پاکستان میں عام طور پر یہ تاثر دے کر گمراہ کیا جاتا رھا ھے کہ؛
1۔ پاکستان کے علاقے پنجابی ‘ سندھی ‘ پٹھان ‘ بلوچ قوموں کے علاقے ھیں۔
2۔ پنجاب میں پنجابی رھتے ھیں۔ سندھ میں سندھی رھتے ھیں۔ خیبر پختونخوا میں پٹھان رھتے ھیں۔ بلوچستان میں بلوچ رھتے ھیں۔
حالانکہ پاکستان کا کوئی بھی علاقہ یک لسانی نہیں ھے۔ پاکستان کے ھر علاقے میں مختلف لسانی گروھوں کی ملی جلی آبادی ھے۔ پنجاب ‘ سندھ ‘ خیبر پختونخوا ‘ بلوچستان ‘ پاکستان کے صوبے ھیں۔ نہ کہ پنجابی ‘ سندھی ‘ پٹھان ‘ بلوچ قوموں کے راجواڑے ھیں۔
پاکستان میں پنجابی کی آبادی %60 ھے۔ پنجابی صرف پنجاب کی ھی سب سے بڑی آبادی نہیں ھیں بلکہ خیبر پختونخوا کی دوسری بڑی آبادی ‘ بلوچستان کے پختون علاقے کی دوسری بڑی آبادی ‘ بلوچستان کے بلوچ علاقے کی دوسری بڑی آبادی ‘ سندھ کی دوسری بڑی آبادی ‘ کراچی کی دوسری بڑی آبادی بھی پنجابی ھی ھیں۔ اس لیے شہری علاقوں’ صنعت ‘ تجارت ‘ زراعت ‘ سیاست ‘ صحافت ‘ ھنرمندی اور سرکاری ملازمت کے شعبوں میں پنجابی چھائے ھوئے نظر آتے ھیں۔
پاکستان اصل میں “سپتا سندھو” یا “وادئ سندھ” کی تہذیب والی زمین کا ھی نیا نام ھے۔ “سپتا سندھو” یا “وادئ سندھ” کی تہذیب کے قدیمی باشندے جنہوں نے “سپتا سندھو” یا “وادئ سندھ” کی زمین پر تہذیب کو تشکیل دیا وہ پنجابی ‘ سماٹ ‘ ھندکو ‘ براھوئی ‘ کشمیری ‘ گلگتی بلتستانی ‘ کوھستانی ‘ چترالی ‘ سواتی ‘ ڈیرہ والی ‘ راجستھانی ‘ گجراتی ھیں (کشمیری ‘ ھندکو ‘ ڈیرہ والی کا شمار پنجابی قوم میں ھوتا ھے)۔ جو پاکستان کی آبادی کا %85 ھیں۔
پاکستان کے اصل باشندوں کو پاکستان کی %15 آبادی کی وجہ سے الجھن ‘ پریشانی اور بحران کا سامنا ھے۔ یہ %15 آبادی والے لوگ ھیں؛ افغانستان سے آنے والے جو اب پٹھان کہلواتے ھیں۔ کردستان سے آنے والے جو اب بلوچ کہلواتے ھیں۔ ھندوستان سے آنے والے جو اب مھاجر کہلواتے ھیں۔ مسئلہ یہ ھے کہ؛
1۔ پاکستان قائم تو “سپتا سندھو” یا “وادئ سندھ” کی تہذیب والی زمین پر ھے۔ لیکن غلبہ گنگا جمنا کی زبان و ثقافت اور افغانی و کردستانی بد تہذیبی کا ھو چکا ھے۔
2۔ یوپی ‘ سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کراچی میں ‘ افغانی نژاد پٹھان خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے پشتون علاقے ‘ کردستانی بلوچ ‘ بلوچستان کے بلوچ علاقے ‘ دیہی سندھ اور جنوبی پنجاب میں اپنا تسلط رکھنا چاھتے ھیں۔ ان علاقوں میں پہلے سے رھنے والے لوگوں پر اپنی سماجی ‘ معاشی اور سیاسی بالاتری رکھنا چاھتے ھیں۔
اس صورتحال کی وجہ سے ضروری ھے کہ؛
1۔ پاکستان میں مسائل اور معاملات کو علاقائی کے بجائے لسانی تناظر میں دیکھا اور سمجھا جائے۔
2۔ پاکستان کو پنجاب ‘ سندھ ‘ خیبر پختونخوا ‘ بلوچستان کے علاقوں یا پنجابی ‘ سندھی ‘ پٹھان ‘ بلوچ قوموں کا ملک قرار دینے کے بجائے پاکستان کو پنجابی ‘ سماٹ ‘ ھندکو ‘ براھوئی ‘ کشمیری ‘ گلگتی بلتستانی ‘ کوھستانی ‘ چترالی ‘ سواتی ‘ ڈیرہ والی ‘ راجستھانی ‘ گجراتی ‘ پٹھان ‘ بلوچ اور اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کے لسانی گروھوں کے ملک کے طور پر دیکھا اور سمجھا جائے۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...