پاکستان کو کسی جمہوریت کی نہیں ایک وطن پرست آمر کی ضرورت ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
۔۔ کیونکہ رایؑج الوقت پاکستان برانڈ جمہوریت پر فریب۔اوربے معنی نعروں کے سوا کچھ نہیں
۔۔ ۔میں کویؑ ماہر سیاسیات نہیں۔ میں نے بھی ساحل پہ کھڑے رہ کر ہی پاکستانی سیاست کی کشتی کو ڈوبتا دیکھا ہے ۔۔ آج سیاست پر فلسفیانہ خیال آرایؑ کرنے والوں کی اکثریت نے یہ بھی نہیں دیکھا ۔۔۔۔پاکستان کی سیاست کا میں پاکستان کی 70 سالہ تاریخ کےہر دن کا عینی شاہد ہوں۔۔۔۔۔۔ کس نے کب کیا کہا۔۔کیا کرنے کا وعدہ کیا اور کیوں نہیں کیا۔۔ وہ بھی ہیں جو یقین سے کہتےہیں کہ مسلم لیگ کے پاس سیای شعور کا فقدان تھا ورنہ 1940 کی قرار داد آج متنازعہ نہ ہوتی کہ اس میں تو پاکستان کا لفظ ہی نہیں ا
UNITED STATES تھا یا UNITED STATEاور انگریزی میں
۔یہ سوال کرنا بھی لاجیکل تو ہے کہ مسلم لیگ میں سہروردی اور جناح جیسے ماپرین آییؑن و قانون اس قرار داد کے بعد اگلے7 سال میں ایک اییؑن کا مسودہ کیوں نہیں بنا سکے۔۔۔ جسے خود قایدؑ اعظم پاکستان بن جانے کے بعد نامزد "آییؑن ساز اسمبلی" کے سامنے رکھتے تو وہ اسی دن منظور ہوجاتا۔۔ پھر ہم انڈیا سے پہلے قایؑد اعظم کی زندگی میں انتخابات کرا لیتے۔۔ لیکن وہ وقت گزر گیا ۔۔۔ پہلا اییؑن 1956 میں بنا اور پہلے انتخابات 1970 میں ہوےؑ۔۔ میں اس تاریخ کا حوالہ نہیں دیتا جس میں 5 وزیر اعظم برطرف کےؑ گےؑ اور 3 قتل بشمول سہروردی اور بھٹو۔۔اس تاریخ سے تو آج کویؑ واقف ہی نہیں
۔ابا نے انگریزی اخبار کی جو لت لگایؑ بلوغت سے اج تک نصف بہتر کی طرح ساتھ ہے۔۔۔۔1947 میں قایؑد اعظم کی 7 اگست والی تقریر صرف ڈان نے چھاپی تھی۔۔آج بھی "ڈان لیکس" کے معاملے میں حکومت نے عدالت میں جانے کا چیلنج قبول نہیں کیا ۔اردو کے مقابلے میں انگریزی اخبارسچ لکھتے ہیں تو اس کے دو اسباب میری سمجھ میں اتے ہیں
انگریزی اخبار پڑھنے والی وہ کلاس ہے جو سچ جان کے بھی سڑکوں پر پتھراو کرنے او جلوس نکالنے نہیں آتی
اعلیٰ حکام کو مشیر وزیر اور سیکرٹری "سب بہترین ہے" کی رپورٹ دیتے ہیں۔ڈایؑرکٹ سچ وہ یہاں سے لیتے ہیں
دور ضیاع میں جو کچھ ہوا وہ قوم ابھی تک بھگت رہی ہے اوراسکے مضمرات ہمارے موجودہ ووٹر کی یاد داشت میں بھی
