آج – 13/دسمبر 1902
پاکستان کے مشہور شاعر” اسدؔ ملتانی صاحب “ کا یومِ ولادت…
اسد ملتانی، 13 دسمبر 1902ء کو پیدا ہوئے۔ مشن اسکول ملتان اور گورنمنٹ کالج لاہور سے تعلیم حاصل کی۔ 1926 میں گورنمنٹ آف انڈیا سکریٹریٹ میں ملازم ہوگئے۔ تقسیم کے بعد پاکستان چلے گئے اور وزارت خارجہ میں اپنی خدامت انجام دیں۔
نظم اور غزل کے علاوہ کئی اور کلاسیکی اصناف میں شاعری کی۔ 17 نومبر 1959ء کو راولپنڈی میں انتقال ہوا۔
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
✧◉➻══════════════➻◉✧
معروف شاعر اسدؔ ملتانی کے یوم ولادت پر منتخب کلام خراجِ عقیدت…
ان عقل کے بندوں میں آشفتہ سری کیوں ہے
یہ تنگ دلی کیوں ہے یہ کم نظری کیوں ہے
اسرار اگر سمجھے دنیا کی ہر اک شے کے
خود اپنی حقیقت سے یہ بے خبری کیوں ہے
سو جلوے ہیں نظروں سے مانند نظر پنہاں
دعویٔ جہاں بینی اے دیدہ وری کیوں ہے
حل جن کا عمل سے ہے پیکار و جدل سے ہے
ان زندہ مسائل پر بحث نظری کیوں ہے
تو دیکھ ترے دل میں ہے سوزِ طلب کتنا
مت پوچھ دعاؤں میں یہ بے اثری کیوں ہے
اے گل جو بہار آئی ہے وقت خود آرائی
یہ رنگ جنوں کیسا یہ جامہ دری کیوں ہے
واعظ کو جو عادت ہے پیچیدہ بیانی کی
حیراں ہے کہ رندوں کی ہر بات کھری کیوں ہے
ملتا ہے اسے پانی اشکوں کی روانی ہے
معلوم ہوا کھیتی زخموں کی ہری کیوں ہے
الفت کو اسدؔ کتنا آسان سمجھتا تھا
اب نالۂ شب کیوں ہے آہ سحری کیوں ہے
●━─┄━─┄═•••••═┄─━─━━●
پوچھی نہ چشمِ تر کی نہ آہ رسا کی بات
کرتے رہے وہ مجھ سے بس آب و ہوا کی بات
کیا بات میں سے بات نکلتی چلی گئی
تھا مدعا یہی کہ نہ ہو مدعا کی بات
رسم و رہ جہاں کی سفارش رہی مگر
پھر بھی تو آنے پائی نہ اہلِ وفا کی بات
کیا رسمِ التفات زمانے سے اٹھ گئی
سب کی زباں پر ہے ستمِ ناروا کی بات
طوفاں کا خطرہ سن کے نہ کر خوف اس قدر
آخر خدا کی بات نہیں ناخدا کی بات
گویا اسدؔ ہے دل کی زباں دل کا آئنہ
کس درجہ صاف ہوتی ہے اہل صفا کی بات
◆ ▬▬▬▬▬▬ ✪ ▬▬▬▬▬▬ ◆
اسدؔ ملتانی
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