**********پیکر عزم و ہمت جینی مارکس********
جینی مارکس کی 137 ویں برسی
1852 میں اسکی چھوٹی بیٹی فرنریگا کھانسی اور بخار میں تین دن تک مبتلا رہ کر وفات پا جاتی ھے تو اس عظیم انقلابی عورت جو ایک نواب اور سرمایہ دار گھرانے میں جنم لیتی ھے مگر ایک انقلابی نوجوان سے اسکے نظریات کی بادولت اسکی محبت میں مبتلا ہو کر سب کچھ چھوڑ دیتی ھے اور آج اسکی حالت یہ ھے کہ گھر میں پھوٹی کوڑی بھی نہیں کہ بیٹی کی تدفین کرسکیں تو اس موقع پر بے بسی اور دکھ کی وجہ سے اسکے شوہر کی آنکھ بھر آتی ھے تو اس موقع پر یہ عظیم آہنی ارادوں کی عورت اپنے شوہر کو کہتی کہ مجھے دکھ ہوا کہ صرف بیٹی کی تدفین نہ ہونے کی وجہ سے آپکی آنکھوں میں آنسو ہمیں تو پوری دنیا کے غریبوں کے بارے میں مایوس ہوۓ بغیر انکی فلاح کیلۓ سوچنا ھے…
یہ انقلابی خاتون پریوی کونسلر لڈوگ فان ویسٹ فالین کے حسین ،تربیت یافتہ اور انتہائی مہذب بیٹی "جینی فان ویسٹ فالین " تھی جن کے شادی عظیم مفکر اور انقلابی کارل مارکس کے ساتھ ھوئ.
مارکس نے اپنی انقلابی زندگی کی عمر بھر کی مصیبتوں ،سختیوں اور تکلیفوں میں اپنی اہلیہ جینی مارکس کو ھمیشہ بہادر،بے خوف،ہمدرد ،مستقل مزاج،راسخ الاعتقاد اور سچا رفیق سفر پایا ایک ایسا رفیق سفر جس نے دنیا کی ہر تکلیف کا نہایت خندہ پیشانی سے مقابلہ کیا اور ہر مصیبت کا اپنے محبوب شوہر کے دوش بدوش کھڑے ہوکر سامنا کیا.
جینی مارکس(12.02.1814-02.12.1881)
کا انتقال 67برس کی عمر میں لندن میں ہوا اور انکو لندن کے ہائی گیٹ قبرستان میں اپنے محبوب شوہر کال مارکس کے پہلو میں دفن کیا گیا.
آج جینی مارکس کی 137 ویں برسی ھے .
جینی مارکس کے خطوط پر مشتمل خوبصورت کتاب جس کو ڈاکٹرشاہ محمد مری صاحب نے اردو ترجمہ کیا جسے سنگت اکیڈمی کوئٹہ نے شائع کیا.
آخر میں اس عظیم انقلابی عورت کا ایک قول.
"دکھ ہمیں فولا بناتا ھے اورپیار ہمیں زندہ رکھتا ھے".