۔۔1986 میں بے نظیر وطن لوٹی۔ وہ بلا شبہہ اعلی ٰ تعلیم یافتہ ذہین اور بہت بہادر لڑکی تھی جس نے باپ کے عدالتی قتل ۔مان کے ساتھ قیدو بند اورجلا وطنی کی صعوبت برداشت کی تھی۔اس کے وزیر اعظم بننے کے بعد 5 جنوری1989 کو بھٹو کی سالگرہ آیؑ تو میں ؐمخدوم امین فہیم جاوید جبار۔فرحتاللہ بابر اور صف ا ول کی قیادت کے ساتھ لاڑکانہ پہنچا۔جو کچھ ہم نے دیکھا اس سے اندازہ ہوگیا کہ وہ سمجھوتا کر چکی ھے اور اب بھٹو کی لاش پر پیسے کی سیاست کرے گی۔ جو اس نےکی۔۔ ہمارے محترم نجم سیٹھی کی اہلیہ جگنو محسن نے جو بے نظیر کی سب سے قریبی سہیلی تھی ٹی وی پر روتے ہوےؑ بتا یا "میں نے بے نظیر کو روکاتھا کہ تم پیسے کے پیچھے بھاگ رہی ہو۔ اس نے کہا کہ ضیا کا مقبلہ اس کے بغیر ممکن نہیں"۔لیکن اس نے"سرے محل" خریدا اور سویؑس بینک میں زرداری کیلےؑ 45 کروڑ پونڈ کے زیورات چھوڑے۔۔اس کے باپ نے تو ایک مکان نہیں بنایاتھا۔جو تھے سر شاہنواز بھٹو کے تھے خود نواز شریف اسی دور ظلمت کی پیداوار ہے اس میں توانکار کی گنجایؑش نہیں
۔اگلے دس برسوں میں جو"میوزیکل چییؑر" کی سیاست ہویؑ اس میں دودو بارنواز شریف اوربے نظیر وزیر اعظم کی پوسٹ پر ملازم رکھے گےؑ۔یہاں تک کہ وہ فلم ٹی وی پر ریلیز ہوگیؑ جس میں ہماری مسلح افواج کو ملک کا سیاسی قلعہ دیواریں پھاند کر تسخیرکرتے دکھایا گیا تھا تھا۔۔جنرل ضیاع نے ملک میں کیکر اور ببول بوےؑ تھے تو عوام سیب کہاں سے کھاتے۔بم دھماکے اور مذہبی خونریزی نے بالاخر ہمیں وہ دن دکھایا جب آرمی پبلک اسکول میں ہمارے اپنے بچے دہشت گردی کا نشانہ بنے ہی بچوں کی خونریزی دکھایؑ۔۔ہم ایٹمی قوت بھی بنے ۔۔۔ہم"ناکام ریاست" بننےکے خطرے سے بھی دوچار ہوےؑ اس انتشارو افتراق میں عوام کی ذہنی تربیت ویسی ہی ہویؑ جیسی نظر اتی ہے اورسیاسی شعور رکھنے والی مخلص قیادت کہاں سے آتی۔۔پھر بھی دنیاداری کیلۓ دو الیکشن کراےؑ گےؑ۔ ڈیل سے آنے والی اپہلی "مسٹر ٹین پرسنٹ" کی حکومت تھی جس میں ایک وزیر اعظم کرپشن کا جرم ثابت ہونے پر گھر بھیجا گیادوسرا "سویؑس بینک اکاونٹ کیس میں عدالت کے حکم کی خلاف ورزی پر"۔۔دوسری باری پھر نواز شریف کوملی ۔۔دور ضیاع کے 11 سال کو چھوڑ کر 37 سال حکمراں دو ہی افراد رہے ہیں ۔اب تیسرا ڈراما ایک نےؑ چہرے اور نےؑ وعدوں کے ساتھ پیش کیا جارہا ہے۔
سوال یہ ہے کہ کیوں؟ جب کہ صاف الفاظ میں یہ تسلیم کرلیا گیا ہے کہ :ـ
ہیں ELECTABLES .سب پرانے آزمودہ اور جدی پشتی سیاست پیشہ ہی.1
2۔ہر شعبے کے ماہر کتنے ہی مخلص دیانت دار کیوں نہ ہوں منتخب نہیں ہو سکتے
اب کیسا منشور اور کہاں کے وعدے جب صاف اور واضح ہے کہ وہی خانوادے پھر حکمرانی کریں گے جو70 سال سے اے اور بی ٹیم بنا کے باری باری کر رہے ہیں۔ وہ فراڈ اور غبن۔جعلسازی اوردھوکا دہی کے ہر وایؑٹ کالر کرایؑم کا طویل تجربہ رکھتے ہیں۔ انہیں کارپوریٹ لا کے ماہرین اور مشیران انکم ٹیکس کی پوری معاونت حاصل ہے اور وہ ملک کے احتساب یا انصاف کرنے والے اداروں کی تعمیر میں مضمرمقاصد کو بھی جانتے ہیں
