پہلی جنگِ عظیم (1914-1918) نے دنیا میں زندگی کے مزاج اور انسانوں کی دماغی حالت کو بدل کر رکھ دیا تھا۔ پکاسو بھی اس سے مبرا نہیں تھا ۔ اس کے فرانسیسی مصور ساتھی براق اور ڈیرین (Derain) کو جنگ شروع ہوتے ہی فوجی خدمات کے لیے طلب کرلیا گیا تھا۔ آرٹ ڈیلر کان وایلر (Kahnweiler) جو ایک جرمن تھا ، اس کو اٹلی فرار ہونا پڑا۔ اس کی آرٹ گیلری ضبط کرلی گئی تھی ۔ پکاسو کی مصوری بھی جنگ سے متاثر ہوئی ۔ اس میں ایک خاص طرح کا ٹھہراﺅ آیا اور وہ زیادہ حقیقت پسندانہ نظر آنے لگیں ۔ جس کی ایک مثال Pierrot ہے جو اس نے1918ء میں بنائی تھی۔
1916ء میں پکاسو کا شاعر دوست جین کوکٹین (Jean Coctean) ایک روسی بیلے آرگنائزر Diaghilev اور بیلے کمپوزر Erik Satie کو ساتھ لیے پکاسو کے سٹوڈیو آیا ۔ انہوں نے پکاسو سے اپنے بیلے "Parade" کی سٹیج سجانے (Stage Decor) کی درخواست کی ۔ پکاسو نے یہ درخواست قبول کرلی ۔ Parade کی سٹیج سجانے کے دوران پکاسو کی ملاقات بیلے کمپنی کی ایک ڈانسر اولگا خیخلوا (Olga Khokhlova) سے ہوئی ۔ ایوا گویل کا زمانہ لد چکا تھا اور اب اولگا پکاسو کے دل میں گھر کرنے لگی ۔ اولگا کی محبت اسے کمپنی کے ساتھ ساتھ میڈرڈ اور بار سلونا بھی لے گئی اور بالآخر اولگا اس کے ساتھ رہنے کے لیے رک گئی ۔
پکاسو نے اولگا کے ساتھ 1918ء میں شادی کرلی ۔ اولگا کے زیر اثر پکاسو نے اچھا گھر لیا ، نوکر چاکر رکھے ، شوفر رکھا اور یوں اولگا کے ہمراہ اشرافیہ میں گھومنا شروع کر دیا ۔ اس کی غیر رسمی بیٹھکیں ، رسمی دعوتوں میں بدلنے لگیں ۔ پکاسو کا اپنے بارے میں بھی خیال بدلا اور یہ اثر اس کی مصوری میں بھی جھلکا ۔ اس اثر کے تحت بننے والی تصاویر زیادہ تر روایتی اور کم چونکا دینے والی ہیں ۔ یہاں سے پکاسو کی مصوری کا نیا دور شروع ہوا اور وہ کلاسیکی اور ماورائے حقیقت (Surrealism) مصوری کی جانب پلٹا ۔ 1918ء سے 1936ء کا زمانہ پکاسو کی کلاسیکل اور surrealistic حوالوں سے بنائی تصاویرکا دور ہے ۔ پکاسو کی پینٹنگ " The Lovers " اس کی عمدہ مثال ہے ۔ بیچ بیچ میں وہ کیوب ازم کی طرف بھی لوٹتا مگر بنیادی دھارا کلاسیکل اور Surrealistic ہی رہا ۔ وہ بیلے Le Tricorne کی سجاوٹ میں مصروف رہا ۔ ساتھ ہی ساتھ ڈانسرز کے پورٹریٹ بھی بنائے ۔ 1920ء میں اس نے ایگور سٹراونسکی (Igor Stravinsky) کے بیلے " Pulcinella" کی سجاوٹ شروع کی ۔ 1921ء میں اپنے بیٹے پال کی پیدائش کے بعد اس نے روایتی ”ماں اور بچہ“ تھیم پر بہت سی تصویریں بنائیں ۔ اسی برس اس نے کیوب ازم کا ایک اور نیا تجربہ کیا ۔ اس نے ایک سے زائد اشکال کو کیوب ازم کا موضوع بنایا ۔ اطالوی کامیڈی تھیٹر کے تین کرداروں Harlequin, Pierrot اور پادری کو سامنے رکھتے ہوئے اس نے " Three Musicians" بنائی ۔ یہ آرٹ کا ایک عمدہ نمونہ تھا اور پکاسو کے کیوب ازم کا انت سمجھا جاتا ہے ۔ 1923ء میں اس نے " The Pipes of Pan " بنائی جو اس کے کلاسیکل اور Surrealistic دور کی سب سے اہم تصویر جانی جاتی ہے ۔
