اس تحریر میں شامل کیے گئے اشتہار کی تصویر مشہور انگریزی روزنامہ "ڈان" کراچی، جون 1970 کی اشاعت سے لی گئی ہے.
یہ وہ زمانہ تھا جب پاکستان جغرافیائی طور پر دو بڑے خطوں پر مشتمل تھا اور ان دونوں خطوں کی سرحدوں کے درمیان ہندوستان کا وسیع جغرافیہ حائل تھا۔ ہندوستان تو اب بھی پاکستان کی جغرافیائی سرحد پر موجود ہے لیکن پاکستان کا وہ حصہ جو ہندوستان کے وسیع و عریض رقبے کے بعد شروع ہوتا تھا ہم سے الگ ہو چکا ہے۔ آج ہم اس تحریر میں الگ ہو جانے والے اپنے وطن کی سرامک انڈسٹری پر روشنی ڈالیں گے۔
"پاکستان سرامک انڈسٹریز لمیٹڈ" نے 1962 میں اپنے مشرقی بازو یعنی "مشرقی پاکستان" میں چینی مٹی کے برتنوں کی تیاری کا باقاعدہ آغاز کیا تھا۔
دسمبر 1971 میں "تقسیم پاکستان" کے بعد مشرقی پاکستان "بنگلہ دیش" بن گیا اور "پاکستان سرامک انڈسٹریز لمیٹڈ" کا نام "پیپلز سرامک انڈسٹریز لمیٹڈ" رکھ دیا گیا.
آج "سرامکس انڈسٹری" بنگلہ دیش میں عروج پر مبنی مینوفیکچرنگ سیکٹر ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس صنعت نے بیحد ترقی کی، سب سے اہم اور حیران کن بات یہ ہے کہ بنگلہ دیش کی یہ صنعت 85 فیصد مقامی طلب کو پورا کرنے کے ساتھ ہی بین الاقوامی منڈیوں میں معیاری سرامک مصنوعات برآمد بھی کرتی ہے۔ یہ صنعت ملک کے لئے غیر ملکی زرمبادلہ کمانے والی صنعتوں میں سے ایک اہم صنعت ہے۔
بنگلہ دیش میں "سرامکس انڈسٹری" نے اپنا سفر 1958 میں بوگرہ میں "تاجما سرامک انڈسٹریز" کے ذریعے چینی مٹی کے برتنوں کے لئے ایک چھوٹے سے مینوفیکچرنگ پلانٹ کے قیام سے شروع کیا تھا اور اس وقت وہاں پر 80 سے زیادہ سرامکس مینوفیکچررز موجود ہیں جبکہ دوسری طرف ہمارے مُلک پاکستان میں بدقسمتی سے چینی کے برتن بنانے والے تمام کارخانے بند ہو چکے ہیں!
“