بقال اپنے شیکپییؑر کے۔۔۔۔ نام میں کیا رکھا ہے۔۔وہ آصف زرداری ہو۔۔نواز شریف یا عمران خان۔۔بساط بھی وہی ہے۔۔ مہرے بھی وہی اور کھیل بھی وہی۔۔تو تبدیلی کیا "فرشتے" لاییؑں گے۔ فرشتے بھی اپنے سامنے انتخابی وعدوں کی لمبی فہرست دیکھیں گے۔۔پھرخزانہ کا خالی کنواں جس کو ہر طرف سے قرض خواہوں نے محصور کرلیا ہے اورآمدنی کی وہ سوتے بھی جو اس کو بھرتے تھے خشک ہوتے جارہے ہیں ۔۔تو وہ بھی استعفےٰ میں عافیت جانیں گے۔
اگر مفکر پاکستان کے فرمودہ کو ہی دلیل لاوں تو علام اقبال یہ فرما گےؑ تھے کہ ؛ـ
جمہوریت اک طرزحکومت ہےکہ جس میں
بندوں کو گنا کرتے ہیں تولا نہیں کرتے
ہم ایسا ہی تو کرتے ہیں۔۔ سارے عالم فاضل مخلص ایماندار۔ ملکی اور بین لاقوامی سیسی معاملات کو سمجھنے والے۔ ملکی اور علمی معیشت کوجاننے والے۔۔جن کی منصوبہ سازی کے بغیرترقی نہیں ایک پارٹی میں ہوں تو وہ 10 فیصد ووٹ بھی نہیں لے پاےؑ گی۔۔باقی 90 فیصد وہی ہون گے جن پر " پاکستان کے دو سو سیاسی خانوادے" جیسی کتاب اور بہت کچھ لکھا گیا ۔۔لیکن کیا فرق پڑا ؟۔۔اس وقت انتخاب سے پہلے انتشار نے سارے ملک کی فظا کو مسموم کردیا ہے میڈیا اور سوشل میڈیا پر اس عوامی استصواب راےؑ نےجھوٹ منافقت بد کلامی گالی گلوچ سے ہم وطنوں کو متحارب دھڑوں میں تقسیم کر دیا ہے۔اس حد تک کہ خود مجھے "با خبر" زرایع نے مرض الموت میں مبتلا عورت کی جس کیلۓ شفا کی دعا ہر کلمہ گو پر واجب ہے اس کی وفات کی "مصدقہ اورہسپتال سے جاری ہونے والی" وڈیو فلم موصول ہویؑ۔۔یہ فون بھی لندن سے موصول ہوا کہ ڈیڈ باڈی روانہ کی جا چکی ہے اور تدفین 20 جون کو ہوگی ۔۔۔اب کہاں کا اخلاق اور کیسی انسانیت۔۔ہم مخالف سیاسی دھڑوں کے دشمن ہیں۔۔نہ انسان نہ مسلمان نہ پاکستانی۔۔اسی پر بس نہیں۔۔ مذہب کے نام لیوا پوسٹر لگا رہے ہیں۔۔"ووٹ دو جنت لو"۔۔۔یا اللہ مجھے معاف کر۔۔کیا تو نے اپنے اختیارات ایک دینی جماعت کے سربراہ کو سونپ دےؑ ہیں جوسر عام ماں بہن کی گالیاں بکتا ہے۔۔یہ تو بد ترین شرک ہے اوراگر آپ نے گزشتہ دو انتخابات دیکھے ہیں تو اللہ کو حاضر ناظر جان کے کہیؑے۔۔کیا اس وقت یہ اخلاقی گراوٹ تھی؟ کیا اس انشار کی سمت ایک خانہ جنگی کی طرف نہیں ہے ؟ایک بم دھماکے مین بلورشہید کا بیتا بھی شہید ہو گیا ۔۔آج مستونگ کے بم دھماکے میں 70 سے زایؑد اور بنوں کے بم دھماکے میں 5 شہید ہو چکے ۔۔ لاہوری کارزار کیا منظر دکھا رہا ہے۔۔جن میں ہمت ہے وہ فوجی افسروں کے نام بھی لے رہے ہیں ورنہ کیا نہیں کہا جارہا ہے کہ یہ پنجابی فوج ہے
