چاند کی تعریف وہ نہیں جو آپکا محبوب ہے بلکہ سائنس میں اسکی تعریف یہ ہے کہ یہ ایک ایسا سیارچہ ہو جو کسی سیارے کے گرد گھومے۔ مثال کے طور پر زمین کا چاند جسے نجانے کتنے دیوداسوں(اسلم, شکیل، غفور وغیرہ) نے پارو (“فرشٹ” کزن رقیہ خالہ کی بیٹیوں) سے تشبیہ دی ہو گی۔
مگر کیا چاند محض زمین کا ہے؟ یا کسی سیارے کے گرد بھی اُنکے چاند موجود ہیں؟ 1609 میں جب گلیلیو نے دوربین کی مدد سے آسمانوں کو دیکھا تو اُسے مشتری کے گرد گھومتے اجسام نظر آئے۔ یہ پہلا موقع تھا جب انسانوں کو معلوم ہوا کہ نظامِ شمسی کے دیگر سیاروں کے گرد بھی چاند گھومتے ہیں۔
نظامِ شمسی میں عطارد اور زہرہ کے علاوہ باقی تمام سیاروں کے چاند ہیں حتیٰ کہ پلوٹو کے بھی جسے اب سیارہ نہیں مانا جاتا۔
زمین, مریخ ، مشتری، زحل، یورینس اور نیپچون اور دیگر بونے سیاروں جیسے پلوٹو ،ایریس وغیرہ کے کل ملا کر 214 چاند بنتے ہیں۔
نظامِ شمسی میں سب سے زیادہ چاند جس سیارے کے ہیں وہ زحل ہے جسکے 82 چاند ہیں جبکہ سب سے کم جس سیارے کے چاند ہیں وہ زمین ہے جسکا محض ایک ہی چاند ہے۔
مگر کیا نظامِ شمسی سے باہر کے دریافت کردہ سیاروں یا Exoplanets کے بھی چاند ہیں؟ یہ جدید فلکیات کا ایک اہم سوال ہے۔ ہم سے کئی نوری سال دور موجود کسی چھوٹے سے سیارے گرد اُسکا چاند ڈھونڈنا ایک مشکل کام ہے۔ زمین پر پہلی کا چاند اتنی مشکل سے دکھتا ہے اور یہاں تو بات کسی دورافتادہ سیارے کے گرد گھومتے چاند کی ہو رہی ہے۔ تو کیا طریقہ ہے جس سے ان سیاروں کے گرد چاند ڈھونڈا جائے؟
اسکا ایک طریقہ موجود ہے اور وہ ہے سیاروں سے آتی مدہم سی روشنی میں معمولی سے بدلاؤ کو جانچنا۔ ہم جانتے ہیں کہ زمین اور چاند ایک دوسرے کو اپنی طرف مسلسل کھینچتے ہیں۔ اس “رسہ کشی” سے چاند اور زمین اپنے اپنے مدار میں ہلکا سا ڈولتے ہیں جسے Wobbling کہتے ہیں۔ اس معمولی حرکت سے سیاروں سے آتی اس مدہم سی روشنی کو جانچ کر ہم بتا سکتے ہیں کہ سیارے کے مدار میں گھومنے کے دوران معمولی سا بدلاؤ آ رہا ہے۔ اگر ہم یہ بدلاؤ معلوم کر لیں تو ہم جان سکیں گے کہ سیارے کے گرد کوئی چاند گردش کر رہا ہے۔ ا
کچھ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ اس طریقے سے ہم کائنات میں بھٹکے سیاروں یعنی وہ سیارے جو کسی ستارے کے گرد نہیں بلکہ خلا میں آزادانہ گھوم رہے ہیں کے گرد چاند بھی زیادہ آسانی سے ڈھونڈ سکتے ہیں۔
تو سوال یہ کہ کیا اس طریقے سے ہم نے اب تک نظامِ شمسی سے باہر کے کسی سیارے کا چاند ڈھونڈا ؟
اب تک کی معلومات کے مطابق دو ایسے اجسام ملے ہیں جو ممکنا طور پر نظامِ شمسی سے باہر کے کسی سیارے کے چاند ہو سکتے ہیں۔ ہمارے زمین سے 8 ہزار نوری سال دور مشتری جیسا ایک سیارہ Kepler 1625b جو اپنے ستارے کے گرد گھوم رہا یے۔ اس سیارے کے گرد نیپچون کے ماس کا ممکنہ چاند موجود ہیں۔ اسکو نام دیا گیا ہے Kepler 1625b-i.
جبکہ دوسرا ممکنا چاند زمین سے تقریباً 5ہزار 6 سو نوری ساک کے فاصلے پر ایک اور مشتری جسیے سیارے Kepler-1708 کے گرد گھوم رہا ہے۔یہ بھی کم و بیش نیپچون جتنا ہے۔ اسے سائنسدانوں نے نام دیا ہے Kepler-1708 b-i۔ مگر ان دونوں متوقع چاندوں کے بارے میں فی الحال متفقہ رائے موجود نہیں کیونکہ مشاہدات کا ڈیٹا اتنا نہیں کہ اس پر حتمی رائے دی جا سکے۔ تاہم مستقبل میں اُمید کی جا سکتی کے کہ جیمز ویب اور دیگر ٹیلیسکوپس کی مدد سے ہم نظامِ شمسی سے باہر کے چاندوں کو دریافت کر سکیں۔
ہو سکتا کے کسی دوسرے سیارے پر موجود کوئی اسلم آج بھی اپنی دردانہ کو نیپچون جتنا بڑا چاند کہتا ہو اور وہ ڈائٹنگ کرنے کی بجائے خوشی سے اور پھولتی ہو۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...