ضرورت تو صرف حکمرانوں کو پیسہ والے کی ہے ۔ جو اکانومسٹ کی رینکنگ میں دنیا میں ۴۵۶ نمبر پر ہے اور باوجود قادیانی ہونے کہ اس کی ضرورت ہے ۔ Shad khan پاکستان کی ضرورت ہے ، جس کی امریکی بیوی ہے اور عیاشی اور شہنشایت کہ لیے Jaguar ٹیم کا مالک ہے ۔ اس کی ٹیم امریکہ کہ قومی ترانہ پر کھڑی نہیں ہوئ ۔ ٹرمپ نے اس کی کلاس لی ۔ وہ بہت مالدار ہے اس نے ٹرمپ کو منہ توڑ جواب دیا کہ امریکہ ہمارا بھی ہے ۔ کل اس کہ حوالہ سے غلط خبریں بھی پھیلیں کہ وہ ڈیم فنڈ میں ایک ارب ڈالر دے رہا ہے ۔ وہ بہت مقبول ہو گیا پاکستان میں اس ڈرامہ سے ۔ یہاں تو کوئ پوچھتا بھی نہیں اُسے ، who cares والا معاملہ ہے ۔
امریکہ بھی دو ہیں ، ایک پیسے والوں کا اور دوسرا پڑھے لکھے achievers کا ۔ دوسرے امریکہ والے اکثریت میں ہے ۔ امریکہ سے اتنا زیادہ پیار کرتے ہیں ۔ ہر گھر پر امریکہ کا جھنڈا لگا ہوا ہے ۔ ان کی تعداد ۹۸ % ہے ۔ وہی امریکہ کی جان ہے ۔میرا دل بھی امریکہ میں ان کہ ساتھ ہی دھڑکتا ہے ۔ابھی میکڈانلڈ میں جہاں بیٹھا میں بلاگ لکھ رہا ہوں اس کی ایک ورکر کو میں کہ رہا رھا تھا کی تم بزنس ڈگری لو میں تمہے بزنس دوں گا ۔ کہ رہی تھی میری ماں بھی یہی کہتی ہے ۔ امریکہ میں وہ ۲% ان ۹۸ % کا استحصال تو کر رہے ہیں ۔ ان کی محنت کی پوری اجرت تو نہیں دے رہے ، لیکن ان کہ بغیر ان کا زندہ رہنا بھی مشکل اور امریکہ کا خوبصورت ہونا ناممکن ۔ سرمایا دارانہ نظام نے ہمیں تباہ برباد کر دیا ۔
پاکستانی حکومت کو اشد ضرورت ہے ۹۸% کی ، جی ہاں ، مگر استحصال کہ لیے ، ان کا خون چُوسنے کہ واسطے ۔ ان کی زندگیاں اجیرن کرنے کہ لیے ۔ ان کہ منہ سے آخری نوالا بھی حکومت نے چھیننا ہے ۔ زرداری نے یہی کیا ، نواز شریف نے بھی اور اب ماشاءاللہ عمران خان اسی رستے پر زوروں شوروں سے چل رہے ہیں ۔ اس کا نتیجہ کیا نکلے گا ؟
میں صاف دیکھ رہا ہوں ۔ اور زیادہ انتشار اور زیادہ رجعت پسندی اور زیادہ استحصال ۔ لیکن ایک silver lining یا flip side یہ ہے کہ ملا عمر کا ریاست والا ماڈل شاید لڑنے مرنے کہ بعد نافز ہو جائے ۔ پومپیو عمران کو جھک کر ملا اور اپنے پینٹاگون کہ چیف کا تعارف کروایا ، عمران نے کمال اکڑ سے جواب دیا ۔ گردن میں جنرل باجوہ کا سریا چڑھا ہوا تھا ۔ امریکہ پاکستان سے clean break لے رہا ہے بلکہ خطہ کو خیر باد کہ رہا ہے ۔ اب ایران ، چین افغانستان اور رُوسیہ ، پاکستان کہ اتحادی ہوں گہ۔ ایران پر امریکہ نے پابندیاں لگوا دیں ، افغانستان پر خلیل ظالمید اور بلیک واٹر کی سیکوریٹی لگا دی اور چین کہ ہندوستان سے تعلقات انتہا کی حد تک درست کروا دیے ۔ امریکہ اور چین دونوں یہ کھیل جیت گئے ۔ ہندوستان ، پاکستان، ایران اور افغانستان یہ نیا ڈرامہ بُگھتیں گے ۔ پھر دیکھتے ہیں عمران اسے کس کی جنگ بولتے ہیں ۔ چین پاکستان سے بہت محطاط ہو کر کھیل رہا ہے ، xinjiang میں کسی وقت معاملات خراب ہو سکتے ہیں ۔ جہاں چین اب تک دس لاکھ مسلمان مار چُکا ہے ۔ اب چین اس خطہ میں مسلمانوں کا خون کرے گا ۔ تمام اداروں پر کنٹرول سے لے کر پاکستانی معیشت کو رینیمبی سے داغدار کرے گا ۔ جائیدادوں پر قبضہ سے لےکر فیکٹریوں تک بدمعاشی جمائے گا ، اگلے دن نماز سے روکنے پر پاکستان ہی کہ ایک پروجیکٹ پر دو چینی اور چار پاکستانی قتل ہوئے ، کہیں خبر نہیں آنے دی ۔
امریکہ ایٹلانٹک کہ پار بیٹھ کر یہ سارا تماشا دیکھے گا اور وہ قہقہ لگائے گا جسے انگریزی میں کہتے ہیں ۔
Let’s see who have the last laugh?
میرا اس بچی کو یہی جواب ہے ، جی ، آپ ہی کی نہیں ۹۸% پاکستانیوں کی as productive force بلکل ضرورت نہیں ۔ مشہور برطانوی اکانومسٹ John Maynard Keynes نے کہا تھا کہ حکومتوں کا کام ہے نوکریاں یا employment generate کرنا ۔ لیکن جناب پاکستان جیسی حکومتوں کا نہیں جہاں unemployment rate ہی نہیں بتایا جاتا جس کی بنیاد پر مغرب میں حکومتیں گرتی اور بنتی ہیں ۔ کسی ملا عمر کا انتظار کریں یا ایک شدید خانہ جنگی ۔ ہم سب بحیثیت قوم ہار گئے ہیں ۔ اس شکست کو تسلیم کرنے کی بجائے مزید اکڑ رہے ہیں ۔ قدرت اس چیز کی گنجائش نہیں دیتی ۔ کل سیرینا ویلیم امریکی اوپن فائنل ہار گئ ۔ پہلی دفعہ تین پینیلٹیز میچ ریفری نے کسی بھی فائنل میچ میں دیں ۔ اس کی آخری ٹویٹ اپنے بچہ کی تھی یہ لکھ کر
Would mama win ?
وہ بحیثیت ماں ، grand slam جیتنے کا ریکارڈ قائم کرنا چاہتی تھی ، قدرت کو نہیں منظور تھا ۔میں نے سیرینا کو ٹویٹ پر جوابا لکھا
It was not mama’s day …
بہت خوش رہیں ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