1920ء کی دہائی کے وسط میں پکاسو اتنا مشہور اور مقبول ہوگیا تھا کہ اسے خود سے اپنی ذات چھنتی دکھائی دینے لگی ۔ مقبولیت کا یہ عالم تھا کہ اس کی ہر تصویر تعریف کی نذر ہو جاتی ۔ پکاسو اپنی مقبولیت اور تعریف سے خوف کھانے لگا اور اجنبی اور غیر اہم لوگوں میں پناہ ڈھونڈنے لگا ۔ اولگا کے ساتھ اشرافیہ میں گھومنے کی بجائے وہ اپنے بیٹے پال کی نرس میری تھریسی والٹر (Marie Therese Walter) سے گپ بازی کرتا ۔ اولگا جو خود بھی ڈانسر رہ چکی تھی اور شہرت کی اہمیت کو سمجھتی تھی ، کو سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ پکاسو اپنی تعریف اور مقبولیت سے اتنا کیوں گھبرا رہا ہے ۔ میری تھریسی والٹر سے گپ بازی 1927ء میں معاشقے میں بدل گئی ۔ پکاسو نے 1932ء میں جو پینٹنگ " Woman with Flower " کے نام سے بنائی وہ دراصل میری تھریسی کا پورٹریٹ ہے جسے اس نے surrealistic انداز میں بنایا ہے ۔
جون 1935ء میں پکاسو کی زندگی میں برا وقت در آیا ۔ میری تھریسی اس کے بچے کی ماں بننے والی تھی ۔ ادھر اولگا سے طلاق کا عمل بار بار لٹکتا اور ملتوی ہوتا رہا ۔ ان دونوں کی مشترکہ جائیداد وکیلوں کے ہاتھوں رگیدی جا رہی تھی ۔ اس سارے زمانے میں جبکہ اسے مالی مشکلات کا بھی سامنا تھا اور وہ ذہنی دباﺅ کا بھی شکار تھا ، اس کی مصوری میں ہسپانوی بیل (Bull) حاوی نظر آتا ہے ۔ کہیں مرتا ہوا ، کہیں غصیلا اور کہیں آدمی اور جانور دونوں پر چڑھ دوڑنے کے لیے دھمکاتا ہوا ۔ -5 اکتوبر 1935ء کو میری تھریسی نے اس کی بیٹی کو جنم دیا۔ ماریا جسے عرف عام میں مایا کہا جاتا تھا۔ 1936ءمیں پکاسو کی زندگی میں ایک اور عورت داخل ہوئی۔ یہ یوگوسلاویہ کی ایک فوٹوگرافر ڈورا مار (Dora Maar) تھی ۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران ڈورا اس کی مستقل ساتھی رہی ۔
سول وار سے قبل جب بایئں بازو کے پاپولر فرنٹ نے ہسپانوی حکومت بنائی تو اس نے پکاسو سے کہا کہ وہ پیرس میں ہونے والی بین الاقوامی نمائش میں سپین کے Pavillion کے لیے ایک میورل بنائے ۔ پکاسو کا خیال تھا کہ وہ میورل میں ”مصور اپنے سٹوڈیو میں“ کے خیال کو پینٹ کرے گ ۔ جب اس نے 26 اپریل 1937ء کو سپین کے باسق (Basque) صوبے کے قدیم ترین قصبے گورنیکا (Guernica) کی جرمنوں کے ہاتھوں تباہی کا حال جانا تو اس نے اپنا پہلا خیال ترک کیا اور "Guernica" نامی جہازی میورل بنایا ۔ اس میورل کی نمائش 1968ءت ک مختلف ملکوں میں ہوتی رہی ۔ سول وار کے بعد جب جنرل فرانکو نے پورے سپین پر آمریت قائم کی تو یہ امریکہ میں تھی ۔ جنرل فرانکو اسے واپس سپین منگوانا چاہتا تھا لیکن پکاسو نے یہ کہا کہ اس کو سپین کی حکومت کے حوالے اس وقت تک نہ کیا جائے جب تک سپین میں جنرل فرانکو کی فاشسٹ حکومت ہے ۔ 