اب کچھ سید خاندانوں کی بات ہوجائے کہ کیسی کیسی عجیب متضاد داستانیں پیش کی گئیں ہیں ۔ اس سلسلے میں پہلے استرانہ ، مشوانی ، وردگ اور ہنی کے بارے میں بات ہوجائے جس کے بارے میں ان دعویٰ ہے کہ یہ خواجہ گیسو دراز کی اولادیں ہیں ۔
شیر محمد گنڈا پور لکھتا ہے کہ ایک صیح نسب میر سیّد محمد نام گیسو دراز سیّد الرجال محمد بن سیّد اسمعیل اخرج کلف امام جعفرؒ صادق ترکستان سے بسلسلہ سیاحت کوہ سلیمان آئے اور شیرانی قبیلہ پہنچے ۔ شیرانی ، کاکڑ اور کڑرانی قبیلے کے لوگ ان کی طرف متوجہ ہوگئے ۔ اس وقت ان تینوں قبیلوں کا مقابلہ مغلوں کے خطرناک لشکر سے تھا ۔ تینوں قبیلوں کے سردار سیّد موصوف کی خدمت میں آئے اور دعا کی التجاء کی ۔ وہ مصیبت ان سیّد بزرگوار کی دعا سے رفعہ ہوگئی تو تینوں قبیلوں نے اپنی ناکختدا لڑکیاں سیّد ممدوع کے لئے پیش کیں اور سیّد صاحب نے ان تینوں سے نکاح کرلیا ۔ ان عورتوں سے چار فرزند پیدا ہوئے ۔
ستوریانی شیرانی سردار کی لڑکی سے پیدا ہوا تھا ۔ جس وقت اس لڑکے کی پیدا ہونے کی خبر ملی ، اس وقت سیّد موصوف شام کی نماز کی تیاری کررہے تھے ۔ اس وقت روشن ستارہ زہرہ یا مشتری نظر کے سامنے تھا ۔ ستارہ پشتو زبان میں ستوری کہتے ہیں اس لئے میر صاحب نے فرمایا کہ اس لڑکے کا نام ستوری ہوگا ۔
سردار کاکڑ کی لڑکی سے مشوانی پیدا ہوا ۔ جب اس بچہ کے پیدا ہونے کی خبر ملی تو سیّد موصوف اس وقت ہاتھ میں دوات لئے خط لکھنے کا ارادہ کر رہے تھے ۔ پشتو میں دوات کو مشوانی کہتے ہیں اس لڑکے کا نام مشوانی رکھ دیا ۔
وردگ اور ہنی دو جڑواں لڑکے کڑرانی بیوی سے پیدا ہوئے ۔ وردگ کے تولد ہوتے وقت سامنے بط تھی ۔ بط کو فارسی میں وردگ کہتے ہیں اس لئے لڑکے کا نام وردگ رکھ دیا ۔ جب کہ ہنی کی وجہ تسمیہ معلوم نہیں ہوسکی ۔
ابھی بچے چھوٹے ہی تھے کہ میر صاحب پر جذب کی کفیت طاری ہوئی اور وہ عورتوں اور بچوں چھوڑ کر ہندوستان روانہ ہوگئے اور ہر بیوی اپنے بچوں کو لے کو اپنے باپ کے پاس چلی گئی اور ان کے زیر سایہ پرورش اور گزر کرنے لگیں ۔ جب یہ اولادیں سن بلوغت کو پہنچیں تو انہوں نے اپنے ننہالوں میں شادیاں کیں اور انہی کے رسم و رواج ، لباس ، زبان اور قانون سب افغانوں کے اپنا لئے ۔ اس لئے افغان مشہور ہوئے ۔ ستوری بن سیّد محمدؒ میرگیسو دراز کی اولاد شیرانی قبیلہ میں محسوب ہوئی اور سڑبن کہلائی ۔ مشوانی قبیلہ کاکڑوں قبیلوں میں شامل ہو کر غور غشت کہلایا ۔ وردگ اور ہنی کی اولادیں کڑران میں گھل مل گئی ہے ۔
