پاکستان جب بن گیا، چلیں جھوٹ پرہی سہی، تو اسے ایک پرامن اور مہذب راہ پرچلانے کی بجائے اسے انٹی انڈیا ابدی نفرت، ابدی دشمنی اور مذہبی و جنگی جنونیت کی طرف لگا دیا گیا۔ 72 سال کے بعد آج کا پاکستان اسی انٹی ابدی اذلی نفرت و دشمنی کا شاہکار ہے۔ مذہبی اور جنگی جنونیت کا پاکستانی ریاست اور سوسائٹی پر راج ہے۔۔
چلیں ہم پاکستان کو برصغیرکے مسلمانوں اور ہندووں کے درمیان نفاق و اختلاف کا 'حل' ہی سمجھ لیتے۔۔ لیکن یہ بھی جھوٹ نکلا۔۔۔ پاکستان میں ہندو نفرت اور انڈیا دشمنی کو ابدیت عطا کردی گئی۔۔۔ آج پاکستان کا بچہ بچہ ہندو سے نفرت اور انڈیا کا دشمن ہے۔ وہ کیوں؟ اسی نفرت اور دشمنی کے حل اور ازالے کے لئے پاکستان الگ سے ملک بنا تھا۔۔ نہیں جناب۔۔ وہ تو سب جھوٹ اور فراڈ تھا۔۔۔ جو پاکستان کا مقصد ظاہر کیا گیا تھا۔۔۔ کہ مسلمان آرام سے اپنی طرح کی پرامن زندگی گزاریں۔۔ اس مقصد کے سینے پر بھی یوں تیر چلا دیا گیا۔۔۔ پاکستان میں ہندو ہے بھی نہیں، لیکن پاکستانی ہندو سے شدید نفرت کرتے ہیں۔۔! جیسے ابھی بھی انڈیا میں ہی رہ رہے ہوں۔ انڈیا سے الگ ہوگے۔۔ لیکن انڈیا ابدی ازلی دشمن ہے۔۔ بندہ پوچھے پاکستان بنایا کس لئے تھا؟ اگر نفرت اور دشمنی کی ابدی شکل رکھنی تھی۔
چنانچہ پاکستان اور پاکستانی عوام سے امن بھی چھین لیا، اعتدال کی زندگی بھی۔۔۔ پاکستان کو ابدی اور اذلی 'خطرے میں رہنے والا ملک ' بنا دیا۔۔ اور جو ابدی اذلی خطرے میں چلا جائے۔ تو پھر وہ بحرانوں کے بغیرنہیں رہ سکتا۔ نہ ترقی و خوشحالی کی طرف جا سکتا ہے۔۔ اسی ہندو نفرت اور انڈیا دشمنی کے بہانے عسکری اسٹیبلش منٹ نے ملک کی قسمت ، تقدیر، وسائل، پاور پر قبضہ کرلیا۔۔۔ مقبوضہ کشمیر تو نہ آزاد ہوا، نہ قیامت تک ہونا ہے۔۔ پاکستان 'مقبوضہ' ضرور بن چکا ہے۔ پاکستان کوئی آزاد، پرامن، ترقی کی طرف گامزن، مہذب ملک نہیں ہے۔ درندگی، جہالت، انتہا پسندی، لوٹ مار، آئین و قانون کی پامالی کا ملک ہے۔
ہندو اور انڈیا کے ساتھ نفرت کو ابدی بنانے کے لئے۔۔۔ تقسیم ہند کے وقت جو انسانی خون کی ندیاں بہائی گئی۔۔ اور لاکھوں لوگوں کو اپنے آبائی وطن ، زمینوں، گھروں ، محلوں۔ علاقوں سے بے آبرو، بے ملکیت اور خاک اور خون سے گزرتے۔۔ کسی اجنبی علاقوں کی طرف جانا پڑا۔۔ اس کے بارے میں مشہور کردیا گیا۔۔ کہ فسادات میں ہندووں اور سکھوں نے مسلمانوں کا قتل عام کیا تھا۔۔۔ تاحال آنے والی نسلوں کو یک طرفہ بربریت کی یہی کہانی سنائی جاتی ہے۔۔ یہ بھی سراسر جھوٹ تھا۔۔ اس طرح کے اور اتنے بڑے اسکیل پر مخلوط ابادیوں میں جب فسادات ہوتے ہیں، تو پھر وہ یک طرفہ نہیں رہتے۔۔ وہ فری فار آل قتل عام کا زریعہ بنتے ہیں۔۔ اندھی سروائول کی جبلت۔۔ نے ہرطرف سے اپنی وحشت و بربدیت کا مظاہرہ کیا۔۔ لیکن چونکہ پاکستان کو ماڈریٹ سوسائٹی اور ریاست نہیں بنانا تھا۔ کہ ان کے ساتھ سچ بولا جاتا۔۔۔ اور ہم سب 1947 کے قتل عام پر آج بحثیت قوم افسوس کررہے ہوتے۔۔ جس نے جو بھی کیا تھا۔۔ اور اس سے سبق سیکھتے۔۔۔ وہ ایک بہت بڑا ظلم تھا۔۔ لیکن نہیں جناب۔۔ ہماری قبضہ گیر عسکری اسٹیبلش منٹ نے یقینی بنایا کہ پاکستان کی ہر نئی نسل کو جھوٹی کہانیاں بتائی جائیں۔۔ تاکہ وہ ایسے ہی تازہ نفرتیں اور دشمنیوں کے ساتھ اپنی زندگی گزاریں جیسے ابھی بھی ہم 1947 کی تقسیم کے فسادات سے گزر رہے ہیں۔۔!
“