کراچی جیسے بین الاقوامی شہر میں جنم لینے والی معروف شاعرہ محترمہ نزہت جہاں ناز صاحبہ کے والدین ہندوستان کی تقسیم کے باعث ہجرت کر کے پاکستان منتقل ہو گئے ۔ ان کے والدین کا تعلق حیدر آباد دکن سے تھا ۔ کراچی میں محمد عثمان صاحب کے گھر میں جنم لینے والی بچی کا نام والدین نے نزہت جہاں رکھا ۔ محمد عثمان اور ان کی اہلیہ محترمہ دونوں نہ صرف لکھے پڑھے بلکہ علم و ادب اور شاعری سے بھی بہت دلچسپی رکھتے تھے ۔ تعلیم یافتہ اور باذوق ہونے کے باعث ان کے گھر میں مطالعے کا شوق اور رجحان بہت زیادہ تھا اور اپنے ذوق و شوق کی تکمیل کی غرض سے محمد عثمان صاحب نے گھر میں کتابوں کا ذخیرہ جمع کر لیا یہ اسی علمی و ادبی ماحول کا اثر تھا کہ نزہت جہاں نے اسکول اور کالج کی زندگی کے دوران اپنے والدین کی ذاتی لائبریری سے خوب مطالعہ کیا اور اسی مطالعے کےدوران ان کے دل میں شاعری کا شوق جاگ اٹھا ۔ انہوں نے طالب علمی کے دوران ہی شاعری کا شغل شروع کر دیا اور ناز تخلص اختیار کیا جس کے بعد وہ نزہت جہاں ناز بن گئیں ۔
گریجوایشن کرنے کے بعد نزہت جہاں ناز کے والدین نے ایک تعلیم یافتہ نوجوان پرویز قمر سے ان کی شادی کرا دی اس شادی میں دولہا دلہن کی پسند اور ان کے والدین کی مرضی بھی شامل تھی ۔ شادی کے کچھ عرصہ بعد ہی نزہت ناز کے خاوند پرویز قمر صاحب نے تلاش معاش کے سلسلے میں افریقہ کا رخ کر لیا جہاں افریقی ملک ویانا میں انہوں نے ایک ریسٹورنٹ کھول لیا ۔ نزہت بھی اپنے خاوند کے ہمراہ افریقہ منتقل ہو گئی ۔ یہ دونوں میاں بیوی کاروبار کی غرض سے 10سال ویانا میں رہے ۔ اس دوران غم روزگار کے باعث نزہت جہاں ناز نہ صرف اپنے وطن پاکستان سے دور رہیں بلکہ شاعری سے بھی تعلق برقرار نہ رکھ سکیں ۔ 10 سال بعد افریقہ سے واپسی پر ایک بار پھر سے شاعری سے اپنا تعلق جوڑ لیا اور جی بھر کر شاعری کرنے لگیں ۔ اس دوران ریڈیو پاکستان میں بطور انائونسر، کمپیٹر اور صداکاری کے بھی جوہر دکھائے ۔ان کی خوب صورت شاعری سے صرف محبت ہی محبت فروغ پا رہی ہے اور ان کا ایک ایک شعر لفظوں کے ذریعے براہ راست دل میں نہ صرف اتر رہا ہے بلکہ خوب صورت الفاظ سے قاری کو اپنی سحر میں جکڑ لیتا ہے ۔ ہر ایک شعر پر بھرپور داد دینے کو دل چاہ رہا ہوتا ہے ۔ ایسی تاثیر بہت ہی کم کم شعراء کے الفاظ میں ہوتی ہے ۔ نزہت جہاں کی شاعری ملک کے مختلف اخبارات اور رسائل میں چھپتی رہی ہے جن میں ہفت روزہ اخبار جہاں و دیگر اخبار اور رسائل شامل ہیں ۔ 2015 اور 2016 کے دوران وہ مشاعروں میں بھی شریک ہوتی رہی ہیں ۔ چونکہ آجکل انٹرنیٹ کے استعمال کے باعث آن لائن مشاعرے بھی منعقد ہو رہے ہیں تو نزہت جہاں ناز صاحبہ بھی احباب کے اصرار پر کبھی کبھار ان میں بھی حصہ لیتی رہتی ہیں اور خوبصورت شاعری کے باعث انعامات اور ایوارڈز بھی حاصل کرتی رہی ہیں ۔ ماشاءاللہ نزہت جہاں صاحبہ 2 جوان بیٹوں کی ماں کا فریضہ بھی نہایت خوش اسلوبی سے سر انجام دے رہی ہیں ۔ وہ اپنے قریبی احباب کے اصرار پر اپنا شعری مجموعہ شایع کرانے کا ارادہ رکھتی ہیں ۔
ان کی خوبصورت شاعری سے ایک غزل اور چند منتخب اشعار آپ کی سماعتوں کی نذر
غزل
محبتوں سے یوں رشتہ بحال رکھا ہے
کہ جوں کا توں تجھے دل نے سنبھال رکھا ہے
ترے جمال میں ایسا کمال رکھا ہے
کہ اک سرور میں ہر رنج ڈھال رکھا ہے
ترے خیال نے باندھا ہے اس ادا سے مجھے
کہ سانس لینا بھی تجھ بن محال رکھا ہے
خیال و خواب میں ڈھونڈیں کہاں تلک تجھ کو
ہزاروں بار یہ دل نے سوال رکھا ہے
تمھارے وصل کو خوابوں کا روپ دے کر بھی
تمہارے ہجر کا دل میں ملال رکھا ہے
فراق میں جو ہوا ناز دل یہ دیوانہ
لگا کے یادوں کے میلے نہال رکھا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
منتخب اشعار
لطف جینے کا زندگی میں نہیں
ختم ہو جاۓ تشنگی گرچہ
حدّ ِ نگاہ تک تھے سرابوں کے سلسلے
چھانا یے ہم نے دشتِ محبت کو بارہا
یہ عشق پیار محبت ہے بس فسوں سارا
ضرورتوں کو شہد میں لپیٹ رکھا ہے
تو ہمیں چھوڑ دے یہ ممکن ہے
عشق چھوڑے ہمیں کہاں تیرا۔۔۔
بھنور پڑا جو ترے عشق کا مرے اندر
تو زندگی کے اثاثے الجھ کے غرق ہوئے
معتبر لفظ محبت نہ رہا میرے لیے
جو ملا اپنی محبت میں گرفتار ملا
تو اک ذرا سا اشارہ ہی کوئی دے دیتا
ہم اپنے آپ ہی دل سے ترے اتر جاتے
جب نیند سے بیدار کیا وقت نے ظالم
دیکھا تو ہمیں روند کے گزرا تھا زمانہ
نزہت جہاں ناز