پاکستان اور بھارت اسلحہ کی دوڑ کی بجائے غربت ختم کریں، مقررین
فتنہ انگیز جنگجو برصغیر کو خطرناک جوہری تباہی میں دھکیل سکتے ہیں ،دونوں ممالک مذاکرات بحال کریں
امتیاز عالم، پرویز رشید،فرحت اللہ بابر، فاروق طارق،محمد تحسین،حسین نقی کا سیفماامن کانفرنس سے خطاب
لاہور(خصوصی نمائندہ)لاہور میں سیفما، پاکستان انڈیا پیپلز فورم فار پیس اینڈ ڈیموکریسی اور ترقی پسند مصنّفین کی طرف سے بلائی گئی امن کانفرنس میں سول سوسائٹی کے امن پسند کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ شرکا نے جنگ سے بچائو کی حکمت عملی، لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحد پر جنگ بندی، دہشت گردوں کی پناگاہوں کے خاتمے، کشمیریوں پر ظلم کی روک تھام، جوہری اعتماد سازی کے اقدامات، اور پاکستان و بھارت کے بیچ مستقل اور وسیع تر بات چیت کی بحالی کا مطالبہ کیا۔کانفرنس کی صدارت سیفما کے سیکریٹری جنرل امتیاز عالم نے کی۔
کانفرنس سےسیفما کے سیکریٹری جنرل امتیاز عالم،سینیٹر پرویز رشید(PMLN)،فرحت اللہ بابر(PPP)، فاروق طارق( AWP)،محمد تحسین( PIPFPD)،حسین نقی اور دیگر سینئر صحافیوں نے خطاب کیا۔
مقررین نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان تنائو کو کم کرنے بارے بین الاقوامی برادری اور برصغیر کے سنجیدہ عناصر کی کوششوں کو سراہتے ہوئے انہوں نے فتنہ انگیزوں اور جنگجوئوں کے بارے خبردار کیا کہ وہ برصغیر کو خطرناک تنازعے میں دھکیل سکتے ہیں جو کہ جوہری تباہی کا باعث بن سکتا ہے۔
انہوں نے اہم سیاسی قوتوں اور طاقتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ دہشتگردوں کے انتشاری خبط اور نفرت اور غصہ پھیلانے والے قوم پرستوں کی جنگجوئی کے ہاتھوں برصغیر کو یرغمال نہ بننے دیں۔ خطے میں اسلحہ کی دوڑپر اپنے تحفظات کو دہراتے ہوئے امن پسند کارکنوں نے ایٹمی استحکام کے نظام اور اسلحہ کی دوڑ کی بجائے غربت و مفلسی میں مبتلا کروڑوں انسانوں کی بہتری کی ضرورت پر زور دیا۔ جنگ کی بجائے متبادل ذرائع کے ذریعے تنازعات کا سیاسی حل تلاش کیا جائے۔
امن کانفرنس میں جامع بات چیت میں مشغول ہونے والے تمام افراد سے اپیل کی گئی کہ پرامن وسائل کے ذریعے تمام اختلافات کو حل کریں۔حالات کو معمول پر لانے والے اقدامات جیسے کرتارپور راہداری بارے بات چیت کو خوش آمدید کہتے ہوئے انہوں نے برتری اور مہم جوئی پھیلانے والے عناصر سے خبردار کیا۔ کانفرنس نے کسی بھی فائدے کے لیے سرحد پار حملے، مختصر جنگ، پراکسی وار اور دہشت گردی جیسے تمام تصورات کو رد کیا۔ حکمت عملی کے آلات کے طور پر دہشت گردی اور پراکسی جنگ کا انکار کرتے ہوئے کانفرنس میں مطالبہ کیا گیا کہ پاکستان اور انڈیا اس قسم کی حرکتوں سے بچیں جو پورے خطے کا امن برباد کر سکتی ہیں۔
شرکائے کانفرنس نے طالبان اور امریکہ کے مابین جاری مذاکرات و دیگر اقدامات کو سراہا اور افغانستان سے فوجوں کی واپسی اور جنگ کے خاتمہ سے افغانستان میں مستقل بنیادوں پر مصالحت اور پرامن جمہوری تبدیلی کو یقینی بنانے پر زور دیا۔ افغانستان میں تعمیرنو، مصالحت اور امن کے استحکام کے لیے بین الاقوامی اور علاقائی قوتوں کے باہمی تعاون کی ضرورت ہے۔
پاکستان اور ایران کو بھی سرحد پار دہشت گردی کے خلاف اقدامات کرنے چاہئیں۔امن پسند کارکنوں نے دونوں حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اعتماد میں لینے والے اقدامات کریں، سفارتی راستوں کو کھولیں اور عوامی سطح پر رابطوں کی اجازت دیں۔ انہوں نے اپنی سہولیات کو جنگی ہیجان کے بخار کے باوجود امن کا جھنڈا لہرانے والے پاکستان اور انڈیا کے امن پسند کارکنوں کے لیے بڑھا دیا۔
سیفما کانفرنس