پاکستان امریکہ تعلقات ۔
اس وقت پاکستان اور امریکہ کے تعلقات lowest ebb پر ہیں ۔ ہمیشہ سے ہی ان میں اتار چڑھاؤ رہا ہے لیکن کبھی بھی اتنا خوفناک تناؤ نہیں آیا جتنا آجکل۔ لگتا ہے امریکہ اس پورے خطہ کو ایک آگ کی طرف دھکیلنا چاہتا ہے ۔ اگر تو اس کی چین کے ساتھ معاشی معاملات کچھ ٹھیک ہو گئے تو شاید بچت ہو جائے ۔
کل نیو یارک سے میرے ایک دوست نے حسین حقانی کی ہندوستان میں کتاب کی رونمائ کی تقریب کی invitation بھیجی جو پورے پاکستانی اور ہندوستانی حلقوں میں تشہیر ہو رہی ہے ۔ Reimaginig Pakistan , Transforming a dysfunctional nuclear state کے ن سے ۔ یہ تقریب چینائ میں ہو گی اور ایک ہندو مکند پدمانابھن حقانی سے گفتگو میں ہو گا ۔ کیونکہ یہ کتاب Harper Collins India نے چھاپی ہے لہازا ریڈ وارنٹ والا author وہیں یہ تقریب اٹینڈ کرے گا ۔ یہ رہ گئ ہے ہماری اب عزت ، یہ سب کچھ عین اس وقت ہو رہا ہے جب جلالی چیف جسٹس ثاقب نثار نے حسین حقانی کے red warrants کا آرڈر دیا ہے اور بشیر میمن ان کے ہر دلعزیز ڈی جی ایف آئ اے جینیوا جا رہے ہیں اسے implement کروانے ۔ حسین حقانی کہتا ہے میں پاکستان ہر وقت آنے کے لیے تیار ہوں ، دو شرائط پر ، ایک سیکیورٹی اور دوسرا ، معاملات وہاں سے شروع کریں جہاں ختم ہوئے تھے ۔
جی ، اس کا مطلب ہے جہاں کُھرا جاتا ہے ، زرداری صاحب ، جو یہ جان کر ملک سے اس وقت کچھ دیر کے لیے فرار ہو گئے تھے ۔
نہ فوج اور نہ عدالت میں اتنا دل گردہ ہے کے میمو گیٹ میں زرداری پر غداری کا مقدمہ چلائے اور ڈان لیکس میں نواز شریف پر ۔ تان جا کر ٹوٹتی ہے وعدہ معاف گواہوں پر ۔
اتوار والے دن پشتونوں کا احتجاج دیکھ کر دکھ ہوا ۔ مشرف اور کیانی تو تھے ہی کرپٹ ، بے ایمان اور پرلے درجہ کے ٹھگ سپہ سالار ۔ جتنا راحیل شریف اور قمر باجوہ نے قوم کو مایوس کیا اور نقصان پہنچایا وہ نا قابل تلافی ہے ۔ میرے جیسے بہت سارے لوگ پٹتے رہے کہ فاٹا ، کراچی اور بلوچستان میں آپریشن ضرور کریں لیکن transparent کریں ۔ ہماری سننے کی بجائے آواز بند کرنے کی کوششیں کی گئیں ۔ آج آپ کیوں نہیں راؤ انوار کو پشتون جرگے کے حوالے کر دیتے ؟ بھگتے اب ظلم کا حساب کتاب ۔
میں ایک عید اسلام آباد کے ایک ہوٹل میں گزار رہا تھا میں نے ملازم سے پوچھا تم عید کرنے نہیں گئے ، اس نے کہا سر زلالت ہے ۔ ایک درجن قسم کے کارڈ اور چیک پوسٹز ہیں ۔ یہیں ٹھیک ہے ۔ اب پاک فوج کو ٹرمپ کی طرح فنڈ چاہییں ڈیورینڈ لائن پر دیوار بنانے کے ۔
