پاکستان کے صف اول کے اداکار یوسف خان 10 اگست 1931ء کو مشرقی پنجاب کے شہر فیروز پور میں پیدا ہوئے تھے۔
1954ء میں ہدایت کار اشفاق ملک کی فلم ’’پرواز‘‘ سے ان کی فلمی زندگی کا آغاز ہوا۔
اس فلم میں ان کی ہیروئن کا کردار صبیحہ خانم نے ادا کیا تھا۔
’’پرواز‘‘ کے بعد کئی برس تک یوسف خان اردو فلموں میں کام کرتے رہے جن میں مجرم، حسرت، بھروسہ، فیصلہ اور نیا دور کے نام شامل ہیں۔
1962ء میں فلم ’’پہاڑن‘‘ سے ان کی پنجابی فلموں کا دور شروع ہوا اور جلد ہی وہ پنجابی فلموں کے بھی مصروف ترین اداکار بن گئے۔
یوسف خان کی یادگار پنجابی فلموں میں ملنگی، یارانہ، بائوجی، ضدی، غیرت میراناں، وارنٹ، ہتھکڑی، حشر نشر، اتھرا، جگنی، شریف بدمعاش، قسمت، جبرو، خطرناک، جاپانی گڈی، بت شکن، حیدر خاں، دھی رانی اور بڈھاگجر کے نام سرفہرست ہیں۔
ان کی آخری فلم ’’اتھرا‘‘ تھی جو 2006ء میں نمائش پذیر ہوئی تھی۔
یوسف خان نے اپنی فن کارانہ زندگی میں لاتعداد اعزازات بھی حاصل کئے جن میں 2006ء میں حکومت پاکستان کی جانب سے عطا کردہ صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سرفہرست ہے۔
انہوں نے فلم ضدی، جبرو اور بت شکن میں بہترین اداکاری اور فلم خدا گواہ میں نمایاں ترین فن کاری پر نگار ایوارڈ حاصل کئے۔
اس کے علاوہ انہیں 1999ء میں نگار ملینئم ایوارڈ بھی عطا کیا گیا۔ یوسف خان ایک طویل عرصہ تک فلمی فن کاروں کی تنظیم مووی آرٹسٹ ایسوسی ایشن آف پاکستان (ماپ) کے روح و رواں بھی رہے۔
وہ پاکستان میں بھارتی فلموں کی برآمد کے شدید مخالفین میں شمار ہوتے تھے مگر جب ان کی تمام تر جدوجہد کے باوجود پاکستان میں بھارتی فلمیں نمائش پذیر ہونے لگیں تو یہی صدمہ ان کی موت کا سب سے بڑا سبب بن گیا۔
٭20 ستمبر 2009ء کو یوسف خان لاہور میں وفات پاگئے۔ یوسف خان قصور میں آسودۂ خاک ہیں ۔۔!!!