کس امید پر آپ ووٹ دیں گے کہ آنے والے وقت میں سارے دلدر دور ہوجاییؑگے؟ ایک دم سرمایہ کار جنت نشان پاکستان کا رخ کریں گے۔۔؟خالی خزانہ بھر جاےؑ گا؟ سارے قرضے بے باق ہو جاییؑں گے۔۔ ہسپتال مفت علاج کیلےؑ مریضوں کا انتظار کریں گے۔۔ملک میں بے روزگار ڈھونڈے نہ ملے گا اور بجلی گاوں گاوں گلی ہوگی ۔۔میں برطانیہ فرانس یا جرمنی کی بات نہیں کرسکتا۔۔تصدیق کرلیں وہاں ٹیچر کی تنخواہ سب سے زیادہ ہے۔ ہزار سال پرانی یونیورسٹیاں ہیں لیکن بنگلہ دیش سےمقابلہ ضرور کروں گا جو ہمارا سب سے بڑا صوبہ تھا جو 24 سال بعد ایک الگ ملک بن گیا۔آج ان کا ایک روپیہ ہمارے 45۔1 روپے کے برابر ہے ۔وہاں بھی مارشل لا لگا۔ پھر جمہوریت آیؑ تو دو خواتین باری باری حکمراں رہیَں۔وہ مسلسل ترقی کر رہے ہیں ھالانکہ ان کی آبادی ہم سے زیادہ ہے۔یہاں انتخاب کے بعد کون سے معاشی انقلاب کی امید ہے اور کس سے؟۔امید کی ایک کرن کہیں نہیں کہ انتخابات سے فایؑدہ ہوگا۔۔ میں سمجھتا ہوں انتشار خون خرابہ۔ صوباییؑت۔۔مذہبی انتہا پسندی سب بڑھے گی۔۔ایک سال میں 15 ارب ڈالر ملک سے نکل گےؑ۔۔بیرونی سرمایہ کار کا اعتماد ختم ہو چکا۔۔ملک کے 6 ارب ڈالر باہر ہیں
انقلاب روس اور چین کی بات توبہت پرانی ہوگیؑ،،اتحاد ثلاثہ میں شامل ہمارے ہمساےؑ اسلامی ممالک ایران اور ترکی( جو یورپ کا مرد بیمار کہلاتا تھا) ۔۔ انتخابی عمل سے معاشی اور معاشرتی۔سیاسی ۔۔مذہبی اور عسکری قوت نہیں بنے۔ اصلاح کیلےؑ اور قانون کے نفاذ کیلؑےؑ طاقت چاہےؑ۔ایک کرپٹ ترین پولیس فورس اور اس سے زیادہ بد عنوان عدالتی نظام حالات کو مزید خراب کرت جا رہے ہیں۔۔ کیا ہماے پاس کویؑ مصطفے کمال نہیں؟ پھریہ کام آپ کریں۔۔ آپ معطل کردیں ایؑین کو۔۔گلی گلی چوک چوک کھلی عدالت لگاییؑں۔۔جرم کرنے والے کو سرعام سخت سزاییؑں دیں۔۔ کرنسی اسمگلر سےٹیکس چور کو۔وایؑٹ کالر کرایؑم کرنےوالے کو اور اس کے مددگار کو۔ ٹریفک قانون کی خلاف ورزی کرنے والے کو۔۔مذہبی انتشارپھیلانے والوں۔۔ کو۔۔ملاوٹ اور گرانفروشی کے ،لزم کو۔۔ نقلی دوا فروش اورجعلی ڈاکٹر کو۔۔ ااشتہاری پیر کواور عامل کو۔۔شیطان صفت جنسی مجرموں کو۔ جعلی ڈگریاں دینے والوں کو اور نقل مافیا کو۔بجلی چوروں کو اور واٹر ٹینکر مافیا کو۔۔۔۔ ہم بھی جانتے ہیں اور آپ بھی پہچانتے ہیں ان بے ضمیر مجرموں کو۔ان کو کاڑے مارییےؑ اور چوک میں پھانسی دیجےؑ۔۔ جب انصاف ہو تو انصاف ہوتا نظر بھی آےؑ
۔پاکستانی قوم آپ کے ساتھ ہوگی
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