پاکستان اور دنیا بھر میں جمہوریت کی بدحالی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عالمی جریدے دی اکانومسٹ کے تحقیقی ادارے انٹیلی جنس یونٹ کے نئے جمہوریت انڈیکس کے مطابق دنیا بھر میں اس سال بھی جمہوریت زوال کی جانب گامزن دیکھی گئی۔ انڈیکس میں دنیا کے 167 ممالک میں جمہوریت کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔ترقی یافتہ ملک ناروے 9.87 کے مجموعی اسکور کے ساتھ پہلے نمبر پر رہا۔اس کا مطلب ہے کہ ناروے دنیا بھر میں بہترین جمہوری ملک ہے ۔۔۔دوسرے نمبر پر آئس لینڈ رہا، جسے دس میں سے 9.58 پوائنٹس دیے گئے۔9.39 کے اسکور کے ساتھ سویڈن تیسرے نمبر پر رہا۔براعظم یورپ سے باہر سب سے بہتر جمہوری ملک نیوزی لینڈ قرار پایا جس کا مجموعی اسکور 9.26 رہا۔ڈنمارک کا مجموعی اسکور 9.22 رہا اور وہ عالمی درجہ بندی میں پانچویں نمبر پر ہے۔آئرلینڈ کو جمہوریت کے عالمی انڈیکس میں 9.15 پوائنٹس ملے اور وہ کینیڈا کے ساتھ چھٹے نمبر پر رہا۔آٹھویں نمبر پر آسٹریلیا رہا اور اسے مجموعی طور پر دس میں سے 9.09 پوائنٹس دیے گئے۔یورپی ملک فن لینڈ 9.03 کے اسکور کے ساتھ سوئٹزر لینڈ کے ہمراہ مشترکہ طور پر نویں نمبر پر رہا۔دسواں بہترین جمہوری ملک بھی دراصل مشرکہ طور پر نویں نمبر پر ہے۔ سوئٹزرلینڈ بھی 9.03 پوائنٹس کے ساتھ فن لینڈ کے ساتھ مشترکہ طور نویں نمبر پر ہے۔اس رپورٹ کے مطابق سن 2017 میں دنیا کے کسی خطے میں بھی جمہوریت کی صورت حال میں بہتری نہیں آئی۔ اس مرتبہ کے انڈیکس میں جمہوری صورت حال کو پرکھنے کے لیے بنائے گئے پیمانوں کے علاوہ میڈیا کی صورت حال پر الگ سے انڈیکس ترتیب دیا گیا ہے۔انڈیکس میں عالمی سطح پر حکومتوں کو چار حصوں، مکمل جمہوریت، تقریباﹰ جمہوریت، نیم جمہوریت اور مطلق العنانیت، میں تقسیم کیا گیا ہے۔ جمہوریت کی صورت حال پرکھنے کے لیے چھ اہم پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا جن میں انتخابی عمل، حکومتی عمل داری، سیاسی میں شرکت، سیاسی کلچر اور شہری آزادی شامل ہیں۔اس عالمی انڈیکس میں پاکستان 4.26 کے مجموعی اسکور پر 110 ویں نمبر پر ہے اس لئے پاکستان کو نیم جمہوریت کے درجے میں شمار کیا گیا ہے۔ اس کے مقابلے میں پاکستان کا ہمسایہ ملک بھارت 42 ویں نمبر پر ہے ،لیکن بھارت میں بھی گزشتہ برس کے مقابلے میں جمہوریت کمزور ہوئی ہے۔ پچھلے سال بھارت 32 ویں نمبر پر تھا۔پاکستان کے انتخابی عمل اور تکثیریت کو دس میں سے ساڑھے چھ پوائنٹ دیے گئے لیکن سیاسی نظام میں عوامی شرکت کے حوالے سے پاکستان کی کارکردگی مایوس کن حد تک کم ہے۔ اس درجے میں پاکستان کو دس میں سے 2.2 پوائنٹ دیے گئے۔ اسی طرح سیاسی کلچر میں پاکستان کا اسکور دس میں سے صرف ڈھائی رہا۔ شہری آزادی میں قریب پونے پانچ جب کہ حکومتی کارکردگی میں 5.36 پوائنٹ دیے گئے۔