مملکتِ خدادا یعنی خدا کی عطا کردہ مملکت، ویسے تو ہر چیز اللہ تعالی کی عطا کردہ ہے مگر پاکستان کو خدادا مملکت کا نام دینے کے پیچھے خاص جذبات اور وجوہات ہیں۔ پاکستان کی سرزمین پر قدرت نے ایسے ایسے نایاب خزانے عطا کیے ہیں جن کو دیکھ کر اشرف المخلوقات کی سوچ دنگ رہ جاتی ہے اور یہ کہنے پر مجبور ہو جاتی ہے کہ اس سرزمین پر اللہ تعالی کی خاص عنایت ہوئی ہے۔
پاکستان کے قدرتی وسائل اور خوبصورتی۔۔۔۔۔۔لاجواب اور بے نظیر ہے۔۔۔۔۔۔موسموں کے اعتبار سے منفرد ملک جہاں چار موسم آتے ہیں اور انسان کے مزاج کو تازگی اور تغیر بخشتے ہیں۔۔۔۔ورنہ۔۔۔۔ جن ملکوں پر آپ پاکستان میں بیٹھ کر رشک کرتے ہیں ان میں برف ہی برف سارا سال برستی ہے یا دھوپ مٹی کو جلساتی رہتی ہے۔ پاکستان کے موسم بڑے معتدل اور خوشگوار ہیں۔
پاکستان کا شمار سیاحت کے اعتبار سے نمایاں ملکوں میں ہوتا ہے۔ پاکستان کے شمالی علاقے اور کشمیر کا خطہ آسمان کو چھوتے پہاڑوں، سر سبز وادیوں، خوبصورت دریاؤں، دلکش جھیلوں، اور سحرانگیز جنگلوں کی وجہ سے پوری دنیا میں جانے جاتے ہیں۔ دنیا کی بلند ترین اور خوبصورت ترین 14پہاڑی چوٹیوں میں سے 5 چوٹیاں پاکستان میں ہیں جن کی بلندیاں 8 ہزار میٹر سے زیادہ ہیں۔ ان 5 چوٹیوں میں کےٹو، نانگا پربت جسے دیا میر سے بھی جانا جاتا ہے، گاشر برم۔1، چائنہ اور پاکستان کے بارڈر پر بروڈ پیک اور گاشر برم-2 شامل ہیں۔ ان کے علاوہ 6 ہزار سے 8 ہزار میٹر بلندی میں بے شمار پہاڑی سلسلے پاکستان کی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں۔
وادیِ نیلم:
وادیِ نیلم کو زمین پر جنت کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے، درائے نیلم کے دونوں کناروں کے ساتھ ساتھ بلند پہاڑ، دل موہ لینے والے نظارے اور سرسبز جنگلات کسی عظیم مصور کی تصویر کا منظر پیش کرتے ہیں۔
وادیِ سوات:
وادی سوات کو پاکستان کا سویٹزر لینڈ بھی کہتے ہیں۔ مالم جبہ بھی سوات ویلی میں ہے اور اس کے علاوہ کئی جھیلیں اور قدرتی وادیاں موجود ہیں جو سیاحوں کی نظروں کو نور بخشتی ہیں اور ذہنوں کو تازگی کا احساس دلاتی ہیں۔
وادیِ ہنزہ:
یہ وادی گلگت بلتستان میں پہاڑوں کے درمیان ہے یہاں راکا پوشی کیمپ، دہران بیس کیمپ، ہوپر گلیشیر، خنجراب پاس اور دوسری وادیاں سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنتی ہیں۔
وادی کالاش:
وادی کالاش جسے آج کل کافرستان کے نام سے بھی لوگ پکارتے ہیں وہاں کا کلچر بہت ہی منفرد ہے لوگ چھوٹے چھوٹے گاؤں میں رہتے ہیں کو انہوں نے پہاڑوں پر بنائے ہوئے ہیں۔ یہ وادی بھی پاکستان کی سیاحت میں اہم مقام رکھتی ہے۔
مری:
یہ ایک ونٹر ہل اسٹیشن ہے پورے پاکستان اور دوسرے ملکوں سے لوگ سردیوں اور گرمیوں میں یہاں کے نظارے دیکھنے آتے ہیں۔ موسم سرما میں یہاں کی برف باری کا منظر قابل دید ہے۔
شندور پاس:
