نائلیون میں لپٹی لاش
——————–
کچھ ناول ایسے ہوتے ہیں جہنیں جب قاری پڑھنے لگتا پے تو آخری صفحہ پڑھ کر پی ناول اور آنکھ بند کر تا ہے
مگر
میری بک شیلف میں کچھ ناول ایسے بھی ہیں جہنیں۔ میں بار بار پڑھتا رہتا ہوں -ماہ جبیں ایسی ہی شخصیت ہے کہ اس سے ایک دفعہ گفتگوکر کے انساُ ن کی روح کو تسکین نہیں ملتی جیسے غالب کا ایک شعر ہزاروں بار پڑھنے پہ ہر بار اس کے نئے معانی سامنے آتے ہیں اسی طرح ماہ جبیں سے ہر بار گفتگو کرکے ایک نیا جملہ ایک نئے پرائے میں سُننے کو ملتا ہے – جس طرح ہر شعر ہر پڑھنے والے پہ نہیں۔ کھلتا۔ اسی طرح ماہ جبیں بھی کسی گونگے بہرے سے گفتگو نہیں کرتی آپ جملہ کہیں گے تو ماہ جبیں کا لاجواب جملہ اپ کو سننے کو ملے گا-
آپ چاہیں کتنے بھی دیوداس بن کر آجاہیں اور اپنی آنسووں بھری رام لیلی اسے سنائیں ماہ جبیں دو منٹ میں آپ پہ قہقہوں کی بارش برسا دیں گی
شروع شروع میں نے ایک دو دفعہ غلطی کی کہ جب پریشان ہوا طبعیت اداس ہوئی تو ماہ جبیں سے گفتگو کر کے ان کو اپنی اداسی میں شامل کرنے کی کوشش کی مگر دو منٹ بعد ہی ماہ جبیں کا جملہ ہوتا
" ٹھہرو ٹھہرو میں اداس دوگنا یاد کروں تاکہ ہم دونوں اداسی کا گیت گاتے روئیں "
اور میری اداسی قہقہے میں بدل جاتی-
شعر اور گانے جتنے ماہ جبیں کو یاد ہیں اتنے تو شاید شعر لکھنے والے اور گانا گانے والے کو بھی یاد نہ ہوں گے-آپ کسی بھی موضوع پہ گفتگو کر لیں ماہ جبیں لکھنو دہلی کے1820سے لے کر جدید دور کے شاعروں کے شعر اپ کو موقع کی مناسبت سنا دے گی –
لڑریچر ماہ جبیں کا سنجیدہ موضوع ہے چاہے وہ پاکستانی ادب ہو یا عالمی ادب ماہ جبیں کا مطالعہ بہت وسیع ہے
ماہ جبیں سے میرا تعارف ان کے ایک افسانے " نائلیون سے لپٹی لاش "سے ہوا تھا میں نے آج کے دور میں اتنا خوبصورت اور جدید افسانہ نہیں پڑھا
اُس وقت سے میں ماہ جبیں جی کی دوستی کی نائلیون سے لپٹا ہوا ہوں
میرے لیے یہ بہت خوشی اور اعزاز کی بات ہے کہ ماہ جبیں جی نے اپنے گھر میں میرے لیے ایک نشست کا اہتمام کیا جو گھر میں داخل ہونے سے آخر تک قہقہوں پہ مشتمل رھی
ماہ جبیں کے شوہر لگتا پے ابھی بھی لکھنو کے کسی محلے میں رہتے ہیں ، محبت خلوص اور لکھنوی زبان کی محاوراتی زبان میں اس طرح گفتگو کرتے ہیں کہ احساس ہی نہیں ہوتا کہ ان سےپہلی دفعہ ملاقات ہو رہی ہے
اس نشست میں میری اور ماہ جبیں کی ایک مشترکہ دوست بھی تشریف فرمارہی مگر اس کے بارے الگ سے لکھوں گا
——————
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=10155019668803390&id=656893389
“