شہر قائد کے باسی کیا صرف لاشیں آٹھانے کا کام کریں۔۔
آئے روز ڈکیتی رہزنی کے واقعات میں ہلکی سی مزاہمت پر سرعام شہریوں کو قتل کر دینا اور ستم ظرفی یہ کہ قاتلوں کا موقعہ واردات کے بعد باآسانی فرار ہوجانا،،، اگر کسی واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج مل گئی تو غنیمت ہے وگرنہ واقعہ کسی سرد خانے کی نظر ہوجانا عام سی بات ہے۔
شہر میں آئے روز چھوٹے بڑے حادثات کے باعث ہلاکتوں کا سلسلہ معمول بن چکا ہے،
جس کی بڑی وجہ انفرا اسٹریکچر کی خرابی ہے، کئی حادثات کا سبب ٹوٹے پھوٹے روڈ اور سڑک کے بیجوں بیچ سیوریج کے کھلے مین ہول ہیں جس کا زیادہ تر شکار موٹر سائیکل سوار ہوتے ہیں، کئی مقامات پر اسپیڈ بریکر اور پیڈیسٹیرین برج نا ہونے کے باعث کئی معصّوم جانیں لقمہ اجل بن جاتی ہیں۔
محکمہ ٹریفک کا فرسودہ نظام اور شہریوں کو ٹریفک قوانین سے مکمل آگاہی کا نا ہونا بھِی اموات میں اضافہ کا سب سے بڑا سبب ہے اوراسپیڈ، نشہ کی حالت میں ڈرائیونگ کرنا، اپنی لین سے ہٹ کر چلانا جلد بازی میں سگنل کے اشاروں کو توڑ کر نکلنا اور مخالف سمت گاڑی چلانا بعض اوقات جلدی میں انسان گھر پہچنے کے بجائے دوسری دنیا پہنچ جاتا ہے جس کا خمیازہ اہل خانہ کو بھگتنا پڑتا ہے۔
محکمہ انکروچمنٹ کی ملی بھگت کے باعث بلند و بالا پورشنز کی غیر قانونی تعمیرات نا تھمنے والا سلسلہ تاحال جاری ہے۔غیر قانونی پورشنز کے بننے والی سب سے زیادہ تعداد، رضویہ اور لیاقت آباد اور ناظم آباد کے علاقے ہیں، گُذشتہ سال گلبہار کے علاقے میں عمارت گرنے کے سبب اس المناک حادثے میں کم و بیش 27 افراد ہلاک و کئی زخمی ہوئے،
یہ مافیاز کم خرچ بالا نشین کےنام پر تیار ہونے والی بلڈنگ میں انتہائی ناقص مٹیریل استعمال کر کے فروخت کر دیتے ہیں، جس کے باعث چند ہی عرصے میں عمارت انتہائی مخدوش ہوجاتی ہے اور شہر میں کئی عمارتیں گرنے متعدد افراد ہلاک و زخمی ہونے کے ساتھ ساتھ دربدر ہوئے،،، سسکیوں اور آہوں کے ساتھ کسی نے اپنے باپ کا جنازہ اٹھایا تو کسی نے اپنے جواں سال بیٹے کا۔
کے الیکٹرک کی جانب سے شہریوں کو اموات کے تحفے جاری و ساری ہیں بارش کے ساتھ ساتھ عام دنوں میں کسی بھی پول میں کرنٹ کا پھیل جانا اور اس کی زد میں کئی بچوں کی ہلاکتوں کی خبریں آئے روز اخبارات کی زینت بنتی رہتی ہیں مگر باعث شرم یہ ہے کہ کے-الیکٹرک کی جانب سے متاثرہ خاندان کی کفالت لئے کوئی چیک دیا ہو یا کوئی نمائندہ داد رسی کرنے آیا ہو،،،،
حکومتی ناقص اقدامات کے باعث بے رزگاری کے باعث عوام غربت کی لکیر سے بھی نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔ کئی خاندان بجلی ۔ گیس کا بل اور مکان کا کرایہ ادا نا کرنے کے باعث خود سوزی پر مجبور ہو رہے ہیں۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...