یہ پاس دو علاقوں گلگت بلتستان اور چترال کو ملاتا ہے۔ اسے زمین کا چھت بھی کہا جاتا ہے، یہاں پاکستان کی سب سے بڑی پولو گراؤنڈ بھی موجود ہے جہان سالانہ “سندور پولو فیسٹیول” کا انعقاد ہوتا ہے۔
راولا کوٹ:
یہ آزاد کشمیر کا علاقہ ہے اور پیر پنج رینج میں موجود ہے۔ یہ علاقہ سردیوں میں بہت ٹھنڈا ہوتا ہے اس لیے یہاں موسم گرما میں سیاحت بڑھ جاتی ہے۔
زیارت:
بلوچستان میں کوئٹہ سے 130 کلو میٹر دور ایک حسین وادی ہے جہاں ہمارے لیڈر قائد اعظم کی بھی رہائش ہے جہاں انہوں نے زندگی کے یادگار دن گزارے۔
قلعہ روتاس:
پنجاب کے ضلع جہلم میں یہ قلعہ واقع ہے۔ UNESCO کی ویب سائٹ ورلڈ ہیری ٹیج پر اس قلعے کو قدیم اور نایاب ورثوں کی لسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔
ان کے علاوہ سوات میں بیون ویلج، سوات کی کنڈول جھیل، دریائے کالام کے کنارے اوشو جنگل،وادی گوجل میں پاسو، عطا آباد جھیل،پھندر جھیل، بروگہل وادی، ہنگول نیشنل پارک، دیوسائی،شمشال،سندھ میں شاہجہان مسجد،اسلام آباد میں مارگلہ ہل، سیاحوں کے لیے جنت نظیر ہیں۔
صحرائے کٹ پانا:
یہ سکردو میں واقع ہے، اور یہ صحرا گرم نہیں بلکہ ٹھنڈا ہے اور موسم سرما میں یہاں برف پڑتی ہے۔
اس کے علاوہ تھل، تھر اور چولستان کے صحرا بھی صحرائی زندگی دیکھنے والے سیاحوں کے لیے نایاب خزانہ ہیں۔
لاہور:
تاریخ کی کتابیں پڑھی یا سنی ہوں گی آپ نے مگر لاہور بذاتِ خود ایک تاریخ ہے اور اپنے اندر کئی بادشاہوں اور کئی راجاؤں کے راز اپنے اندر دفن کیے ہوئے ہے۔ لاہور کو پاکستانی کلچر کا درالخلافہ مانا جاتا ہے، لاہور میں مغلیہ حکومت کے دور کی کئی یادیں دید کے قابل ہیں جن میں باد شاہی مسجد، شاہی قلعہ، مسجد وزیر خان، شالیمار باغ اور کئی صوفیا کے مزار بھی لاہور میں موجود ہیں۔
ملتان:
دریائے چناب کے کنارے واقع یہ شہر پاکستان کا ساتواں بڑا شہر ہے۔ یہاں بہت سارے صوفیا کے مزار ہیں جس حوالے سے شہر کو صوفیا کا شہر بھی کہا جاتا ہے۔ صوفی تاریخ میں ملتان کو بہت اہمیت حاصل ہے۔
ہڑپہ:
تاریخی شہر ہڑپہ ساہیوال میں واقع ہے۔ یہاں قدیم تہذیب کے آثار ملے تھے اور اب یہ سیاحوں کے لیے توجہ کا مرکز ہے۔
اس کے علاوہ تاریخی شہر جہاں تاریخ کی باقیات موجود ہیں ان میں اسلام آباد سے قریب ٹیکسلا، سندھ میں ٹھٹھا اور نگر پارکر قابل دید ہیں۔
مختصراً یہ کہ پاکستان کی خوبصورتی کو ایک مضمون میں لکھ دینا ممکن نہیں، پاکستان کی خوبصورتی اور سیاحت پر کتابیں بھی کم پڑھ جائیں گی۔ اگر کوئی پاکستانی سیاحت کا شوقین ہے تو اسے پاکستان میں ضرور گھومنا چاہیے۔ بین الاقوامی سیاحوں کو پاکستان میں مہمان سمجھا جاتا ہے اور مقامی لوگ سیاحوں کو سہولیات فراہم کر کے خوشی محسوس کرتے ہیں۔ پاکستان کی خوبصورتی کا کوئی مقابلہ نہیں مگر ضرورت ہے کہ ٹورازم ڈیپارٹمنٹ اور عوام پاکستان کا مثبت پہلو دنیا کے سامنے مارکیٹ کریں جس کے لیے سوشل میڈیا آج کے دور میں کامیاب پلیٹ فارم ہے۔