(مختصر تعارف مبارکہ حیدر)
مبارکہ حیدر یکم جنوری 1956 ء کو پیدا ہوئیں۔آپ کی عمر گیارہ سال تھی جب آپ کی والدہ فوت ہو گئیں۔آپ کے والد پروفیسر ناصر احمد انگریزی کے استاد ہونے کے ساتھ سماجی فلاح و بہبود کے کاموں میں بھرپور حصہ لیتے تھے۔مبارکہ حیدر پندرہ برس کی تھیں جب ان کی شادی انیس سال کی عمر کے حیدرقریشی سے کر دی گئی۔1971 ء میں شادی ہوئی۔ان کے پانچ بچے پیدا ہوئے ۔ تین بیٹے اور دو بیٹیاں۔27 مئی 2019 ء کو مبارکہ حیدر وفات پا گئیں۔لیکن حیدرقریشی کے ساتھ ان کا رشتہ اب بھی قائم ہے۔
مبارکہ حیدر عام سی گھریلو خاتون تھیں۔انہوں نے حیدرقریشی کے ساتھ انتہائی تنگ دستی اور غربت کے دن بھی گزارے مگر ہر قدم پر شوہر کا ساتھ دیا۔وہ بہترین گھریلو منتظم،شفقت کرنے والی ماں اور محبت کرنے والی بیوی تھیں۔1995 ء سے انہیں’’روئے ما‘‘ کی بیماری لاحق ہوئی۔پھردل کی تکلیف بھی شروع ہو گئی۔انہوں نے نہایت صبر کے ساتھ اور بہادری کے ساتھ ان بیماریوں کے باوجود زندگی کو ہنسی خوشی بسر کیا۔ ان کی ان ساری خوبیوں کے اعتراف کے طور پر میں نے دوسرے بھائی بہنوں کے تعاون سے 2015 ء میں ایک کتاب شائع کی تھی’’ہماری امی مبارکہ حیدر‘‘۔امی اس کتاب کو دیکھ کر بہت خوش ہوئی تھیں۔
حیدرقریشی اردو کے معروف شاعر اور ادیب ہیں۔شاعری،فکشن،نان فکشن اور تنقید و تحقیق کے حوالے سے ان کی 28 کتابیں چھپ چکی ہیں۔ان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں بہت کام ہو چکاہے۔مختصراََ اتنا بتا دوں کہ پاکستان ،انڈیااور مصر سے اب تک ان کے ادبی کام پر ایم اے،ایم فل اور پی ایچ ڈی کے دس مقالات لکھے جا چکے ہیں۔ان کے علاوہ چھ مقالات میں ان کی ادبی خدمات کا جزوی مگر اہم ذکر شامل ہے۔حیدر قریشی نے اپنی ادبی زندگی کا آغاز اسی سال کیا جس سال ان کی مبارکہ حیدر سے شادی ہوئی۔گویا ان کی شاعری کا محرک مبارکہ حیدر تھیں۔
1979 ء سے حیدر قریشی کی مختلف تحریروں میں مبارکہ حیدر کا کھل کر ذکر آنے لگااور چالیس سال سے یہ عمل کہیں رکا نہیں۔یہی وجہ ہے کہ مبارکہ حیدر کی وفات کے بعد حیدرقریشی نے کتاب’’حیاتِ مبارکہ حیدر‘‘ کو مرتب کرنا شروع کیااور اڑھائی ماہ میں، 16 اگست کو کتاب مکمل کر لی اور اب یہ کتاب چھپ کر ہم سب کے سامنے موجود ہے۔حیدرقریشی کی خوبی ہے کہ وہ مسلسل چالیس سال سے اپنی بیوی کے بارے میں لکھتے رہے لیکن یہ مبارکہ حیدر کی بھی خوبی ہے کہ وہ ایسی وفاشعاراور محبت کرنے والی بیوی بنیں کہ جن کے بارے میں حیدرقریشی مسلسل لکھتے چلے جائیں۔
مغربی دنیا میںپاکستانی معاشرے میں گھریلو زندگیوں کے بارے میں بہت سارے منفی تاثرات پائے جاتے ہیں۔خواتین پر تشدد عام سی بات ہے۔لیکن آج ہم اس پروگرام میں مبارکہ حیدر کو یاد کرتے ہوئے یہ بتا رہے ہیں کہ پاکستان کی تصویر کا ایک رُخ یہ بھی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سرور ادبی اکادمی جرمنی کے زیر اہتمام ’’مبارکہ حیدر یادگاری تقریب‘‘
منعقدہ 13 اکتوبر 2019 ء میں پڑھا گیا