اکیس برس کی وہ لڑکی جس کے والد کو جنرل یحیٰی کی مخالفت کرنے پہ جیل میں ڈال دیا گیا تو اس نے اپنے باپ کا کیس خود لڑا۔ نہ صرف کیس جیتی بلکہ اس نے آمریت کو عدالت سے غیر آئینی قرار دلوایا جس کی وجہ سے بھٹو نے سول مارشل لاء ختم کیا اور آئین تشکیل دیا گیا۔ وہ تھیں عاصمہ جہانگیر جسے ملک دشمن، بھارتی ایجنٹ، اسلام مخالف اور غدار کہا جاتا ہے۔ اور کون نہیں جانتا اس ملک میں حق کی بات کرنے والا ، ظلم و نا انصافی کو للکارنے والا غدار ، اور ملک دشمن ہی ہوتا ہے۔
عاصمہ جہانگیر وہ خاتون تھی جس نے اس سماج میں عورتوں اور اقلیتوں کے حقوق کی جنگ لڑی۔
پاکستان میں کوئی عورت اپنی مرضی سے شادی نہیں کر سکتی تھی۔ تو عاصمہ جہانگیر نے قانونی جنگ لڑتے ہوۓ عورت کو اسکا آئینی و سماجی حق دلوایا۔ چودہ برس کے مسیحی لڑکے کو توہین مذہب کے کیس میں سزاۓ موت سنا دی گئ ۔ لیکن عاصمہ جہانگیر نے اسے چیلنج کیا اور ثابت کیا کہ بعض انتہا پسندوں نے اس بچے پر جھوٹا الزام لگایا ہے۔ انہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ میرا بیٹا بھی اسی عمر کا تھا تو میں بطور ماں محسوس کر سکتی تھی۔ اس کیس کی وجہ سے انہیں قتل کی دھمکیاں بھی ملی لیکن وہ انصاف کیلئے کھڑی رہی۔ یہ عاصمہ جہانگیر ایوب اور یحییٰ کے خلاف لڑی، اس نے بھٹو اور نواز شریف کے غلط اقدامات کو بھی چیلنج کیا۔ ضیاء دور میں بھی جمہوریت اور آئین کے لیے آواز بلند کرتی رہی۔
وہ زندگی بھر انسانی حقوق اور انصاف کیلئے آواز اٹھاتی رہی۔ انہوں نے متعدد مظاہروں میں شرکت کی۔وہ بالخصوص عورتوں کے حقوق کیلئے سرگرم رہیں۔جس پر مذہبی حلقوں کی طرف سے انہیں شدید ردعمل کا سامنا رہا ۔ وہ 2007 میں عدلیہ بحالی تحریک کی سرگرم رکن تھیں۔ وہ ملک میں سیکیورٹی اداروں کی ناقد کے طور پر پہچانی جاتی ہیں کیونکہ انہوں نے ہمشہ اداروں کی سیاسی مداخلت پر تنقید کی اور جمہوریت اور آئین کی بالادستی کیلئے آواز بلند کی۔ وہ فوج پر تنقید کیلئے بھی پہچانی جاتی ہیں جس پر انہیں ملک دشمن اور غدار کہا جاتا رہا۔ عاصمہ جہانگیر نے ہی کہا تھا" جس دن جرنیلوں کی کرپشن سامنے آئی سیاستدان آپکو فرشتے لگیں گے۔
آمریت کو للکارتی اس نڈر خاتون کو 2007 میں آمر پرویز مشرف کی جانب سے ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ پر گھر میں نظر بند کر دیا لیکن اس بہادر اور بے باک خاتون نے اسکی بھرپور مزاخمت کی اور ظالم کے آگے سر نہ جھکایا۔ انہوں نے زندگی بھر کئ الزامات، قتل کی دھمکیوں اور شدید دباؤ کا مقابلہ کیا۔ یہاں تک کہ ملک کے مخافظوں نے اس باہمت خاتون کے کپڑے تک پھاڑے لیکن کوئی عاصمہ جہانگیر کی آواز کو خاموش نہ کرا سکا۔
عقیدے و مذہب کی آذادی، آئین کی بالادستی اور انسانی حقوق کی جنگ لڑتی یہ بہادر اور نڈر عورت 11 فروری 2018 کو 66 برس کی عمر میں لاہور میں انتقال کر گئی۔ لیکن اپنے غیر معمولی کارناموں اور بہادری کی بدولت ہمشہ زندہ رہیں گی۔ اگر عاصمہ جہانگیر ملک دشمن اور غدار تھیں تو میں بھی غدار ہوں!
روشنی سرحدوں کے پار بھی پہنچاتا ہوں
ہم وطن اس لئے غدّار سمجھتے ہیں مجھے
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...