کپاس کی فصل سے فی ایکڑ زیادہ اور معیاری پیداوار حاصل کرنے کے لیے اس پر حملہ آور ہونے والے کیڑوں پر سارا سال نگاہ رکھنی چاہیے۔ چونکہ کپاس کی فصل کے بے شمار نقصان رساں کیڑے کسی نہ کسی حالت میں کپاس کی باقیات، کپاس کے بعد خالی کھیتوں یا متبادل میزبان فصلوں، سبزیوں اور جڑی بوٹیوں پر موجود رہتے ہیں اور آئندہ کپاس کی فصل کی آمد پر یہی کیڑے افزایش نسل کر کے ایک بڑے نقصان کا باعث بنتے ہیں اس لیے ان کو آئندہ فصل سے قبل کنٹرول کرنا ضروری ہے۔
کپاس کی گلابی سنڈی کے بے موسمی تدراک کے لیے درج ذیل باتوں کو خیال رکھیں۔
۱۔ گلابی سنڈی سے متاثر ٹینڈوں کی چنائی صحت مند ٹینڈوں کی چنائی سے الگ کریں وگرنہ کپاس کی کوالٹی متاثر ہو گی۔
۲۔ چنائی مکمل ہونے پر چھوٹے اور متاثر ٹینڈے اچھی طرح توڑ لیے جائیں بعد ازاں ٹینڈوں کو دُھوپ میں پھیلا کر پوری طرح کھلنے کے بعد پھٹی کو الگ کر لیا جائے۔ اور بچے ہوئے مواد کو جلا دیا جائے۔
۳۔ آخری چنائی کے بعد کھیت میں بھیڑ بکریاں چرائیں تاکہ وہ بچے کھچے ٹینڈے کھا لیں۔ جس سے ان میں موجود گلابی سنڈی سمیت تمام سنڈیاں تلف ہو جائیں۔
۴۔ چھڑیوں کی کٹائی کا عمل 31 دسمبر تک ہر صورت مکمل کر لیں تاکہ بعد میں گہرا ہل/ روٹاویٹر چلانے سے کھیت میں موجود سنڈیاں اور پیوپے باہر آ کر پرندوں کی خوراک بن جائیں۔
۵۔ چھڑیاں کٹائی کے بعد اگر ایندھن کے لیے رکھنا مقصود ہوں تو چھوٹے چھوٹے گٹھے بنا کر دھوپ میں سیدھا اس طرح رکھیں کہ چھڑیوں کے مڈھ نیچے کی طرف ہوں تاکہ دھوپ لگنے سے باقی ماندہ ٹینڈوں سے گلابی سنڈی کے پروانے نکل کر کپاس کی اگلی فصل سے پہلے ضائع ہو جائیں۔
۶۔ جنگ فیکٹریوں میں موجود کپاس کی کچرا اور گلابی سنڈی کے لاروے جو کہ جڑواں بیجوں کی شکل میں ہوتے ہیں کی تلفی ہر صورت یقینی بنایا جائے۔
۷۔ اپریل، مئی کے مہینوں میں چھڑیوں کے ڈھیروں/ گٹھوں کو الٹ پلٹ کریں تاکہ نیچے کچرا میں موجود گلابی سنڈی کے پیوپے تلف ہو جائیں۔
۸۔ کپاس کے بیج کو کاشت سے پہلے 1 تا 2 انچ موٹی تہہ میں زمین پر دو سے تین دن کے لیے پھیلائیں۔ تاکہ جڑواں بیجوں میں موجود گلابی سنڈی تلف ہو جائے۔
۹۔ اسٹور کی گئی کپاس کے بیج کو بھی ایلومینیم فاسفائیڈ (فاسفین) کی گولیوں سے بحساب 30 گولیاں فی 1000 مکعب فٹ دھونی دینی چاہیے۔ جس سے جڑواں بیجوں میں گلابی سنڈی کے لاروے اور پیوپے تلف ہو جائیں گے۔
محکمہ ذراعت (توسیع) فیصل آباد