اوفن باخ شہر میں معروف ادیبہ اور افسانہ نگار نور ظہیر صاحبہ کے ساتھ ایک شام
مورخہ 8 جولا ئی بروز اتوار اوفن باخ شہر کے ایک ہال میں حلقہ ارباب ذوق جرمنی کے زیر اہتمام ہندوستان سے تشریف لائی ہوئی معروف ادیبہ اور افسانہ نگار محترمہ نور ظہیر صاحبہ کے اعزاز میں ایک پُروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا اس تقریب کے لیے ادبی ذوق رکھنے والے احباب کو تنظیم کی جانب سے دعوت نامے بھجوائے گے
8جولائی سہ پہر4 بجے سے مہمانوں کی آمد کا آغاز ہوا ساڑھے چار بجے پروگرام کا آغاز کیا گیا پروگرام کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا
پہلے حصے میں مضامین ( محترمہ نور ظہیر صاحبہ کے ادبی سفر پر لکھے گے مضامین ) دوسرے میں مشاعرہ اور آخر میں محفل موسیقی
پہلے حصے کی نظامت کے فرائض محترم احمد مستجاب صاحب نے ادا کیے انہوں نے پروگرام کا آغاز کرتے ہوئے تنظیم کے نائب صدر محترم رفیق بٹ صاحب کو سٹیج پر بلایا تاکہ وہ معزز مہمانوں کا استقبال کر سکے پہلے حصے کی صدارت محترمہ نور ظہیر صاحبہ نے فرمائی مہمان خصوصی اردو ادب کی ایک قد آور شخصیت محترم حیدر قریشی صاحب اور مہمان اعزازی محترمہ بشری ملک صاحبہ تھی
حلقہ ارباب ذوق جرمنی کی نمائندگی میں محترم احمدمستجاب صاحب نے محترمہ نور ظہیر صاحبہ کے ادبی سفر پر ایک بہت خوبصورت مضمون پیش کیا جس کے بعد اردو افسانہ نگاری کے حوالے سے ایک معتبر نام محترمہ بشری ملک صاحبہ جو بون سے اس پروگرام میں شرکت کے لیے تشریف لائی تھی انہوں نے ایک عمدہ مضمون پیش کیا ،تیسرا اور آخری مضمون دنیائے ادب کی بہت معروف شخصیت جناب حیدر قریشی صاحب نے پیش کیا ان تمام مضامین کے بعد محترمہ نور ظہیر صاحبہ نے اپنے صدرات خطاب میں اپنے افسانہ سگرٹ کا مزار مکمل پڑھ کر سنایا اور اپنی والدہ پر لکھی گئی کتاب سیاہی کی ایک بوند میں سے کچھ حصہ بھی سنایا ۔ جن سے حاضرین بہت لطف اندوز ہوئے اور صدارتی خطاب کے بعد حاضرین میں سے احباب نے محترمہ نور ظہیر صاحبہ سے ان کے افسانوں کے متعلق بہت علمی اور ادبی سوال پوچھے جن کا محترمہ نے بہت مدلل جوابات پیش کیے ۔ پروگرام کے اس حصے کے اختتام سے قبل حلقہ ارباب ذوق جرمنی کی جانب سے محترم حیدر قریشی صاحب اور محترمہ نور ظہیر صاحبہ کو ان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں سنہری سند پیش کی گئی ؎۔
اس موقع پر پنجابی ادبی تنظیم پنجند اور فلاحی تنظیم ہم ہیں پاکستان نے بھی محترمہ نور ظہیر صاحبہ کی خدمت میں گلدستہ پیش کیا پروگرام کا یہ حصہ تقریبا ایک اور آدھ گھنٹا جاری رہا ۔جس کے بعد تمام احباب کی خدمت میں پر تکلف چائے اور دیگر لوازمات سے تواضع کی گئی۔
مختصر وقفے کے بعد محفل مشاعرہ کا آغاز کیا گیا جس کی نظامت کے فرائض خاکسار نے ادا کیے ، ۔مشاعرے کی صدارت کے لیے محترم حیدر قریشی صاحب اور مہمان خصوصی محترمہ نور ظہیر صاحبہ تھی ۔۔ مشاعرے کے باقاعدہ آغاز سے قبل محترم رفیق احمد بٹ صاحب اور احمد مستجاب صاحب نے اپنا اپنا انتخاب پیش کیا ۔ اس کے بعد خاکسار نے صاحب صدر کی اجازت سے اپنے کلام سے باقاعدہ مشاعرے کا آغاز کیا اور حسب روایت اپنے بعد معزز مہمان شعرا کو دعوت کلام دیتا رہا ۔
جن شعرا نے مشاعرے میں اپنا کلام سنایا ان کے نام راشد ملک رامش ۔ عبدالحمید راما صاحب ۔ عامر افتخار ماعر صاحب ۔ چوہدری کرم الہی صاحب ۔شاکر علی امجد صاحب افضل قمر صاحب فہمیدہ مسرت صاحبہ ۔ طاہر مجید صاحب ۔ طاہر عدیم ( جو اپنا تخلص صاحب فرماتے ہیں ) صاحب۔ اور صاحب صدر جناب حیدر قریشی صاحب شامل ہیں ۔
پروگرام کے آخری حصے میں محفل موسیقی کا انعقاد کیا گیا جس میں فرانکفورٹ کے گردو نواح میں سے بہت خوبصورت ٓواز والے دوستوں نے گیت پیش کیئے جن میں جناب احمد مستجاب صاحب ۔ افضل قمر صاحب ۔ ظفراللہ محمود صاحب ۔ طاہر عدیم صاحب ۔اور عثما ن حیدر صاحب (جو محترم حیدر قریشی صاحب کے صاحب زادے ہیں ) نے اپنی اپنی خوبصورت آواز کا جادو جگایا اور حاضرین کو انٹرٹین کیا ، تقریبا 5 گھنٹے سے کچھ زیادہ شام کا پروگرام جاری رہا جس کو تمام حاضرین نے بہت پسند کیا ۔
بوقت رخصت محترمہ نور ظہیر صاحبہ اور محترم حیدر قریشی صاحب نے اتنے کامیاب پروگرام پر تنظیم کو مبارکباد دی اور شکریہ ادا کیا
( تنظیم حلقہ ارباب ذوق جرمنی محترم انصر صاحب کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتی ہیں جنہوں نے اپنی خرابی طبع کے باوجود ہمارے پروگرام کے انعقاد میں عملی طور پر بھرپور تعاون فرمایا )
طاہر عدیم صاحب راشد ملک رامش
صدر حلقہ ارباب ذوق جرمنی جنرل سیکریٹری حلقہ ارباب ذوق جرمنی