آج میں چالیس گھنٹے بعد آپ سے رابطہ میں آ رہا ہوں ، دراصل جسمانی طور پر بارڈر پار کرنا بھی آجکل ایک عجب مصیبت ہے ۔ ہم روحانی لوگ تو ہر وقت ہر موجود ہوتے ہی ہیں ، لیکن جسموں کو ٹریول کروانا نجانے کیوں مشکل بنا دیا گیا ہے ۔کینیڈین بارڈر سمجھ رہی تھی کے یا میں دہشتگرد ہوں یا آئ ایس آئ کا ایجینٹ ۔ آئ ایس آئ بلکل اس سوچ کے تحت ، نیوجرسی تک میرا تعاقب کرتی ہے ، جیسے میں سی آئ اے کے لیے کام کرتا ہوں ۔ اس وجہ سے اب میں ٹریول کرنے سے خاص طور پر سرحدوں پار بہت گریز کرتا ہوں ۔ خیر امید ہے مستقبل میں ایسا نہیں ہو گا ۔
آبشار کا اصل حسن اس کا وہ روحانیت کا پیغام ہوتا ہے جس پر ساری دنیا قائم ہے ۔ اور وہ ہے flow یا قدرتی بہاؤ ۔ وہی زندگی کی شان اور خوبصورتی ہے ۔ میں اسپوکین ، واشنگٹن میں اس کے ڈاؤن ٹاؤن کے عقب میں اس سے بہت چھوٹی آبشار کے کنارے ۲۰۱۷ کی ساری گرمیاں گزاریں ۔ اتنا شور ، اتنی انرجی اور اتنا طلسمہ تھا اس آبشار میں کے مجھے وقت کا پتہ ہی نہیں چلتا تھا ، چاندنی راتوں ساری ساری رات وہیں گزارتا تھا ۔ یہی زندگی ہے ، دنیا اور اس کا حُسن ۔ اسی میں مست رہیں ہر سُو ۔ یہی آپ کی استاد ، پیر و مرشد اور دوست ۔
حال ہی میں عیسائیوں کے پادری اعلی نے ایک کمال کا کام کر دکھایا جو پنجاب کا خادم اعلی بھی نہ کر سکا ۔ انگریزی ترجمہ کے ساتھ ایک زبردست کتاب پونٹف فرانسس پوپ نے لانچ کی جس کو پوپ فرانسسز نے
God is young کا نام دیا ۔ ۸۰ صفحہ کی کتاب ہے ۔ نوجوان نسل اس کا مطالعہ ضرور کرے ۔ کاش ہمارا کوئ اسلامی اسکالر یا مولوی ایسا کر جاتا ، گو کہ علامہ قادری صاحب پوپ فرانسسز سے ملے بھی تھے ۔ اسلام کا نقشہ کوئ بھی ہمارا مولوی غامدی صاحب سمیت All inclusive religion کا نہیں پیش کرتا ۔ بہت دکھ ہوتا ہے ، اور اسلامی تاریخ میں صوفیا جنہوں نے ایسا کیا ، ان کے جنازے پڑھانے سے مولوی انکاری ہو گیا اور اقبال کو مجبوراً یہ کہنا پڑا کے ۔ مولوی ہرگز نہ شُد مولا روم ۔
دراصل پوپ کا پیغام اس میں سو فیصد روحانیت والا ہے ، اور کچھ دیر تو واقعتا مجھے ایسا لگا کے جیسے میں Eckhart Tolle کی The Power of Now پڑھ رہا ہوں ۔ پوپ کے نزدیک نوجوان ہمیشہ tenderness کے انقلاب میں ہوتا ہے ۔ وہ کومل کی طرح ملائم اور قدرتی حسن کی کوکھ سے پُھوٹ کر پھلتا پُھولتا دکھائ دیتا ہے ۔ نوجوانی ایک flow کی طرح ہوتی ہے ۔ روح جسم کو ایک اپنے رنگ اور خوبصورتی میں ڈھال رہی ہوتی ہے ۔ معاملہ تب خراب ہوتا ہے جب اس کے برعکس ہم زندگی کا سفر شروع کر دیتے ہیں جو روح اور جسم دونوں کا ستیاناس کر دیتا ہے ۔
میرا بیٹا انجینئر ہے ، اس کے سپروائزر نے ایک دن اس سے پوچھا تمہارا باپ کیا کرتا ہے ۔ اس نے جواب دیا کے کچھ نہیں ، سارا دن کتابیں پڑھتا ہے اور رات کو سوتا ہے ۔ اس نے کہا وہ بہت خوش قسمت ہے کے اس کے پاس مطالع کے لیے شوق اور وقت موجود ہے ، اس کو میرا سلام پیش کرنا ۔ پوپ فرانسسز اسی کو کچھ یوں کہتا ہے ۔
“We are in the phase of dehumanisation of human beings. Not being able to work, means not being able to have any dignity “
یہ ہے ہمارا سارا المیہ ۔ سارا فوکس پیسہ اور میٹیریل چیزوں پر ، نتیجہ وہی نکلنا تھا جو نکل رہا ہے ۔ پوپ کے نزدیک اس سے ہم نے اپنے God کو betray کیا ہے کیونکہ
“God is young, he is always new “
نوجوان نسل کے پاس ابھی بھی موقع ہے کے اپنی زندگیاں قدرت کے ساتھ منسلک راستے پر گزاریں نہ کے جو راستہ ان کے لیے معاشرہ اور معاشیات ، دھونس ، دھکہ ، اور دھاندلی سے متعین کر رہی ہے ۔ اس میں خواری ہی خواری ہے ۔ پوپ کہتا ہے
“Youth doesn’t exist but young people does .. “
یہ سارا کھیل ہی ہم اُلٹا کھیل رہے ہیں لہٰزا ہمیشہ سورہ العصر والے خسارے میں رہیں گے ۔ جتنی جلدی ہو سکے اس سے باہر آ جائیں ۔ میرا طریق یہی تھا ، میں نے زمانہ کا مقابلہ کیا ، پاگل گردانا گیا ، گھر سے نکالا گیا ، آخر ملک چھوڑنا پڑا ۔ لیکن میں اپنے سچ پر قائم رہا اور ہوں ، بہت خوش کائنات کے رقص کا حصہ ۔ میرے بہت سارے پڑھنے والے جب یہ کہتے ہیں کے میری تحریریں پڑھنے کے بعد وہ بہت ہلکا محسوس کرتے ہیں ، میں بہت خوش ہوتا ہوں اور جانتا ہوں کے میں جیت گیا ۔ کائنات جیت گئ ۔ یہ ہے وہ نئ صبح جس کے لیے ساری پاکستانی نوجوان نسل بےقرار ہے ۔ یہ نقل مکانی سے نہیں آئے گی بلکہ اپنی زندگیوں میں tenderness کے انقلاب سے آئے گی ۔ حکمران کے All inclusiveness کے فلسفہ سے آئے گی ۔ آپ سب اس کلی کی مانند ہے جسے معاشرہ ، پیسہ اور مادہ پرستی اس کی اور قدرت کی مرضی کے مطابق کھلنے نہیں دے رہی ۔ ایسا اپنے ساتھ ہرگز نہ ہونے دیں ۔ یہ آپ ، پاکستان اور پوری دنیا کے لیے ظلم ہو گا ۔ بہت خوش رہیں ۔ سلامت رہیں ۔ میں ہمیشہ آپ کی دعاؤں کا محتاج ۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...