1973 ء میں جنرل فرانکو کی موت کے بعد امریکہ اس میورل کو واپس کرنے پر آنا کانی کرتا رہا ، لیکن 1981ء میں اسے عالمی دباﺅ کے تحت اسے واپس کرنا پڑا ۔ یوں یہ میورل لگ بھگ چالیس سال بعد سپین لایا گیا ۔ آج کل یہ میڈرڈ کے (Reina Sofia Museum) رینا صوفیہ میوزیم میں لگا ہوا ہے ۔ یہ میورل انتہا درجے کے ظلم ، جنگ کی تباہی اور ناامیدی کی کئی علامتوں سے مزین ہے ۔ اس میورل کی ایک Tapestry کاپی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے کمرے میں لگی ہوئی ہے ۔ 5 فروری 2003 ءکو اس میورل کے سامنے نیلا پردہ لگا دیا گیا کیونکہ کولن پاول اور جان نیگرو پونٹے نے سلامتی کونسل کے اجلاس سے عراق پر حملے کے حوالے سے خطاب کرناتھا ۔ اگلے روز یہ دلیل دی گئی کہ ایسا TV کوریج کرنے والوں کی درخواست پر کیا گیا تھا جبکہ مندوبین کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے اہل کاروں کو ایسا بُش انتظامیہ کے دباﺅ پرکرنا پڑا تھا ۔
اکتوبر1937ء میں پکاسو نے”روتی عورت“ "Weeping Woman" نامی پینٹنگ بنائی جو ”گورنیکا“ کا ہی تسلسل تھی ۔
1940ء میں جب جرمن پیرس پر قابض ہوئے تو پکاسو نے اپنی پینٹنگز کے پرنٹ جرمن فوجی افسروں کو دئیے اور جب انہوں نے پوچھا کہ کیا یہ تم نے بنائی ہیں؟ تو جواباً پکاسو نے کہا کہ نہیں یہ تو آپ نے بنائی ہیں ۔ جرمن فوجی افسران شاید پکاسو کے علامتی جواب کو سمجھ نہ سکے اور اگر سمجھے تو بھی اس کی شہرت کے خوف سے اسے گرفتار نہ کر پائے ۔ اسی دوران ایک اکیس سالہ نوجوان مصورہ فرانسکوئیز گلٹ (Francoise Gilot) اس کے سٹوڈیو میں آنے لگی ۔ اس وقت پکاسو 61 برس کا تھا ۔ بنیادی طور پر واٹر کلر میں مصوری کرنے والی فرانسکوئیز نے بعد میں پکاسو کے دو بچوں کو جنم دیا۔ 1945ء میں " The Charnel House " بنانے کے ساتھ ہی پکاسو نے اپنی ان تصویروں کی سیریز مکمل کی جسے اس نے گورنیکا (Guernica) سے شروع کیا تھا ۔ ان تمام تصاویر میں ایک مماثلت تو یہ ہے کہ کلر سکیم ایک جیسی ہے جبکہ سب میں وسط کی تکونی کمپوزیشن بھی ملتی جلتی ہے ۔ البتہ بعد کی تصاویر میں ہیبت ناکی کم ہوتی جاتی ہے اور حقیقت پسندی بڑھتی جاتی ہے ۔ پکاسو نے The Charrnel House ان رپورٹوں کے اثر میں بنائی تھی جو نازیوں کے جبری مشقت کے کیمپوں (Concentration Camps) کے بارے میں تھیں جن میں سے کئی ایک کی دریافت تو جنگ ختم ہونے کے بعد ہوئی اور ان میں رکھے گئے لوگوں کو رہا کیا گیا تھا ۔
1944ء میں پکاسو نے کمیونسٹ پارٹی آف فرانس میں شمولیت اختیار کرلی اور امن تحریک میں سرگرم ہوگیا ۔ اس نے امن کی علامت کے طور پر اُڑتی فاختہ جس کی چونچ میں زیتون کی شاخ ہے کا لوگو (Logo) بنایا جسے 1949ء میں پیرس میں منعقدہ ورلڈ پیس کانفرنس میں بین الاقوامی سطح پر تسلیم کر لیا گیا ۔ سوویت یونین نے 1950ء میں اس کی مصوری کے لیے خدمات کے اعتراف میں اسے سٹالن پیس پرائز دیا ۔ 