سیّد محمد گیسودرازؒ جب کو شیرانی سے نکلے اور ہندوستان کا رخ کیا ۔ پہلے اجمیر پہنچے اور پھر سلطان محمد شاہ تغلق کی سطنت کے آغاز میں دہلی تشریف لے گئے اور سلطان محمد شاہ باوجود جابر ہونے کے خواجہ نظام الدین اولیاؒ سے نیاز سے پیش نہیں آتا تھا ۔ جب سیّد محمد گیسو درازؒ اس بادشاہ کے دربار میں گئے تو وہ انہیں دیکھتے ہی تخت سے اتر آیا اور سیدؒ صاحب کو برے ادب و اعزاز سے تخت پر بٹھایا ۔ آپ نے روحیہ صالح کے ذریعہ امیر تیمور کے دہلی آنے اور اس سے ہالیان دہلی کو پریشانی کی خبر دی ۔ آخر میں آپ نے ایماء غیبی کے مطابق خواجہ نصیرالدینؒ کی خدمت میں گئے اور ان سے بیت کرلی ۔ سلطان محمد کی وفات کے بعد سلطان فیروز تغلق تخت پر بیٹھا ۔ اس کے عہد میں آپؒ اہل دکن کی خدمت پر مامور ہوئے اور احسن آباد گلبرگہ میں اقامت پزیر ہوئے ۔
آپؒ کی دو قسم کی اولادیں ہوئیں جو وراثت کی مستحق ہوئیں ۔ ایک صلبی اور دوسری متبیٰ ۔ صلبی کے مطلق کسی قسم کی تشریح کی ضرورت نہیں ہے ۔ لیکن متبیٰ کے متعلق یہ قصہ مشہور ہے ۔ ایک روز حالت اشتراق میں تھے ۔ اس وقت آپؒ کی زبان سے نکلا جو شخص میرے اس تلاب میں غسل کرے گا وہ میرا فرزند ہوگا اور روز قیامت میری اولاد میں شمار ہوگا ۔ مرید و منعقد اور خدام جو اس وقت حاضر تھے ان میں سے ایک شخص تلاب میں اترا اور غوطہ لگا کر غسل کرکے باہر آگیا ۔ آپؒ نے فرمایا تو میرا فرزند ہے ۔ اس کے بعد وہ شخص آپؒ کے متبیٰ فرزندوں میں شمار ہونے لگا اور اس کی اولاد آپؒ کے خاندان میں داخل ہوگئی ۔ دکن کے لوگ اس متبیٰ فرزندوں کو سادات تلابی کہتے ہیں اور یہ لوگ مثل آپؒ کی اولاد صلبی کے آپؒ کی وراثت کے لئے مخصوص ہوگئی ہے ۔ جب کہ آپؒ صلبی اولاد چار فرزند تھے جو افغان عورتوں سے پیدا ہوئے اور افغانی مشہور ہوئے ۔
نعمت اللہ ہراتی نے یہ تفصیلات مختلف دیں ہیں ۔ اس کا کہنا ہے کہ یہ خوف انہیں آسمانی بلاؤں کا تھا ، جن کا انہیں وہم ہوگیا تھا اور سید محمد کی دعاؤں سے یہ وہم و خوف دور ہوگیا ۔ مزید اس کا کہنا ہے کہ کاکڑ کے نواسے کا نام مسوانی ، شیرانی کے نواسے کا نام مستوری اور کڑرانی کے جڑواں بچوں کے نام ہنی اور وردک رکھے تھے اور سیّد گیسو درازؒ کا شجرہ نسب اس طرح لکھا ہے ۔ سیّد غور بن سیّد عمر بن سیّد قائن بن سیّد رجال بن سیّد اسمعیلؒ بن امام جعفر صادقؒ بن امام محمدباقرؒ بن امام زین العابدین بن امام حسین بن حضرت علیؓ بن ابی طالب تحریر کیا ہے ۔ کل خواجہ گیسو دراز کی سوانعمری پیش کی جائے گی ۔
(جاری)
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...