پاکستان، ہندوستان تعلقات
آجکل پھر سرکاری حلقوں میں پاکستان ہندوستان تعلقات پر بحث چھڑی ہوئ ہے جس کو نواز شریف نے دراصل اپنی جان چھڑانے کے لیے ممبئ حملوں کا زکر کر کے شروع کیا ۔ اب تو جنرل قمر جاوید باجوہ کو باقاعدہ ہندوستان کی طرف سے دعوت آ گئ ہے ۔ اور حال ہی میں دو spy masters کی ہندوستان میں کتاب کی رُونمائ پر تو ایسا لگ رہا تھا جیسے ہچھلے ستر سال سے دونوں ملکوں کے درمیان نُورا کُشتی ہو رہی تھی ۔ مزید کوریا کہ معاہدے کے بعد ایک اور اسی طرح کے معاہدے کا لوگوں نے سوچنا شروع کر دیا ہے ۔
ایسی کوئ چیز نہ ہونے جا رہی ہے اور نہ ممکن ہے ۔ یہاں لسانی ، مزہبی ، اور معاشی مسائل ہیں اور اوپر سے کشمیر ۔ کبھی نیچے لگ کر بھی کوئ معاہدہ ہوتا ہے ؟ ہندوستان نے آپ کا پانی بند کر دیا ، آپ کا لیڈر خرید لیا ، پاکستانی ٹریڈ کا ستیاناس کر دیا ، ہزاروں بے گناہ پاکستانی انڈین جیلوں میں گل سڑ رہیں ہیں ، کوئ پراسان حال نہیں ۔ سرحدوں پر اشتعال انگیزی کی ساری حدیں توڑ دیں ۔ اُس کے ساتھ معاہدہ ؟ نواز شریف کو ان پاکستانی شہیدوں اور جو انڈین جیلوں میں ہیں اُن ہی کی بددعائیں لگی ہیں جب مودی کو رائونڈ میں پرائیوٹ فنکشن پر بلا لیا ۔ میرے جیسا آرمی چیف ہوتا دوسرے دن اسے کان سے پکڑ کر نیچے اتارتا ۔ یہاں ابھی تک ٹرمپ بگھت رہا ہے رُوس کے ساتھ تعلیقات ۔ مسئلہ تو سارا یہ ہے پاکستان میں حب الوطنی کہاں سے لائ جائے ؟ ادھر تو ممبر اسمبلی بقول کلاسرا صاحب پانچ ہزار روپیہ کی خاطر جعلی حاضری لگواتا ہے ۔ بحیثیت قوم ڈوب مرنے کا مقام ہے ۔
مشرف جیسا بھی تھا، وہ جب معاہدہ کے بلکل قریب آ گیا تھا اُس نے کافی ان معاملات کو آگے بڑھایا تھا جو پاکستان کے مفاد میں تھے ۔ ایک کوشش تو کی تھی ؟ ٹھیک ہے ہندوستان نہیں مانا۔ یاد رہے کہ انڈینز اس فوجی سے بات کر رہے تھے جس پر کہ کارگل حملہ کا الزام تھا ۔ آپ کمزور وکٹ پر کچھ حاصل نہیں کر سکتے سوائے رسوائ کے اور مزید نقصان کے ۔ نواز شریف پاکستان کو اپنے زاتی مفادات کی وجہ سے کمزور وکٹ پر لے آیا ۔
امریکہ اور کینیڈا بہت زبردست دوست ممالک ہیں لیکن اپنے مفاد کے معاملات پر روز لڑائ کرتے دکھائ دیتے ہیں ۔ امریکہ تقریباً شمالی امریکہ فری ٹریڈ ٹریٹی سے باہر آ گیا ہے ۔ نواز شریف نے ہندوستان کا پیاز اور ٹماٹر منگوا کر پاکستانی کسانوں کا بھٹہ بٹھا دیا ۔ ٹرمپ کیسے ٹریڈ کے معاملے میں کتے کی طرح پڑ رہا ہے سب ملکوں کو ۔ ابھی میں دیکھ رہا تھا ایک تصویر ٹریڈ ٹاک کی امریکہ اور چین کے delegates کی جس میں امریکی سارے بوڑھے تھے اور چینی نوجوان ۔ اس پر بھی چین کو کوئ خوش ہونے کی بات نہیں ۔ امریکی کانگریس بھی زیادہ تر اسی طرح اور سپریم کورٹ کے ججز لائف ٹائم ہوتے ہیں ۔ اصل میں تجربہ سب کچھ سکھاتا ہے ۔ نوجوان نسل تو صرف دوڑنے بھاگنے یا رات و رات امیر ہونے کے لیے چاہیے ۔ کاسٹرو کے بیٹے نے کیوں خود کشی کی تھی ؟ اپنے چاچا سے خفا تھا جو کیوبا کا نیا ڈکٹیٹر ہے ۔ اس کا تجربہ تھا وہ ہالی وُڈ سے نت نئ ماڈل بلا کر شام نہیں گزارتا ۔ وہ سیاست کے داؤ پیچ میں ایک عمر گزار چکا ہے ۔ آپ ہمارے بادامی صاحب اینکر کو دیکھ لیں وہ حتمی فتوی دے رہے ہوتے ہیں ۔ کبھی غامدی صاحب کو سنا ؟ انہوں نے کبھی کہا یہ بات آخیر ہے یا حتمی ہے ۔ امریکہ کی نوجوان نسل دنیا کی بہترین ہیومن ریسورس ہیں ۔
ہاں اب جب ہندوستان پھنس گیا ہے بُری طرح ، ایک طرف چاہ بہار کا مسئلہ خراب ہو گیا ، پیسہ تو امریکہ نے دینا تھا جس نے ایران پر پابندیاں لگا دیں ، دوسرا چین بضد ہے one road one belt میں کنگ بننے کے لیے ، تو یہ وقت ہے کہ ہم اپنی باتیں منوا سکتے ہیں ۔ آپ نے دیکھا ہو گا ممبئ کا معاملہ صرف دو دن سے زیادہ انڈین ٹی وی پر نہیں چلا ۔
ہم ایک انڈیا سے working relationship کی بات کر سکتے ہیں ۔ دونوں طرف کڑوروں لوگوں کی زندگیوں کا معاملہ ہے ۔ چین تو ایران کے باڈر پر پاکستان میں ریفائنری لگانے جا رہا ہے ۔ انڈیا کے لیے سعودیہ نے اتنی ہی بڑی ریفائنری کا وعدہ کیا ہے ۔
اور یہ معاملات عسکری ادارے ہی ہر جگہ حل کرتے ہیں ۔ امریکہ میں بھی پینٹاگون کی چلتی ہے ۔ لڑنا اور مرنا تو انہوں نے ہے ، آپ نے تو جعلی حاضریوں سے پیسہ لُوٹنا ہے اس ملک کا ۔ جنرل باجوہ کو چاہیے کہ اس معاملے میں ہندوستان سے ضرور ٹیبل ٹاک کی جائے لیکن اپنے مفادات کی قربانی ہر گز نہ دی جائے ۔ خدارا اس ملک کو مزید بیچنے سے بچائیں ، سیاستدانوں نے ویسے کچھ زیادہ تو نہیں چھوڑا ۔
پاکستان پائندہ باد
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