1961ء میں پکاسو کو سوویت یونین نے دوبارہ اعزاز بخشا ۔ اس بار اسے لینن امن انعام (پرانا نام سٹالن کے نام پر تھا) دیا گیا ۔ پکاسو نے امریکہ کی کوریا میں مداخلت پر احتجاج کیا ۔ گویا (Goya) کی پینٹنگ The Third of May سے اثر لیتے ہوئے اس نے Massacre in Korea نامی پینٹنگ بھی بنائی ۔ ادھر جب سوویت یونین نے ہنگری پر قبضہ کیا تب بھی وہ خاموش نہیں رہا اور سوویت یونین کی بھی مخالفت کی ۔
پکاسو کا عملی سیاست میں کردار نہ ہونے کے برابر ہے ۔ وہ ایک غیر جانبدار شخص کی حیثیت سے 1946ء تک مصوری اور مجسموں میں مگن رہا ۔ پہلی جنگ عظیم ، سپین کی سول وار اور دوسری جنگ عظیم یا پھر کیٹالن (Catalan) تحریک آزادی ، ان سب میں پکاسو کا کوئی فعال سیاسی کردار نہیں رہا ۔ البتہ اس کی مصوری میں سیاسی ، سماجی و معاشی حالات کا اثر بہت واضع دکھائی دیتا ہے ۔ جنرل فرانکو اور ہٹلر کے فاشسزم کی مخالفت بھی اس کی مصوری میں واضح نظر آتی ہے ۔
ہنگری پر سوویت قبضے کے خلاف احتجاج تھا یا پکاسو کا بنایا سٹالن کا پورٹریٹ جسے کمیونسٹ پارٹی نے سخت تنقید کا نشانہ بنایا کہ یہ سٹالن کی شخصیت کی صحیح تصویر پیش نہیں کرتا ۔ پکاسو کی کمیونسٹ سیاست میں دلچسپی برائے نام رہ گئی البتہ وہ تادم مرگ کمیونسٹ پارٹی کا ممبر رہا ۔
فرانسکوئیز گلٹ نے اس کے بچے کلاڈ (Claude) کو 1947ء میں جبکہ بچی پیلوما (Paloma) کو 1949ء میں جنم دیا ۔ پیلوما ہسپانوی زبان میں فاختہ کو کہتے ہیں ۔ فرانسکوئیز پکاسو کے ساتھ 1953ء تک رہی ۔ اس کا کہنا تھا کہ اس نے پکاسو کو اس لیے چھوڑا کہ وہ اس سے ناروا سلوک کرتا تھا اور دوسری عورتوں میں دلچسپی ، اب اس سے مزید برداشت نہ ہوتی تھی ۔ اس کا یہ بھی کہنا تھا پکاسو کی شخصیت اس پر اتنی حاوی تھی کہ اس کی اپنی پہچان بحیثیت مصور گم ہوگئی تھی ۔
فرانسکوئیز گلٹ کا جانا پکاسو کے لیے ایک بار پھر ٹیڑھا وقت تھا ۔ ایسے میں اس نے بہت سی پنسل ڈرائینگیں بنائیں جن میں موٹی توند والا بدشکل بوڑھا اور نوجوان خوبصورت لڑکی نمایاں ہیں۔ اسی زمانے میں اس کا ایک مختصر معاشقہ Genevieve Laporte کے ساتھ چلا ۔ اس معاشقے کے دوران بھی جو پنسل ڈرائینگیں پکاسو نے بنائیں ان کی تھیم بھی یہی تھی ۔ Laporte نے یہ پنسل ڈرائینگیں جون 2005ء میں نیلام کیں ۔
Laporte کے بعد (Jacquelin Roque) جیکولین روق پکاسو کی زندگی میں آئی ۔ وہ میڈورا پوٹری (برتن بنانے والی بھٹی) میں کام کرتی تھی جہاں پکاسو سرامکس بناتا اور پینٹ کرتا تھا ۔ پکاسو نے جیکولین سے 1961ء میں شادی کرلی ۔ پکاسو اس وقت اسی (80) برس کا تھا ۔ جیکولین پکاسو کی زندگی میں آخری عورت تھی ۔
