پچھلے سال کی طرح اِس بار بھی سابقہ صدر لاہور بارایسوسی ایشن چوہدری عمران مسعود چیئرمین الیکشن بورڈ تھے جنہوں نے ایوان ِ عدل میںدوسری بار کامیابی کے ساتھ لاہور بار ایسوسی ایشن کے سالانہ الیکشن کا انعقاد کروایا اور اِس بار بھی بائیو میٹرک سسٹم صرف ووٹرز کی تصدیق کے لئے استعمال کیا گیاجبکہ بیلٹ پیپر اور ووٹ ڈالنے کا طریقہ ’’دستی‘‘ ہی تھاجس کی وجہ سے نتائج اگلے روز نمازِ فجر تک مکمل ہوئے ۔اِ س وقت لاہور بار کے ممبران وکلاء کی تعداد25 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے مگر بائیو میٹرک کے تحت صرف8589ووٹرز ہی رجسٹرڈ تھے جن میں سے کل 5062ووٹرز نے اپنا حق ِ رائے دہی استعمال کیا ۔
کئی سالوں کے بعد لاہور بارایسوسی ایشن کے صدارت کیلئے تین امیدواروں کے مابین مقابلہ دیکھنے کو ملا ۔عموعاً اِ س نشست پر ون ٹو ون مقابلہ ہی ہوتا رہا ہے ۔گذشتہ برس 1214ووٹوں کی ایک بڑی لیڈسے شکست کھانے والے پروفیشنل یعنی حامد خان گروپ کے امیدوار عاصم چیمہ نے اپنے حریف انڈیپنڈنٹ یعنی عاصمہ جہانگیر گروپ کے امیدوار اویس قاضی کو755ووٹوں کے فرق سے شکست دی جبکہ اِسی نشست پر آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے والے تیسرے امیدوار خواجہ نیئر فرید تھے ۔اِس مقابلے میں عاصم چیمہ نے کل 2585ووٹ،اویس قاضی نے 1830ووٹ اورخواجہ نیئر نے 556ووٹ حاصل کیے۔
نائب صدرکی چار اور سیکرٹری کی دو نشستوں پربہت دلچسپ مقابلہ دیکھنے کو ملا ۔ نائب صدر کی دو نشستوں پر کل چھ امیدواروں میں مقابلہ تھااِن میںتیسری بار الیکشن لڑنے والے اعجاز بسراء 2437ووٹ ، پرویز سلہری 1656ووٹ ،رانا نعیم 1628ووٹ،بابر ہمایوں چوہان 1085ووٹ ،رانا آصف 534ووٹ اورعمران ملک 365ووٹ شامل تھے اِس طرح برہان معظم ملک گروپ کے حمایت یافتہ امیدوار اعجاز بسراء اورحال ہی میں سبکدوش ہونے والے صدر ملک ارشدکے امیدوارپرویز سلہری بالترتیب سینئر نائب صدر اورنائب صدرمنتخب ہوئے۔ نائب صدر ماڈل ٹائون سیٹ پرکل دو امیدواروں میں مقابلہ تھا جن میں دوسری بار الیکشن لڑنے والے سید مجتبیٰ کاظمی 3844ووٹ اور میو برادری کے امیدوار چوہدری شبیر خان 1013ووٹ شامل تھے اِس طرح سابقہ نائب صدر عرفان بسراء کے ساتھی اور امیدوار سید مجتبیٰ کاظمی شاندار کامیابی کے بعد نائب صدر منتخب ہوئے جبکہ نائب صدر کینٹ سیٹ پردوسری بار الیکشن لڑنے والے امیدواروں میںون ٹوون مقابلہ تھا جن میںرانا منظور احمد 2357ووٹ اور میاں سخاوت علی 2332ووٹ شامل تھے اِس طرح رانامنظور احمد ایک سخت مقابلے کے بعداپنے حریف سے صرف25ووٹوں کی لیڈسے کامیاب قرار پائے۔
