کشمیر کے چند وفاپرست سپوت
جنہیں عرصہ طویل سے
نظر بندی کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ہے
اس امر کا ثبوت ہیں
کہ، ناتواں عدو
ان کے جذبہ حب الوطنی سے سہما ہوا ہے
اور پابندِ سلاسل میں رکھ کے
یہ باور کرانا چاہتا ہے کہ وہ بڑا نڈر ہے
مگر یہ نا خلف کیا جانے
کہ آزادی کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کیلئے
یہ قید ان بے باک بشریت کے واسطے
ایک امرت ہے
جسے پی کر، ان اسیران کا جذبہ اور ابھرتا ہے
اور یہ شیر دل سپاہی
ایک نئی امنگ لئے، بزدل کے سامنے سینہ سپر ہوتے ہیں
یہ تو خواہشِ امن پسندی ہے ورنہ
کہاں یہ اس ناپاک کی دسترس میں ہیں
یہ عنقریب، پردہ ظلمت الٹ دیں گے
اور اس کے بعد اس جنت نظیر وادی کے افق سے
شمسِ آزادی طلوع ہو گا
کیونکہ آزادی کی تمنا ان کے سینوں میں بیدار ہو چکی
اور یہ پوری آب و تاب سے
تڑپ، بھڑک رہی ہے
یہ جنون و کیف و کم
فقط انہیں نفوس تک محدود نہیں
بلکہ یہ پیر و جوان اور طفلان و دختران کے درون میں
پوری آب و تاب سے چمک مار رہا ہے
یہ سبھی متوالے
آزادی کی ناؤ کو اس گرداب سے
پار لگا کے ہی دم لیں گے
ان کی اس رَم کو، کوئی طاقت نہیں روک سکتی
نہ کلسٹر بموں کی یلغار
اور نہ ہی شیلنگ کی موجِ دود
اس جہانِ مکافات میں
سرخروئی اب کشمیریوں کا مقدر ٹھہر چکی ہے
اب یہ اکا دکا نہیں بلکہ فوج فوج ہو چکے ہیں
اور یک نفس بھی۔۔۔۔۔
“