پاکستان کی معاشی زبوں حالی اورہماری خاکی اسٹیبلش منٹ:
1۔ 6 مہینے پہلے ڈالر105 کا تھا، آج 125 کا ہوچکا ہے۔ ماہرین کی پیش گوئی ہے، مزید 5 سے 10 روپے گرے گا۔ جس کے نتیجے میں ملک میں ایک خوفناک مہنگائی کا طوفان پیدا ہورہا ہے۔ ظاہرہے کمزورطبقات زیادہ کچلے جائیں گے۔
2۔ پاکستان کوفوری طورپر 26 ارب ڈالرادھارلینے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ امپورٹ بل ایکسپورٹ کی آمدنی سے 26 ارب ڈالرکا گیپ آ گیا ہے۔ یہ 26 ارب ڈالرکا قرض سعودیہ نے دینا ہے نہ چین نے۔ ایک ہی عالمی بنیئے کی دکان کھلی ہے، وہ ہے آئی ایم ایف۔ پاکستان 70 سال میں کوئی 15 دفعہ آئی ایم ایف کے لونڈے سے اپنے مرض کی دوا لے چکا ہے مزید بیمارہونے کے لئے۔۔!!
3۔ آپ گوگل کرکے دیکھ لیں۔ پاکستان دنیا کے اسلحے کے بڑے خریداروں میں شمارہوتا ہے۔ ظاہر ہے یہ ہماری 'امپورٹ' ہوتی ہے، اس کی قیمت ڈالروں میں ادا کرتے ہونگے۔۔یہ سالانہ اربوں ڈالرکی خریداری (امپورٹ) کا زکرآپ کبھی کسی پاکستانی ماہرمعاشیات کے مضمون میں نہ دیکھیں گے۔۔ امپورٹ ایکسپورٹ کے بڑھتے ہوئے گیپ کا زکرہوگا۔ پٹرول، کھانے پینے اور'سامان تعیش' کی درآمدات کا زکرہوگا۔۔
لیکن دفاعی درآمدات کے بل کا کبھی زکرنہ ہوگا۔۔کیا دفاعی درآمدات کا بل آسمانوں میں فرشتوں کے درمیان ہوتا ہے؟ یا پاکستانی خزانے سے ان کی ادائیگیاں ہوتی ہیں؟ سچ یہ ہے، پاکستانی معیشت کی تباہی اورہمارے امپورٹ بل پرنہ ختم ہونے والا بوجھ میں دفاع کا ایک مرکزی کردارہے۔ لیکن وہ کسی لکھنے پڑھنے میں نہیں آتا۔ ہر'ماہرمعاشیات' ادھرادھرکوہانکے گا۔ نتیجہ زیرو۔۔مزید قرضے، مزید بوجھ، مزید سود،ڈاکٹرفرخ سلیم ایک پرواسٹیبلشمنٹ ماہرہیں۔ ان کے آج کے آرٹیکل میں تسلیم کیا ہے کہ 'ہماری امپورٹ' کوکم نہیں کیا جاسکتا۔۔ دفاع کا ذکرنہیں کیا۔۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے۔ وہ کونسی چیز ہے جو امپورٹ بل میں بہت بھاری ہےلیکن کم نہیں کیا جاسکتا۔ ظاہرہے دفاع ہے، 'جس کے لئے قوم ہروقت قربان ہونے کوتیاررہتی ہے'۔ امیرطبقے کے لئے جوکھانے پینے یا استعمال کی چیزیں امپورٹ ہوتی ہیں۔ ان پرپابندی لگا لیں، یا ڈیوٹی بڑھا دیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑھنے والا۔۔۔سارے عیاشی کے سامان کی قیمت ایک طرف اورایک جنگی جہاز کی قیمت ایک طرف براابرسے کم ہوگی۔۔ جب کہ ہم ہتھیاروں کے وہ انبارلگا رہے ہیں، جیسے کوئی عالمی طاقت ہوں۔۔۔ اورپوری دنیا میں قبضۃ کرنا ہو۔
4۔ ہماری معاشی زبوں حالی میں سیاسی عدم استحکام، سماجی انتشار، بد امنی، حکومتوں کا عدم تسلسل کا بڑا ہاتھ ہے۔ پچھلے جولائی تک تمام معاشی اشاریئے بہت بہترتھے۔ اکانومی اٹھ رہی تھی۔ لیکن دفاعی اسٹیبلش منٹ کی سیاسی پنگے بازیاں زیادہ اہم تھی۔ اگرآج کے حالات ن لیگ کے ہاتھوں ہوتے، تو وہ آج زمہ دارہوتے۔ عوام ان کو معاشی حالات خراب کرنے پرووٹ آوٹ کرتی۔ لیکن ہم نے سازشوں کا ایسا تانا بانا بویا، کہ پورے سیاسی اورحکومتی نظام کی تباہی پھیردی۔ سیاسی استحکام اورتسلسل معاشی پائداری کے لئے نہائت ضروری ہے۔لیکن یہاں توفئیرگیم کا چکرہی کوئی نہیں۔ ہاتھا پائی ہے، کھویا کھوئی ہے۔چھینا چھپٹی ہے۔
5۔ خسارے پرچلنے والے ادارے سالہا سال ے قوم کی معیشت کا خون چوس رہے ہیں۔ لیکن ہماری اجتماعی حماقت اتنی بڑی قومی دولت کے ضائع ہونے پربے حس ہیں۔ صرف ایک سال میں ایک کھرب روپے آپ اس گٹرمیں گرا رہے ہیں۔ وہ کتے قومی مجرم ہیں، جوان اداروں سے جان چھڑانے نہیں دے رہے۔۔ جس میں نام نہاد عوامی پارٹی پی پی سب سے بڑی مجرم ہے۔ اس کویہ قومی ادارے لوگوں کوبھرتی کرنے کے لئے چاہئے، فیوڈل مائنڈ کو input اور output سے کیا لینا دینا
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
"