سیکرٹری کی دونشستوں پرکل آٹھ امیدواران کے درمیان مقابلہ تھاجن میں ملک مقصود کھوکھر 2025ووٹ،ملک عدیل احسان 1572ووٹ،ریحان احمد خان 1413ووٹ،نصیر بھلہ 1040ووٹ،مدثربٹ 961ووٹ،آصف شاکر 794ووٹ،ابرار حسین چوہدری 232ووٹ اورپیر سید فریدالحق چشتی 40ووٹ شامل تھے اِس طرح دوسری بار الیکشن لڑنے والے کھوکھربرادری کے امیدوارملک مقصود کھوکھرسیکرٹری جنرل اورلاہور کی ایک معروف شخصیت ملک احسان کے صاحبزادے ملک عدیل سیکرٹری منتخب ہوگئے ہیں۔
جوائنٹ سیکرٹری کے عہدے کیلئے کل 5 امیدواروں کے درمیان مقابلہ تھا جن میںضرغام وحید بٹ 1874ووٹ ،میاں اُسامہ 1211ووٹ،راجہ فیصل شہزاد 1164ووٹ ،تحسین طاہر گجر 301ووٹ اورمیاں غلام مصطفی296ووٹ شامل تھے اِس طرح بٹ برادری کے امیدوار اور معروف سینئر وکیل وحید بابر بٹ کے صاحبزادے ضرغام وحید بٹ نے فتح اپنے نام کی۔
اِسی طرح فنانس سیکرٹری کی نشست پربھی ون ٹو ون مقابلہ تھا جس میںدوسری بارالیکشن لڑنے والے راجہ نعمان 3422ووٹ اور نعیمہ مشتاق شیخ 1516ووٹ شامل تھے اِس مقابلے میں نوجوان امیدوارراجہ نعمان کامیاب قرار پائے۔لائبریری سیکرٹری کی نشست پربھی کل دو امیدواروں میں مقابلہ تھا جن میںتیسری بار الیکشن لڑنے والے بزرگ امیدوارسمیع اللہ خان 3394ووٹ لیکر کامیاب قرار پائے اور اِ ن کے مقابلے میں دوسری بار الیکشن لڑنے والے میاں رضا محمودصرف 1597ووٹ حاصل کرسکے۔پچھلی بار کی طرح اِس بار بھی آڈیٹر کی نشست پر ون ٹو ون مقابلہ تھاجومرزا اصغر بیگ نے چوہدری عمران رفیق بھنڈارہ کے 2101 ووٹ کے مقابلے میں2638ووٹ سے جیتا۔
الیکشن سے قبل صدارتی امیدوار خواجہ نیئر کے بارے میں عام رائے تھی کہ وہ سو یا دوسو سے زائدووٹ حاصل نہیں کرسکیں گے مگر چند بڑے گروپوں کی حمایت اور کچھ دھڑوںکی طرف سے سبکدوش ہونیوالی کابینہ کی طرف سے وکلاء چیمبرزکی الاٹمنٹ کو تنازعہ بنانے کی کوشش ہی خواجہ نیئر کے ووٹوں کی تعدادمیں اضافہ کا باعث بنی ہے ۔نائب صدر کی نشست پر سبکدوش ہونے والے صدر ملک ارشدکے امیدوارپرویز سلہری کو وکلاء چیمبرزکی الاٹمنٹ کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا مگر وہ کامیاب رہے جبکہ تاریخ میں پہلی بار لاہور کی سماجی و سیاسی شخصیات کی ایک بڑی تعدادباقاعدہ طور پروکلاء الیکشن میں سرگرم نظر آئی جن میں اختر رسول ، کامل علی آغا،طاہر ضیاء اور حاجی حنیف و دیگر شامل تھے جواپنی قریبی ساتھی ملک احسان کے صاحبزادے و امیدوار برائے سیکرٹری ملک عدیل احسان کا ووٹ مانگ رہے تھے جس سے ایسا معلوم ہورہا تھا کہ شائدیہ وکلاء کا نہیں کوئی صوبائی یا بلدیاتی الیکشن ہو۔
اِس طرح لاہور بار ایسوسی ایشن میں ہمیشہ کی طرح انتقال ِ اقتدارکا مرحلہ خوش اسلوبی طے پایالہٰذا میںایک وکیل ہونے کی حیثیت سے اپنے معزز عہدیداران کو اُن کی کامیابی پر مبارکباد پیش کرتا ہوں اور اِن کے لئے نیک تمنائوں کا اظہار کرتا ہوں ۔