پختون ایک قبائیلی سردار کے تحت منعظم نہیں ہوتے ہیں ۔ بلکہ ان کا جمہوری مزاج ہر چھوٹے سا گروہ اپنا معتبر خود چنتا ہے ۔ ان کے یہاں توارث کو اہمیت حاصل نہیں ہے بلکہ اکثر رد و بدل ہوتا رہتا ہے ۔ لیکن ایک دفعہ رسوخ حاصل کرلیا جائے تو اس کی بقا قبائیلی حمایت کے بجائے اکثر خارجی پشت پناہی جیسے سرکاری دستگیری پر منحصر ہوتی ہے ۔ اس لئے کمزور مظبوط سے دبتے چلے جاتے ہیں اور کور ذہن ذکی الفہم سے ۔ لہذا افغانوں میں انفردیت کے با نسبت دوسرے قبائیل کے نپنے کے زیادہ امکانات ہیں ۔
معتبری یا خانی کے لئے اکثر سازشوں سے کام لیا جاتا ہے ۔ جو معتبر یا خان ان سے کام نہ لے وہ جلد ہی سربراہی سے ہٹا دیا جاتا ہے ۔ اکثر قبائیل کی تنظیم جمہوری ہوتی ہے اور مورثی خان کو محدود اختیارات ہوتے ہیں ۔ زیادہ اہم امور اس قبیلے کی شاخوں اور خیلوں کے سرداروں کے مشورے سے طے کئے جاتے ہیں ۔ قبیلے یا گاؤں کی مجلس جو جرگہ کہلاتی ہے ، بہت اہمیت کی حامل ہوتی ہے ۔
عام طور پر افغان سماجی یا طبقاتی تمیز کے قائل نہیں ہیں ۔ تاہم چند خاندانوں جیسے سردار خیل اور بعض سادات مختلف وجوہ کی بنیاد پر اپنے آپ کو اپنے ساتھیوں سے افضل سمجھتے ہیں ۔ باقی لوگوں میں سماجی حثیت ایک جیسی ہے ۔ ملک کا خطاب کسی کو کوئی فوقیت نہیں بخشتا ہے اور عام قبائیلی اسے اپنا ہمعسر گرانتے ہیں ۔ سابقہ ایام میں یہ ملوک کافی بااثر تھے ۔ مالیہ اور عام نظم و نسق کے ذمہ دار تھے اور اس طرح فضیلت کا دعویٰ رکھتے تھے ۔ لیکن یہ کافی کم ہوگیا ہے ۔ سیّد یا ملا کی غیر موجودگی میں افغان اجتماع میں معمر ترین فرد کو ترجیع دی جاتی ہے ۔ جرگہ کے لئے ضروری نہیں ہے کہ کسی ایک قبلہ کے اندرونی مسائیل پر ہو ۔ بلکہ اس میں کسی دوسرے قبیلے سے قابل تضفیہ عوامل پر کئی قبیلوں کے مابین جرگہ ہوتا ہے ۔ اس میں فریقین کے علاوہ دوسرے قبائیل بھی شریک ہوتے ہیں ۔ اس طرح قومی معملات میں لوئی جرگہ ہو تا ہے ۔
قبیلے کے بہت سے گروہ ہوتے ہیں ، جو خود بھی کئی حصوں میں تقسیم ہوتے ہیں ۔ ان کا سراخ لگانا آسان نہیں ہے ۔ اس طرح کی پیچیدیگیوں کو واضح کرنے کے لئے یوسف زئی قبیلے کی مثال دی جاسکتی ہے ۔ اس قبیلے کی پانچ شاخوں میں ایک اکو زئی ہے ۔ اکوزئی ، رانی زئی اور دوسری شاخوں میں تقسیم ہوتی ہے ۔ رانی زئی کے پانچ خیلوں میں ایک خیل غیبی زئی ہے اور غبی زئی مزید پانچ شاخوں میں تقسیم ہوگئی ہے ۔ ان میں ایک نور محمد خیل ہے جو خود دو خیلوں غریب خیل اور ڈور خیل میں تقسیم ہوگئی ہے ۔
کسی افغان قبیلے کو پانچ حصوں میں تقسیم کرسکتے ہیں یا کہا جاسکتا ہے کہ افغان قبیلہ پانچ حصوں پر مشتمل ہوتا ہے ۔
)۱) قوم ۔ یعنی من حثیت کل۔
) ۲) خیل زئی ۔ یعنی پارہ قبیلہ جو اکثر مشترکہ علاقہ میں رہتے ہوں ۔
(۳) حصہ ۔ جو ایک دوسرے کے قریب رہتے ہیں اور غالباً مشترک جائیداد ہوتے ہیں،
) ۴) کہول ۔ یعنی خاندانی گروہ جو رشتہ داریوں سے بندھا ہتا ہے ۔
(۵) ہندون یا ہمسایہ ۔ یہ قبیلہ کہ ساتھ غیر نسلی گروہ ہوتا ہے ۔ غیر نسلی گروہ کے لئے
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...