(Last Updated On: )
آکسیجن کے بغیر آگ کا جلنا ممکن نہیں اور ہم جانتے ہیں کہ بیرونی خلا میں آکسیجن نہیں ہے اس لئے اگر کوئی خلاباز کسی لائٹر کی مدد سے خلا میں آگ جلانا چاہے تو یہ ممکن نہیں ہو گا ۔
لیکن آخر سورج میں آکسیجن کے بغیر کس طرح مسلسل آگ جل رہی ہے ؟
کہا یہ جاتا ہے کہ سورج ایک جلتا ہوا گیس کا مجموعہ ہے ۔ سورج واقعی گیس کا ایک بڑا سا گیند نما مجموعہ ہے لیکن در حقیقت وہ گیند جل نہیں رہا ۔ جو ہمیں سورج پر آگ کی طرح لگتی ہے وہ دراصل ایک کیمیکل ری ایکشن ہے جس کو کمبسچن ری ایکشن کہا جاتا ہے ۔ لیکن سورج کی روشنی اور اس کا درجہ حرارت ایک دوسرے غیر کیمیائی نیوکلیئر ری ایکشن کی وجہ سے ہے جس کو نیوکلیئر انٹرایکشن کہا جاتا ہے ۔
سورج مختلف گیسوں کا مجموعہ ہے جس میں پچھتر فیصد ہائیڈروجن (H) ، پچیس فیصد ہیلئم (HE) اور 0.1 فیصد معدنیات شامل ہیں۔
سورج میں ہونے والے نیوکلیئر فیوژن سے ہائیڈروجن ہیلئم میں تبدیل ہوتی ہے اور ایٹمز اور ٹمپریچر کے بہت زیادہ تیز ہونے کی وجہ سے فیوژن کا یہ عمل بھی بہت تیز ہوتا ہے اور اس کے نتیجے میں حرارت اور روشنی کی شکل میں انرجی کی ایک بہت بڑی مقدار کے ساتھ نیوکلیئر ریڈی ایشن بھی پیدا ہوتی ہے چونکہ یہ ری ایکشن مستقل جاری رہتا ہے تو اس سے وہ انرجی پیدا ہوتی ہے جو ہائیڈروجن کو ہیلئم میں بدلتی ہے ۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سورج کو چمکنے کے لئے آکسیجن کی ضرورت کیوں نہیں؟
کیونکہ سورج کو چمکنے کے لئے آکسیجن کی نہیں بلکہ صرف ہائیڈروجن اور توانائی کی ضرورت پڑتی ہے ۔ سورج کے متعلق بہت سے غلط اندازوں میں سے یہ بھی کہ سورج ہائیڈروجن کو بطور ایندھن استعمال کر کے روشنی اور حرارت پیدا کرتا ہے جبکہ ایسا نہیں ہے ۔ سورج ہمیں چونکہ نارنجی رنگ کا ایک آگ کا گولہ نظر آتا ہے جو کہ حرارت پیدا کرتا ہے اس لئے ہم اس کو آگ کا گولہ ہی سمجھتے ہیں جبکہ کچھ تو اس کو لاوے سے بنا ہوا گولہ سمجھتے ہیں بلکہ
صرف سورج ہی نہیں بلکہ دوسرے ستارے جو نیلی آگ جیسے روشنی چھوڑتے ہیں اور ایسے لگتا ہے کہ کوئی نیلے رنگ کی ٹارچ جل رہی ہو وہ بھی وہاں موجود گیسوں کی وجہ سے ہمیں ایسے دکھائی دیتے ہیں ۔
سورج کی یہ تصویریں جیمز ویب ٹیلی سکوپ کی مدد سے لی گئی ہیں۔