یہ کوئی جادوگر پرندہ یا عجیب وغریب مخلوق نہیں بلکہ اس کا وجود تخلیق کار کی تسبیح بیان کرتا دکھائی دیتا ہے۔
۰الو دنیا کی سب سے بہترین نظر رکھنے والا پرندہ ہے جو دن کو سوتا اور رات کو شکار کے لئیے نکلتا ہے۔ ان کی آنکھیں باقی زیادہ تر پرندوں کی طرح اطراف میں نہیں بلکہ سامنے ہوتی ہیں۔ اسکی آنکھیں ہماری طرح EyeBall یا ڈھیلے جیسی نہیں ہوتیں جو چاروں اطراف گھوم کر دیکھ سکیں بلکہ بلب کی طرح فٹ ہوتی ہیں۔ ان کی بڑی بڑی گول آنکھیں بناوٹ میں ایسی کہ روشنی زیادہ سے زیادہ اندر لے کر جاسکیں تاکہ اندھیرے میں بھی بالکل واضح دکھائ دے سکے۔
۰چونکہ آنکھیں Fix ہونے کی وجہ سے یہ صرف سامنے دیکھ سکتے ہیں تو قدرت نے انہیں ایسی گردن دے رکھی ہے جو 270 کے زاویے تک گھوم سکتی ہے یعنی تقریباً یہ اپنے دونوں طرف سے پیچھے دیکھ سکتے ہیں۔ ان کی گردن میں 14 ہڈیاں ہوتی ہیں جبکہ انسانی گردن میں 7 ہوتی ہیں۔ گردن موڑتے وقت ان کا خون بھی دماغ تک پہنچنے سے بلاک نہیں ہوتا جبکہ اگر انسان کی گردن بھی اتنی موڑی جائے تو خون بلاک ہونے کی وجہ سے موت ہوجائے۔
۰ الو کے پر بھی کمال ہیں۔ یہ دنیا کا سب سے خاموش پروان بھرنے والا پرندہ ہے۔ اس کے پروں کے کنارے آرے جیسی شکل کے ہوتے ہیں جو اسے سائینسی اصولوں کے مطابق خاموش اڑان بھرنے میں مدد کرتے ہیں ۔ اس خاموش اڑان کی وجہ یہ بھی ہے کہ یہ اپنے شکار کی آواز آخری دم تک سنتے رہیں۔
۰الو کا یہ چپٹا آدھے کٹے سیب جیسا چہرہ بھی حیران کن ہے۔ یہ اس کے شکار کی آواز کی لہروں کو اس کے کانوں تک پہنچانے میں مدد کرتا ہے۔
۰الو کے باقاعدہ کان نہیں بلکہ سوراخ ہوتے ہیں جو کہ کھمب کے پیچھے چھپے ہوتے ہیں۔ یہ انتہائی حساس اور زبردست سماعت کے حامل ہوتے ہیں کہ الووں کی کئی قسمیں 12 انچ برفباری میں چھپے شکار، پتوں اور جھاڑیوں میں چھپے شکار کی آواز بھی پہچان لیتے ہیں۔
۰ شکار کرنے کا آخری حصہ اس کے پنجے ہیں جنہیں Talons کہتے ہیں۔ یہ ان کے ذریعے اپنے شکار کے سر اور جسم کو زور سے جکڑ کر کچل ڈالتے ہیں اور پھر کھاتے ہیں۔
۰مادہ ،نر سے بڑی ہوتی ہے جو کہ اپنے گھونسلے میں انڈوں اور بچوں کی حفاظت پر مامور رہتی ہے جبکہ نر شکار کا کام کرتا ہے۔ الو اپنا گھونسلہ نہیں بناتا بلکہ دوسرے پرندوں کے گھر چھین کر رہتا ہے۔
۰ان کی آنکھوں کی رنگت سے ان کے شکار کے وقت کی پہچان ہوجاتی ہے۔ زرد آنکھوں والے الو شام سے آدھی رات یا آدھی رات سے سورج طلوع ہونے تک شکار کرتے ہیں، گاڑھی بھوری یا کالی آنکھوں والے الو آدھی رات کے وقت جبکہ پیلی آنکھوں والے وہ الو ہیں جو دن کے وقت شکار کرتے ہیں ۔ان کی آنکھوں کی تین پلکیں ہوتیں ہیں ایک جھپکنے کے لئے، ایک سونے کے لئیے اور ایک حفاظت اور صحت و صفائی کے لئیے۔
۰ یہ سب سے زیادہ چوہوں اور Rodents کا شکار کرتے ہیں اس کے علاوہ کیڑے مکوڑے، چھپکلیاں، بلیاں، مین ڈک، مچھلی، پرندے، گلہریاں اور دوسرے چھوٹے الو بھی کھا لیتے ہیں۔ کئی الو مثلاً EuroAsian Owl تو پوری لومڑی اٹھا لیتے ہیں۔ ان کی زد میں مت آئیے گا یہ آنکھیں اور سر نوچ سکتے ہیں اگر کبھی ایسے پرندوں سے واسطہ پڑنے کا خدشہ ہو تو چھتری اپنے پاس رکھیں اور اسے کھول لیں عام طور پر پرندے اپنے دشمن کی سب سے اونچی جگہ پر حملہ کرتے ہیں۔
۰ دنیا کے سب سے بڑے الو EuroAsian Eagle-Owl اور Blakiston's Fish Owl ہیں جو 28 انچ تک بڑھتے ہیں۔ جبکہ سب سے چھوٹے الو Elf Owl ہیں جو 5 سے 6 انچ بڑے اور وزن 31 گرام تک ہوتا ہے۔
۰ بہت سارے ممالک مثلاً انگلینڈ میں کسان ان کا باقاعدہ گھر کھیتوں میں بناتے ہیں کیونکہ یہ چوہوں اور Rodents کا بہترین صفایا کرتے ہیں۔ الووں کی کئی قسمیں سال میں ایک سے تین ہزار تک چوہے کھاجاتی ہیں۔
۰الو کو دو بنیادی قسموں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ گول چہرے والے یعنی Strigidae اور دل کے چہرے جیسی شکل والے یعنی Tytonidae جبکہ کل ملا کر ان کی 220 سے بھی زائد قسمیں ہیں۔ یہ سوائے انٹار کاٹکا کے دنیا کے ہر براعظم میں موجود ہیں، پاکستان میں بھی اب تک اس کی 19 اقسام دریافت ہوچکی ہیں۔
۰ الو بہت ہی کم کسی جانور کا شکار ہوتے ہیں کبھی کبھار یہ لومڑیوں اور جنگلی بلیوں کی خوراک بن جاتے ہیں پھر بھی ان کی تقریباً 30% اقسام معدومیت کے خطرے سے دوچار ہیں ۔ امریکہ اور بہت سارے دوسرے ممالک میں ان کا شکار کرنا یا ان کو پالنا جرم ہے ۔
۰ الو کے پٹھے کو Owlet اور بہت سارے الووں کے ہجوم کو Parliment کہتے ہیں .
“