پاکستان میں اظہار رائے کی آزادی اور میڈیا کی آزادی بھی شدید خطرات سے دوچار دکھائی دی۔ اس برس اظہار رائے کی آزادی کے حوالے سے پاکستان کا اسکور 4.26 رہا جو کہ گزشتہ برس سے بھی کم ہے۔ آزاد میڈیا کے حوالے سے بھی پاکستان کی کارکردگی اچھی نہیں رہی اور یہ ملک پانچ پوائنٹس کے ساتھ عالمی درجہ بندی میں 109 ویں نمبر پر ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں میڈیا کی آزادی کو قومی سلامتی کے نام پر ملکی اداروں اور شدت پسندوں کی جانب سے خطرات کا سامنا رہا ۔۔ پاکستانی سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سیاسی صورتحال جس طرف جارہی ہے ،اس سے جمہوریت میں اچھائی کی کوئی امید نہیں ،آنے والے دنوں میں جمہوریت کے لئے حالات مزید بدترین ہوں گے ۔۔۔عالمی میڈیا نے بھی پاکستان میں جمہوریت پر سوالات اٹھانا شروع کردیئے ہیں ،عالمی میڈیا کے مطابق پہلے پاکستانی اسٹیبلشمنٹ جمہوریت کو کمزور کرتی تھی ،اب میڈیا ،عدالت اور اینکر پرسنز کا ایک جھتہ بھی اس عمل میں شامل ہے ۔۔۔ بعض مبصرین کے مطابق پاکستان میں جمہوریت کا گراف جس طرح روز بروز کم ہورہا ہورہا ہے ،اس کی وجہ دائیں بازو کے وہ سیاستدان ہیں جو جمہوریت اور پارلیمنٹ پر لعنتیں بھیج رہے ہیں ۔۔۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جب سے دو ہزار چودہ سے پاکستان میں دھڑنوں کی سیاست کا آغاز ہوا ہے ،اس سے پاکستان میں جمہوریت کا مستقبل تاریک ہورہا ہے ،عمران خان پاکستان کے وہ دائیں بازو کے رہنما ہیں جو سیاست کی آڑ میں جمہوریت کو برباد کررہے ہیں ۔۔۔پاکستانی ماہرین سیاست کا کہنا ہے کہ دی اکانومسٹ کی رپورٹ پاکستان کے اندرونی حالات سے مماثلت رکھتی ہے ۔۔۔پاکستان میں پارلیمنٹ اور جمہوریت کو لعنتی کہا جاتا ہے اور پھر سیاستدان پارلیمنٹ کو لعنتی کہہ کر فخر بھی کرتے ہیں ۔۔مبصرین کے مطابق پارلیمنٹ کی غیر فعالیت کی وجہ سیاستدان ،میڈیا ،اسٹیبلشمنٹ اوربعض مذہبی سیاسی جماعتیں ہیں ۔۔۔مبصرین کے مطابق پاکستان میں سیاستدانوں کو ایک دوسرے سے لڑا دیا گیا ہے اور سیاستدان بھی اپنے چند زاتی مفادات کی خاطر لڑنے پرمجبور ہیں ۔۔۔مبصرین کے مطابق زرداری اور اعتزاز احسن جیسے سیاستدان بھی غیر جمہوری رویوں کا مظاہرہ کررہے ہیں ۔۔۔عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق اس وقت پاکستان میں صحافت بدترین خاموش سنسرشپ کا شکار ہے ،پاکستانی صحافت کا اکثریتی حصہ مفادات اور خوف کا شکار ہو کر غیر جمہوری طاقتوں کے بیانئیے کو طاقتور اور مستحکم بنا رہا ہے ۔۔۔پاکستانی صحافت کی صورتحال انتہائی خراب ہے ،اس کی وجہ طاقتور حلقے ہیں ۔۔۔پاکستان کا اسی فیصد الیکٹرانک میڈیا طاقتور حلقوں کے پنجے میں ہے ،جو اپنی مرضی کا پروپگنڈہ کرارہا ہے ۔۔۔۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