1950ء کی دہائی میں پکاسو نے ایک بار پھر اپنا سٹائل بدلا اور اس نے گریٹ ماسٹرز کے فن پاروں کی نئی تفسیر کرنا شروع کی۔ اس نے ولاسکس (Velazquez) کی پینٹنگ Las Meninas سے متاثر ہو کر تصویروں کی ایک سیریز بنائی ۔ اس نے گویا (Goya) ، پوسن (Paussin) ، مونے (Monet) ، کوربے (Courbet) اور ڈیلاکروس (Delacroix) کے آرٹ سے بھی استفادہ حاصل کرتے ہوئے پینٹ کیا ۔ 1960ء کی دہائی میں شکاگو ڈاﺅن ٹاﺅن میں ایک پچاس فٹ بلند مجسمہ بنانے کے لیے پکاسو کی خدمات حاصل کی گئیں ۔ اس مجسمے کی نقاب کشائی 1967ء میں کی گئی ۔ یہ کس کا مجسمہ ہے کسی کو معلوم نہیں ۔ ہر کوئی اس کا اپنا مطلب نکالتا ہے ۔ یہ پرندہ بھی ہوسکتا ہے ، گھوڑا بھی ، عورت بھی یا پھر کوئی سی تجریدی شکل ۔ اسے” شکاگو پکاسو “کے نام سے جانا جاتا ہے۔ پکاسو نے معاوضہ جو ایک لاکھ ڈالر تھا وصول نہیں کیا بلکہ اسے شکاگو کے شہریوں کے نام کر دیا ۔
1968ء کے بعد پکاسو نے جو کام بھی کیا لوگوں نے اسے ایک نامرد بوڑھے کے عریاں خیالات یا ننگے سپنے کہہ کر رد کر دیا ۔ اس کے ایک پرانے مداح ڈگلس کوپر نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ یہ ایک مضطرب پاگل بوڑھے کی کھینچی ہوئی ٹیڑھی میڑھی لکیریں ہیں ۔ حالانکہ ایسا نہیں تھا ۔ پکاسو تو اگلی جہت کا سفر شروع کر چکا تھا جو
Neo-Experssionism کہلاتی ہے ۔ مصوروں نے تجریدی Expressionism تو بہت بعد میں چھوڑ کر اس جہت پر چلنا شروع کیا تھا ۔
پکاسو نے نظمیں بھی لکھیں ۔ وہ فلمی دنیا سے بھی وابستہ رہا ۔ 1955ء میں اس نے ہنری جارجس کلاوزٹ (Henri Georges Clouzot) کو خود پر فلم بنانے کی اجازت دی جو "Le Mystere Picasso" کے نام سے بن کر نمائش کے لیے پیش ہوئی ۔ اس فلم میں پکاسو خود مرکزی کردار تھا جو کینوس پر الٹی طرف بیٹھ کر پینٹ کرتا ہے جبکہ کیمرہ مین پینٹ کے عمل کو دوسری طرف سے شوٹ کرتا ہے ۔ خالی کینوس سے مکمل پینٹنگ تک ہی اس فلم کا موضوع ہے ۔ پکاسو اس فلم میں کئی تصویریں بناتا ہے ۔
1960ء میں پکاسو نے جین کوکٹین (Jean Coctean) کی فلم Testament of Orphenous میں کام کیا ۔ پکاسو کے بارے میں ایک اور فلم 1996ء میں سامنے آئی جس کا نام Surviving Picasso تھا ۔ اس میں انتھونی ہوپکنز (Anthonoy Hopkins) نے پکاسو کا کردار ادا کیا۔ اس فلم کا سکرپٹ فرانسکوئیز گلٹ کی کتاب "Living with Picasso" کی مدد سے لکھا گیا تھا ۔
پکاسو کی کئی پینگنٹز دنیا کی مہنگی ترین پینٹگنز میں شمار ہوتی ہیں ۔
پبلو پکاسو 8 اپریل 1973ء کو 92 برس کی عمر میں اس وقت فوت ہوا جب اس نے اور اس کی بیوی جیکولین نے اپنے دوستوں کو ڈنر پر بلا رکھا تھا ۔ مرتے وقت اس کے آخری الفاظ تھے: ” میرے لیے پیو ، میری صحت کے لیے پیو ، تمہیں پتہ ہے کہ میں اب پی نہیں سکتا“ ۔ اسے Vanveriargues کے قلعے کے باغ میں دفن کیا گیا ۔
اپنی ادھیڑ عمری میں ایک بار اس نے سکول کے بچوں کو دیکھ کر یہ کہا تھا:
”جب میں ان کی عمر کا تھا تو میں رافیل (Raphael) کی طرح پینٹ کرتا تھا لیکن ان کی طرح پینٹ کرنے کے لیے مجھے پوری زندگی محنت کرنا پڑی ہے۔“
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...