پاک-امریکہ تعلقات شایدواحد تعلقات ہیں جوپاکستان بننے سے پہلےہی تشکیل پاچکے تھے تخلیق پاکستان کے بعد صرف انکی آبیاری ہی ہوئی قائداعظم جانتےتھے کہ انکو مستقبل میں اگرکہیں سے مالی نظریاتی فائدہ مل سکتاہے تووہ امریکہ ہے سو پاک-امریکہ تعلقات کے بانی قائداعظم ہیں
مئ1947میں دہلی میں قائد سے امریکہ سفارت کار ریمنڈ ہرےنےملاقات کی اور پاکستان کی خارجہ پالیسی کی بابت دریافت کیا قائدنےکہا وہ روس کی ممکنہ جارحیت کو روکنے کیلئے امریکی تعاون کے طلبگار ہیں اسکےبعد پاکستان میں بائیں بازو کی سیاسی جماعتوں پرپابندی خودقائدنے لگائی
لیاقت علی نے قائد کی خارجہ پالیسی کے تحت امریکہ کاپہلا دورہ کیا جبکہ روس سے انکو دعوت نامہ مل چکاتھا یہ دعوت نامہ2جون1949کو ملا تھا دورےکی تاریخ 15اگست رکھی گئ یوم آزادی اسوقت 15اگست کومنایا جاتاتھا سوتاریخ آگے بڑھانےکاکہا گیا جس سے یہ دورہ کھٹائی میں پڑگیا
اسکےبعد پرو امریکن بیورکریسی اور وزراءنے لیاقت علیخان کے دورہ امریکہ کی کوشش کی جس میں کامیابی ہوئی لیاقت نے 3-26مئ1950تک امریکہ کادورہ کیا ایئرپورٹ پر امریکی امدادلینےسےانکارکیا مگر انکے مشیرخاص لائق علی کےبقول انہوں نے امریکہ سے زرعی دفاعی شعبےمیں امدادمانگی
لائق علی نے امریکہ کو دو دستاویزات پیش کیں جس میں امریکہ سے 700ملین ڈالر صنعتی 700ملین ڈالر زرعی 510ملین ڈالر دفاعی قرضے کی درخواست کی گئ ٹرومین نے لیاقت سے پاکستان میں سی۔آئی۔اے کامرکز بنانے کی درخواست کی تاکہ روس پر نظررکھی جاسکی یہ درخواست نامنظور کردی گئ
16اکتوبر1951کو لیاقت علیخان قتل ہوئے تو اس قتل میں بھی امریکی ہاتھ کے شامل ہونے کاشک ظاھر کیاگیا کہاجاتا ہے لیاقت علی کے قاتل سید اکبرکو پاکستانی کرنسی نوٹ کابل میں موجود امریکی سفارتخانےسے ملے تھے یادرھے سیداکبرکے لواحقین کو حکومت پاکستان ہر ماہ450روپےدیتی تھی
1956میں امریکی صدرآئزن ہاور نے وزیراعظم حسین شھید سے پشاور ایئر بیس میں امریکی قوج کی تعینات کی درخواست کی تاکہ روس پرنظر رکھی جاسکی یہ درخواست منظور ہوئی 1960میں ایوب نے یہ ہوائی اڈہ دس سال کیلئے امریکہ کےحوالےکردیا اس دوران امریکہ نے پاکستان کی بھرپورمدد کی
1965کی جنگ ميں پاکستان کو 50کروڑ ڈالر کانقصان ہوا اس دوران انکشاف ہوا کہ امریکی امداد دفاعی مقاصد کیلئے استعمال ہوئی اس کے بعد۔امریکہ نے پاکستان پر پہلی بار دفاعی معاشی پابندیاں لگائیں اور ملک کی معیشت تباہ ہوگئ جنرل یحیی دور میں چین امریکہ تعلقات کی بنیاد رکھی گئ
رچرڈ نکسن نے ان کو صدرکاپیغام صدرکیلئے صدر کے زریعے کہا جنرل یحیی پرامید رھےکہ انکی خدمات کےعوض امریکی بیڑہ ضرور پاکستان کی مددکیلئےآئے گا مگرایسانہ ہوسکا نکسن کے عہدتک پاک۔امریکہ تعلقات درست رھے جمی کارٹر کےعہد میں یہ خراب ہوئے جمی کارٹر سوشلٹ مخالف تھے
بھٹوکی پھانسی میں امریکی ہاتھ کو ملوث قراردیاگیا کسنجرکی دھمکی اسکی واضح مثال ہے 1977میں ضیادور میں امریکہ پھر پاکستان کےقریب آیا 1981میں پاکستان امریکہ سے 3.2بلین ڈالر امداد کامعاہدہ کررہا تھا 1987میں پاکستان اسرائیل کےبعد امریکہ سے امدادلینے والادوسراملک تھا
افغان جنگ کے بعد پاکستان کی ضرورت ختم ہوئی پاکستان پر دہشتگردوں کی حمایت ایٹمی سرگرمیوں میں ملوث ہونےپر 1990میں پریسلرترمیم کےتحت پابندیاں عائد ہوئیں 1998میں ایٹمی دھماکے کے بعدمزید پابندیاں عائد ہوئیں مگرجولائی1998میں ان میں نرمی کی گئ مگرمعاشی حالات خراب رھے
1999میں مشرف دورمیں پاک امریکہ تعلقات سردمہری کاشکار رھے مگر9/11کے بعد ملک پرڈالروں کی بارش ہوئی پاکستان پر ایک ارب ڈالرکا قرضہ معاف کیاگیا اسی دوران ڈرون حملوں کی اجازت دیگئ 24ستمبر2003میں ڈاکٹرقدیر نیٹ ورک کی بابت مشرف ديگر جنرلوں سے تفتیش کی گئ
2009میں مشرف نےاعتراف کیا امریکی امداد بھارت کےخلاف استعمال ہوئی اسکے بعد کیری-لوگربل منظور ہوا جسکا معاشی نقصان ہوا 2011میں تسامہ کی پاکستان میں موجودگی اور ہلاکت نے امریکہ غصے کو شدیدکردیا آپریشن امریکہ نے فوج کو اعتمادمیں لئے بغیرکیا جس سے کئ سوال پیداہوئے
ٹرمپ کی جیت کےبعد پاک امریکہ تعلقات سردمہری کاشکارہوچکےہیں ٹرمپ امریکی امداد کی بابت پاکستانی احکام سے کئ بارٹیوٹر پرہی سوال کرچکے ہیں اب بھی یہی صورتحال ہے ان حالات میں امریکہ میں جلسے جلوس کرنےکی بجائے بیٹھ کر مناسب انتظام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ حالات بحال ہوسکیں
حوالہ
پاکستان کے پہلےسات وزرائے اعظم نعیم احمد پاکستان کی سیاسی تاریخ زائدچودھری
In the arena..Nixon..American role in Pakistan..venkataramani..the finish..mark bowden..in the line of fire..musharraf..