ہماری ترجیحات درست نہیں ، ہماری نیتیں ٹھیک نہیں ۔ آپ دیکھ لیناعنقریب فوج کے پاس اپنے سپاہیوں کو تنخواہیں دینے کے ہیسے نہیں ہوں گے ۔ سعودی ولی عہد کیوں دو ہفتے امریکہ دھکہ کھاتا رہا ۔ اسے پتہ ہے تیل کی پیداوار دن بدن ختم ہو رہی ہے ۔ حج عمرہ کی کمائ کافی نہیں اب casino economy کی طرف جانا ہو گا ۔ پاکستانی لیبر کی جلد چھٹی ہو رہی ہے ۔ سعودی لوگوں کے علاوہ دوسری بڑی آبادی سعودیہ میں ہندوستانی ہے ۔ جلد سعودیہ پاکستان کو تیل سپلائ پر سبسڈی بھی ختم کر دے گا ۔ کل میں کچھ ملکوں کے فارن ایکسچیمج ریزرو دیکھ رہا تھا تائیوان، ہانگ کانگ اور سنگاپور جیسے ملکوں کے بلین ڈالروں میں ہے ۔ ہم نے ستر سال لوٹ مار کی ۔ فراڈ کیے ۔ وکیل کی بجائے جج خرید لیے ۔ باہر کی پوسٹیں عیاشی کے لیے استمعال کیں ۔ آئ ایس آئ نے سیاسی جماعتیں بنائیں ۔ غنڈے پالے ۔ قبضہ گروپ کا ساتھ دیا ۔ ایک سابقہ چیف اشرف قاضی کو نیب نے Royal Palm میں بلا لیا ہے اور دوسرا شجاع پاشا ایک ہاؤسنگ اسکیم scam میں سمن کیا ہے ۔ کمال ہے فوج کے پاس یہی داغ دار لوگ رہ گئے ہیں ۔
آج دیکھیں فوج بول والے شعیب شیخ کے ساتھ کھڑی ہے ، مبشر لقمان جیسے اینکرز کو اسپورٹ کرتی ہے ۔ کوئ ایماندار اچھا آدمی نہیں رہ گیا فوج کی ترجمانی کے لیے ؟ اتنے محب وطن پاکستانی جان دینے کو تیار ہیں اس ملک کے لیے ۔
اب لے دے کِہ اگر ہمارے پاس کوئ آپشن رہ گئ ہے وہ کم از کم سو لوگوں سے ان کا پیٹ کاٹ کر حرام کا پیسہ نکلوانا ہے ۔ اس کے لیے آرمی چیف اور چیف جسٹس کو اکٹھے کوئ لائحہ عمل تیار کرنا ہو گا ۔ اور امریکہ سے مدد کی شدید ضرورت ہو گی ۔ ہم تو امریکہ میں ایمبیسڈر وہ بچہ جمہورا بھیج رہے ہیں جو ملک کا سودا کرنے جا رہا ہے اور وہ بھی سستے داموں ۔
امریکہ کے ساتھ تعلقات بحر کیف ٹھیک کرنے ہوں گے ۔ دکھ ہوتا ہے کہ اس بھی ہمارے لیڈروں نے دلالی کی ، اینگرو کو مفت میں ٹھیکہ دے دیا کام کوئ نہیں لیا جیسے میں کہتا ہوں ناظم چکوال سردار عباس نے تین سیمنٹ کی ملیں تو چکوال میں خود اپنی جیب میں پیسہ ڈال کر لگوا دیں لیکن ان کو اس کے بدلے چکوال کی ڈیولپمنٹ کا زمہ نہیں دیا ۔ اس پر بھی آج چیف جسٹس مالکان کو بلا رہا ہے جو ماحولیاتی بیڑہ غرق ان ملوں نے کیا ہے ۔ ایسٹ انڈیا کمپنی بھی ٹھیکہ لیتی تھی تو شہر کی ڈیولپمنٹ بھی کرتی تھی ۔ تربیلا اور منگلہ کا دیکھ لیں یا Mitchel فارمز کا ۔ کیا اس کے ساتھ سڑکیں ، کالونیاں ، ہسپتال ، ریلوے اور ترقیاتی منصوبہ بنائے گئے ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